سماج

جرمن عدالت نے مریضوں کوخودکشی کی دوا از خود استعمال کرنے سے منع کردیا

جرمنی کی ایک اعلیٰ عدالت نے دو شدید بیمار افراد کو مرنے کے لیے دوا کی خوراک تک براہ راست رسائی سے منع کر دیا۔ دونوں مریض ڈاکٹر کی مدد کے بغیر گھر پر ہی اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہتے تھے۔

جرمن عدالت نے مریضوں کوخودکشی کی دوا از خود استعمال کرنے سے منع کردیا
جرمن عدالت نے مریضوں کوخودکشی کی دوا از خود استعمال کرنے سے منع کردیا 

جرمنی کی ایک وفاقی عدالت نے منگل کے روز اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ جو لوگ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں، انہیں خود ہی ایسی مہلک دوا کی خوراک حاصل کر کے استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

Published: undefined

جن دو مردوں نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی، ان میں سے ایک کینسر کے بعد کے اثرات سے شدید بیمار ہیں، جبکہ دوسرا شخص بھی ایک بہت ہی تکلیف دہ پیچیدہ بیماری میں مبتلا ہے۔ دونوں نے فیڈرل انسٹیٹیوٹ فار ڈرگز اینڈ میڈیکل ڈیوائسز (بی ایف اے آر ایم) سے سوڈیم پینٹوباربیٹل خریدنے کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی۔

Published: undefined

مذکورہ دوا بہت ہی طاقتور سکون آور ہے، تاہم زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر موت بھی ہو سکتی ہے۔ بہت سی امریکی ریاستوں میں سزائے موت دینے کے لیے اسی دوا کو ترجیح دی جاتی ہے۔ دونوں افراد نے کہا تھا کہ وہ گھر پر ہی اپنے اہل خانہ کے ساتھ اور ڈاکٹر کی مدد کے بغیر اس دوا کے استعمال سے اپنی زندگی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم بی ایف اے آر ایم نے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا اور پھر دونوں افراد نے نچلی عدالتوں میں ادارے کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

Published: undefined

عدالت نے کیا کہا؟

منگل کے روز لیپی زگ کی عدالت نے بی ایف اے آر ایم کے پہلے کے فیصلوں سے اتفاق کیا۔ عدالت نے کہا کہ لوگوں کو اس دوا تک رسائی سے انکار کرنا ان کے خود ساختہ موت کے حق میں مداخلت کے مترادف ہے۔ عدالت کا موقف تھا کہ رضاکارانہ طور پر اپنی جان لینے کی آزادی کے حق میں مدد کا حق بھی شامل ہے اور اسے خود کوئی انجام نہیں دے سکتا۔

Published: undefined

اگرچہ یہ حق جرمن قانون میں شامل ہے، تاہم ججوں نے کہا کہ حفاظت جیسے دیگر عوامی مفادات اس سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ اپنی مرضی سے نہیں تاہم کسی پیشہ ور ڈاکٹر کے مدد کے ذریعے اس مہلک دوا کی خوراک حاصل کرنے کا ''حقیقت پسندانہ امکان'' موجود ہے۔ عدالت نے کہا، ''جن لوگوں نے اپنی زندگی ختم کرنے کا خود ساختہ فیصلہ کر لیا ہے، ان کے لیے اپنے مرنے کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے اور بھی معقول آپشنز موجود ہیں ''۔

Published: undefined

اس نے مزید کہا، ''سوڈیم پینٹو باربیٹل کی خریداری اور مرنے کے خواہشمند افراد کی طرف سے دوائیوں کو ذخیرہ کرنے سے پیدا ہونے والے خطرات بہت زیادہ ہیں۔ ان خطرات کی موجودگی کے ساتھ ہی اس کے استعمال کے متبادل بھی موجود ہیں، اسی لیے قانون خودکشی کے مقصد کے لیے اس دوا کو بذات خود حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔''

Published: undefined

دونوں مدعا علیہان کے وکیل رابرٹ روسروش نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف جرمنی کی وفاقی آئینی عدالت میں اپیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ دونوں مدعیوں کے لیے ایک سیاہ دن ہے اور جرمنی میں ان تمام لوگوں کے لیے بھی ایک سیاہ دن ہے، جنہوں نے اپنے مصائب کو ختم کرنے کے لیے سوڈیم پینٹو باربیٹل کے ساتھ خودکشی کرنے کی امید کی تھی۔'' یہ مسئلہ ملک میں بہت ہی حساسیت نوعیت کا ہے، جہاں 200,000 سے زیادہ معذور افراد کو نازیوں نے یوتھنیشیا کے پروگرام کے تحت قتل کر دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined