جرمن چانسلر اولاف شولس نے مشرق وسطیٰ میں حالیہ تنازع کے پس منظر میں سامیت دشمنی کے متعدد واقعات کی خبروں کے بعد ملک میں لوگوں سے ''یہودیوں کی حفاظت کرنے‘‘ کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عوام کی جرأت کا ہے۔
Published: undefined
جریدے مانہائمر مورگن میں آج پیر کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں چانسلر شولس کا کہنا تھا، ''جرمنی میں جو کوئی بھی یہودیوں پر حملہ کرے گا، اسے تمام جرمن عوام پر حملہ سمجھا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
شولس نے مزید کہا، ''ہم سامیت دشمنی کو قبول نہیں کریں گے۔ ہمارے پاس بالکل واضح قوانین ہیں: اسرائیلی پرچم کو جلانا ایک مجرمانہ فعل ہے، معصوم لوگوں کی موت پر خوشی کا اظہار کرنا ایک مجرمانہ عمل ہے، یہودیت مخالف نعرے لگانا بھی ایک مجرمانہ کارروائی ہے۔‘‘
Published: undefined
چانسلر شولس کا یہ بیان جرمنی میں فلسطینیوں کی حمایت میں نکالی گئی ریلیوں کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔ پولیس نے ان میں سے چند ایک پر سامیت دشمنی کا الزام لگاتے ہوئے ان پر پابندی بھی عائد کر دی تھی۔ جرمن حکام اس حوالے سے نفرت پر اکسانے کے شبے والے مختلف کیسز کی چھان بین بھی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اولاف شولس نے کہا، ''قانون نافذ کرنے والے حکام کے پاس ضروری وسائل ہیں اور انہیں ان کا مسلسل استعمال کرنا چاہیے۔ میرا خیال ہے کہ پولیس اور عدالتیں جانتی ہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے۔‘‘
Published: undefined
یورپی کمیشن نے حماس کے خلاف غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے بعد سامیت دشمنی کے واقعات میں اضافے کی مذمت کی ہے۔ یورپی یونین، جرمنی، امریکہ اور بعض دیگر ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔ یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ آسٹریا، فرانس، جرمنی اور اسپین میں سامیت دشمنی کے واقعات پیش آئے ہیں، ''جہاں مظاہرین نے یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز نعرے لگائے تھے۔‘‘
Published: undefined
یورپی کمیشن نے ایک بیان میں کہا، ''گزشتہ چند دنوں کے دوران یورپ بھر میں سامیت دشمنی کے واقعات میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوا ہے، جو تاریخ کے ایک تاریک ترین دور کی یاد دلاتا ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم ان نفرت انگیز کارروائیوں کی ہر ممکنہ حد تک سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم ہر اس چیز کے خلاف ہیں جو یورپی اقدار کے خلاف ہے۔‘‘
Published: undefined
اس بیان میں یورپی کمیشن نے ''مسلم مخالف منافرت میں اضافے کی بھی مذمت کی، جس کا گزشتہ چند ہفتوں سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔‘‘ بیان میں کہا گیا، ''یورپ میں ایسی چیزوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز