سماج

جرمنی میں لگ سکتا ہے مختصر لاک ڈاؤن! 

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایک مختصر لیکن ایک سے لاک ڈاؤن کی حمایت کی ہے تاکہ جرمنی میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز پر ملک گیر سطح پر قابو پایا جا سکے۔

میرکل جرمنی بھر میں ایک سے لیکن مختصر لاک ڈاؤن کی حامی
میرکل جرمنی بھر میں ایک سے لیکن مختصر لاک ڈاؤن کی حامی 

وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بُدھ کے روز جرمنی میں برطانیہ سے پھیلنے والے تبدیل شدہ وائرس یا میوٹیشن کے سبب نئے کورونا کیسز میں مسلسل اضافے کے خلاف ٹھوس اقدامات کے طور پر ایک 'مختصر مگر بالکل ایک سے‘ لاک ڈاؤن کی حمایت کی ہے۔ قبل ازیں رواں ہفتے میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے سیاستدان اور صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ نے دو سے تین ہفتوں پر محیط ایک مبہم سے لاک ڈاؤن کا ایک ایسے وقت میں مطالبہ کیا تھا، جب جرمنی میں کورونا ویکسینیشن کی سست روی عوام میں بڑی بے چینی کا سبب بن رہی ہے۔

Published: undefined

لاشیٹ نے چانسلر میرکل اور تمام 16 ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ایک اجلاس کا مطالبہ بھی کیا تھا تاکہ آئندہ پیر سے کورونا کے پھیلاؤ کے خلاف سماجی رابطوں اور دیگر نوعیت کی پابندیوں میں سختی کے فیصلے کو مل کر نافذ کیا جا سکے۔ اس پر لاشیٹ کو اپنے ہم منصبوں کی مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ بُدھ کو برلن میں جرمن چانسلر کی ایک خاتون ترجمان اُلریکے ڈیمر نے کہا کہ لاشیٹ اور انگیلا میرکل کی طرف سے مختصر مگر ایک سے لاک ڈاؤن کی تجویز پر ریاستی وزرائے اعلیٰ کی اکثریت نے اتفاق نہیں کیا ہے۔

Published: undefined

ریاستوں کا مختلف لائحہ عمل

Published: undefined

جرمنی کی 16ریاستوں کے سربراہاں یا وزرائے اعلیٰ کورونا کی وبا کے پھیلاؤ سے لے کر اب تک ایک طرح کے اقدامات پر متفق نہیں ہوئے ہیں۔ ہر ریاست یا صوبے کو اپنے اپنے حالات کے مطابق لاک ڈاؤن میں اضافے، پابندیوں میں سختی یا نرمی کے فیصلے کا مکمل اختیار ہے۔

Published: undefined

میرکل کی ترجمان اُلریکے ڈیمر نے گرچہ ایک بیان میں کہا،'' اس وقت جرمنی میں کورونا کیسز کی صورتحال بہت امید افزا نظر نہیں آ رہی اور ایسٹر کے موقع پر نئے کیسز کی رپورٹنگ بھی مناسب طریقے سے نہیں ہو سکی ہے تاہم جرمنی کے ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے یونٹس مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں اور ایک بستر بھی خالی نہیں نظر آتا، یہ حالات بہت کچھ ظاہر کر رہے ہیں۔ اس لحاظ سے ملک بھر میں ایک طرح کا لاک ڈاؤن ایک اچھی تجویز اور وقت کی ضرورت ہے۔‘‘ میرکل کی ترجمان نے کہا ہے کہ تمام جرمن ریاستوں میں گرچہ جن ضوابط پر اتفاق کیا گیا ان میں بہت تنوع پایا جاتا ہے تاہم ان سے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششوں کو کوئی خاطر خواہ مدد نہیں ملی ہے۔

Published: undefined

آئے دن کی بحث

Published: undefined

کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چُکا ہے، اس کے ابتدائی مرحلوں سے لے کر اب تک جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ قریب ہر ہفتے کورونا سے متعلق اقدامات کے موضوع پر بحث کرتے ہیں مگر متعدد معاملات پر اتفاق نہیں ہو پاتا۔ ہر بار یہ بحث کسی نا کسی عدم اتفاق پر ختم ہوتی ہے۔ موجودہ دنوں اور ہفتوں کے دوران جن اقدامات پر اتفاق بھی کیا گیا ان کے بارے میں ہر ریاست کی حکومت نے مختلف انداز اختیار کیا۔

Published: undefined

جرمنی میں کورونا ایک سیاسی موضوع

Published: undefined

دریں اثناء کورونا کی وبا اور اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا موضوع بہت حد تک سیاسی شکل اختیار کر چُکا ہے۔ جرمنی میں اس سال 26 ستمبر کو عام انتخابات ہونے ہیں۔ جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کے وزیر اعلیٰ مارکوس زؤئیڈر اور مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ دونوں کے ہر بیان اور کورونا اقدامات سے متعلق ہر تجویز کو اسی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے کہ غالباً انگیلا میرکل کے جانشین ان دونوں میں سے ہی کوئی ایک ہوگا۔ لاشیٹ اپنے صوبے میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی بنیادی وجہ تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کی بحالی سمجھتے ہیں جبکہ زؤئیڈر مسلسل لاک ڈاؤن میں مزید سختی کی حمایت کرتے رہے ہیں۔

Published: undefined

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خود احتسابی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی حکومت پر خود تنقید کی تھی اور اس امر کو تسلیم کیا تھا کہ جرمنی کی تمام ریاستیں کورونا قواعد و ضوابط پر قائم رہنے میں ناکام رہی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined