جرمن اکنامک انسٹی ٹیوٹ کے محقق آکسل پلیون ایکے کے مطابق جرمن اسکولوں نے ابھی تک تعلیمی معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کوئی مؤثر طریقہ تلاش نہیں کیا ہے کیونکہ کلاس روم تیزی سے متنوع ہوتے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
جرمن اسکولوں کے تعلیمی معیار اور اساتذہ کو درپیش چیلنجز سے متعلق کیے جانے والے مطالعات کے دو مختلف جائزوں کے مطابق جرمن عوام اپنے ملک میں تعلیم کے معیار سے بہت زیادہ ناخوش ہیں اور اس کا اندازہ میونخ انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ کے ایک ایسے سروے کے نتائج سے ہوتا ہے۔ اس میں جرمنی کی ریاستوں میں تعلیمی نظاموں کی درجہ بندی کی ریکارڈ کم منظوری کی نشاندہی کی گئی ہے۔
Published: undefined
جرمنی کے اسکولوں میں اساتذہ اپنے طلباء کو 1 سے 6 تک گریڈ دیتے ہیں، جس میں 1 سب سے اچھا گریڈ ہے، جسے حاصل کرنا طلبا کے لیے بڑا چیلنج ہوتا ہے جبکہ چھٹا گریڈ سب سے نچلا گریڈ ہوتا ہے۔ آئی ایف او کے سروے سے پتہ چلا ہے کہ صرف 27 فیصد جواب دہندگان نے اپنی ریاست کے تعلیمی نظام اور معیار کی درجہ بندی پہلے یا دوسرےگریڈ کے ساتھ کی۔ یہ 2014 ء میں کی گئی اسی طرح کی ایک تحقیق کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔ تب سروے کے شرکاء میں سے 38 فیصد نے اپنی ریاست کے تعلیمی نظام کو دوسرا یا سیکنڈ گریڈ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
Published: undefined
اس سروے کے پانچ میں سے چار جواب دہندگان نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کووڈ انیس کی عالمی وبا سے تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بھاری اکثریت نے اساتذہ کی کمی، فنڈز کی کمی اور تعلیمی نظام کے غیر فعال ہونے کو جرمنی کے اسکولوں کو درپیش سب سے سنگین مسائل قرار دیا۔
Published: undefined
دریں اثنا جرمن اکنامک انسٹی ٹیوٹ کے زیر انتظام ایک کاروبار دوست تھنک ٹینک آئی این ایس ایم کی جانب سے کی گئی ایک اسٹڈی میں ملک کے تعلیمی نظام کے خلاف جدوجہد کرنے والے طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
آئی این ایس ایم کے اس مطالعے میں 2011 ء اور 2021 ء کے درمیان چوتھے درجے کے طالب علموں کے پڑھنے اور سننے کی صلاحتیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، جس سے پتہ چلا کہ جنوبی جرمن ریاست باویریا واحد ریاست ہے، جہاں بچوں کے تعلیمی معیار کے مطابق گریڈز میں ''معمولی ‘‘ ترقی ہو رہی ہے۔ جبکہ بریمن کے چوتھے درجے کے طالب علم 2011 ء میں پڑھنے اور سننے کی سمجھ کی سطح کے اعتبار سے نچلی درجہ بندی پر تھے اور ان کے پڑھنے اور سننے کی صلاحیت کی سطح 2021 ء تک جرمنی کے لیے ایک نئی اوسط بن گئی۔
Published: undefined
اس مطالعہ کے مطابق یہ کمی خاص طور پر کم تعلیم یافتہ خاندانوں سے آنے والے بچوں اور مہاجر پس منظر کے حامل بچوں میں نمایاں ہے۔ مطالعہ کے مصنف Axel Plünnecke کے مطابق جرمن اسکولوں اور ڈے کیئر سینٹرز میں ''ابھی تک طلباء کی نمایاں طور پر زیادہ متضاد تعلیمی کارکردگی اور سطح کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں مل سکی ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی اسکولنگ اور ڈے کیئر کے تعلیمی ڈھانچے میں معمولی بہتری کافی نہیں ہوگی۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''سارے دن کی سرگرمیوں اور ہدف کے مطابق تعاون کے معیار میں کمی اہم کردار ادا کرتی ہے۔''
Published: undefined
جرمن اکنامک انسٹی ٹیوٹ نے ان بچوں کے لیے مزید امدد کا مطالبہ کیا جو خاص طور پر جرمن زبان سیکھنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، جن میں ایسے مجوزہ اقدامات شامل ہیں، جن میں اسکولوں کے لیے زیادہ خودمختاری اور پورے دن کے اعلیٰ معیار کی تعلیم کے اختیارات شامل ہیں۔
Published: undefined
آئی این ایس ایم تھنک ٹینک کے سربراہ، Thorsten Alsleben نے بھی انہی مسائل کی طرف نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہا،''ہر وہ شخص جو جرمن نہیں بول سکتا یا معیاری زبان بولنے سے قاصر ہے، اس کے لیے لازمی پیشگی تعلیم پر زور دیا جانا چاہیے۔''
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined