جرمن چانسلر اولاف شولس کا یہ بھارت کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔ امید ہے کہ وہ 25-26 فروری کو بھارت کا دورہ کریں گے۔ یہ دورہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا 24 فروری کو ایک برس مکمل ہو رہا ہے۔
Published: undefined
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شولس کا یہ دورہ اس بات کا اشارہ ہے کہ برلن اپنے اسٹریٹیجک حساب کتاب میں نئی دہلی کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔ جرمن چانسلر کے دورے سے قبل جرمنی کی خارجہ پالیسی اور سلامتی کے مشیر ینس پیلوٹنا نے نئی دہلی میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کی۔
Published: undefined
ینس پیلوٹینا جرمن چانسلر کے بھارت دورے کے لیے زمین تیار کرنے کے غرض سے آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بعد میں بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شولس کے دورے کے دوران دونوں ملک روایتی شعبوں کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی، سبز ہائیڈروجن، صنعتو ں کے ذریعہ گرین ٹیکنالوجی اپنانے جیسے نئے شعبوں میں باہمی تعاون پر بات چیت ہو گی۔
Published: undefined
یوکرین جنگ کو ختم کرانے کے سلسلے بھارت کے کردار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جرمنی خارجہ اور سلامتی مشیر کا کہنا تھا، "میں بھارتی سفارت کاری کا بڑا قدردان ہوں، یوکرین تصادم کا حل تلاش کرنے کی کوششوں میں بھارت ایک اہم آواز ہے... حالانکہ ہمارے پاس ثالثوں کی کمی نہیں ہے لیکن اس جنگ کو ختم کرنے اور پڑوسی ملک سے نکل جانے کے سلسلے میں روس کی دلچسپی کی شدید کمی ہے۔"
Published: undefined
ینس پیلوٹینا نے مزید کہا کہ ماسکو بھارت کی باتیں سنتا ہے، اس لحاظ سے یہ بہت اہم بات ہے۔ لیکن ماسکو نے یوکرین سے اپنی افواج کی واپسی اور بامعنی مذاکرات شرو ع کرنے کا اب تک کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔
Published: undefined
بھارت یوکرین پر روس کے فوجی حملے کی عوامی طور پر مذمت کرنے سے اب تک گریز کرتا رہا ہے۔ تاہم وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ برس روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ "اب جنگ کا دور نہیں رہ گیا ہے۔" وزیر اعظم مودی نے جنگ کی وجہ سے ترقی پذیر ملکوں پر پڑنے والے منفی اثرات کو بھی اجاگر کیا تھا۔
Published: undefined
بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے گزشتہ ہفتے ماسکو میں ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کی تھی اور باہمی اسٹریٹیجک تعلقات پر بات چیت کی تھی۔
Published: undefined
جرمنی بھارت اور چین کے درمیان تین برس سے جاری سرحدی تعطل کے حوالے سے فکر مند ہے اور اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے پر زور دیتا ہے۔
Published: undefined
اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جرمن سلامتی مشیر پیلوٹینا کا کہنا تھا، "ہم سرحدی تنازع پر فکرمند ہیں... یہ وہ شعبہ نہیں ہے جہاں ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے... اس کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے۔ اور مجھے بھارتی فریق کی جانب سے اس حوالے سے خواہش مندی دکھائی دیتی ہے۔"
Published: undefined
جرمن سلامتی مشیر کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ چین عالمی منظر نامے پر ایک بڑا کردار ادا کرنے کی چاہت رکھتا ہے اس لیے اسے ورلڈ آرڈر کے ضابطوں کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined