جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جرمنی کے ڈسلڈورف میں بدھ کے روز منعقد ایک تقریب کے دوران نامہ نگاروں سے با ت چیت کرتے ہوئے یہ 'اعتراف‘ کیا کہ وہ 'فیمنسٹ‘ ہیں۔ اس موقع پر نائیجریائی مصنفہ اور خواتین کے حقوق کی علمبردار شیماماندا نغوزی ادیشی بھی موجود تھیں۔
Published: undefined
انگیلا میرکل نے اپنے موقف کی وضاحت ایسے وقت کی ہے جب وہ جرمنی کے چانسلر کے عہدے سے چند دنوں بعد ہی دست بردار ہونے والی ہے۔ بہر حال انہوں نے پہلی مرتبہ حقوق نسواں کے حوالے سے اپنے موقف کا کھل کر اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
انگیلا میرکل کا کہنا تھا،”درحقیقت یہ سماج میں اور زندگی کے ہر شعبے میں شراکت داری میں مرد اور خواتین کے برابر ہونے کی بات ہے۔ اور اس لحاظ سے میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ 'میں ایک فیمنسٹ ہوں‘۔" میرکل نے کہا کہ مرد اور خواتین کے درمیان برابری کے حوالے سے ان کی یہ رائے کئی برسوں کے غور و فکر کے نتیجے میں قائم ہوئی ہے۔
Published: undefined
انگیلا میرکل سے سن 2017 میں برلن خواتین 20 چوٹی کانفرنس میں جب پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ فیمنسٹ ہیں؟ تو انہوں نے اس سوال کا براہ راست کوئی جواب نہیں دیا تھا۔ جس کی وجہ سے بعض حلقوں نے مایوسی ظاہر کی تھی اور ان پر نکتہ چینی بھی کی تھی۔ لیکن بدھ کے روز منعقدہ پروگرام میں جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر نے ماضی کے برخلاف کہیں زیادہ کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
Published: undefined
جرمن چانسلر کا کہنا تھا،”میں نے جب پہلے اس سلسلے میں بات کی تھی تو تھوڑی جھجھک محسوس کر رہی تھی۔ لیکن اب میں نے اس پر کافی غور کیا ہے۔ اور اس حوالے سے میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ ہم سب کو فیمنسٹ ہونا چاہئے۔"
Published: undefined
سامعین نے ان کی اس بات کا تالیوں کی گڑگڑاہٹ سے استقبال کیا۔ ادیشی نے بھی اس کی تعریف کی، جن کی کتاب We Should All be Femanist کو اکیسویں صدی میں فیمنزم کی ایک معتبردستاویزکہا جاتا ہے۔
Published: undefined
انگیلا میرکل نے کہا،”میرے لیے 'فیمنزم‘ کا لفظ ایک خصوصی تحریک سے وابستہ ہے، جس نے ان موضوعات کو سماج کے ایجنڈے پر لانے کے لیے کافی جدوجہد کی ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ جب میں نے پہلی مرتبہ اس موضوع پر بات کی تھی تو تھوڑی جھجھک محسوس کی تھی لیکن اب میں اس کے بارے میں کافی غور کر چکی ہوں۔”حالانکہ میں یہ بھی کہوں گی کہ ہمارے ملک میں ایسا کچھ تو ہے جو بدل چکا ہے۔ 20 برس قبل اگر میں اسی طرح کا کوئی مباحثہ دیکھتی اور پینل میں صرف مرد موجود ہوتے تو میں اس کو نوٹس بھی نہیں کر پاتی لیکن میں اب ایسا نہیں سمجھتی ہوں۔ میں اسے بالکل ہی معمول کے مطابق نہیں سمجھتی ہوں۔"
Published: undefined
جرمنی میں اسی ماہ 26 ستمبر کوعام انتخابات ہونے والے ہیں اور رخصت پذیر 67 سالہ جرمن چانسلر میرکل سولہ برس تک اقتدار میں رہنے کے بعد عہدے سے دست بردار ہورہی ہیں۔
Published: undefined
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے شرکاء کو اپنی زندگی کے تجربات بھی بتائے اور کہا کہ حالات اور واقعات نے ان کی زندگی پر کس طرح اثرات مرتب کیے۔”میں ایک بچی کے طورپر ذہنی طورپر معذور افراد کے درمیان پلی بڑھی لیکن میں نے کبھی خوف محسوس نہیں کیا۔"
Published: undefined
انہوں نے فزکس کی اپنی تعلیم کو بھی اسی زمرے میں شامل کیا،جسے کبھی مردوں کے غلبے والا موضوع سمجھا جاتا تھا اور بہت کم خواتین سائنس کے اس مضمون کو پڑھتی تھیں۔
Published: undefined
میرکل اکثر مواقع پر اس بات کا ذکر کرتی رہی ہیں کہ انہیں کس طرح کالج میں تجربات کے لیے ٹیبل حاصل کرنے کی خاطر جدوجہد کرنی پڑتی تھی لیکن اسی سے انہیں اپنی حیثیت کو تسلیم کرانے کے لیے لڑنے کا سبق بھی ملا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined