جرمنی میں کیتھولک چرچ نے جنس کی بنیاد پر تفریق برتنے کے خاتمے کے لیے اپنے لیبر قوانین میں اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ برس کیتھولک چرچ میں کام کرنے والے تقریبا ً125 ملازمین چرچ کے قوانین کے مطابق ہم جنس پرستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے بطور احتجاج متحد ہو کر سامنے آئے تھے اور اس کے تقریباً ایک سال بعد منگل کے روز چرچ نے ملازمت سے متعلق اپنے قانون میں تبدیلی کا اعلان کیا۔
Published: undefined
ابھی تک جن اصول و ضوابط پر عمل ہوتا آیا تھا، اس کے تحت کیتھولک چرچ کے ملازمین اگر ہم جنس پرست ہونے کا کھل کر اعلان کر دیں یا پھر طلاق کے بعد دوبارہ شادی کر لیں، تو وہ اپنی ملازمتوں سے محروم ہو سکتے تھے۔
Published: undefined
تاہم منگل کے روز جرمن بشپس کانفرنس نے اعلان کیا، ''واضح طور پر، جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا، چرچ کے اداروں میں بھی تنوع کو ایک بہتری کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔''
Published: undefined
اعلان میں مزید کہا گیا کہ ''تمام ملازمین آزادانہ طور پر اپنے ٹھوس فرائض کے ساتھ، اپنی اصلیت، اپنے مذہب، اپنی عمر، اپنی معذوری، جنس، اپنی جنسی شناخت اور اپنے طرز زندگی کے بارے'' میں پرواہ کیے بغیر، ایسے چرچ کے نمائندے ہو سکتے ہیں جو ''لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔''
Published: undefined
اس میں مزید کہا گیا ''جب تک یہ لوگ مقدس انجیل کے پیغام کی تئیں مثبت رویہ رکھتے ہیں اور مسیحی کردار کا احترام کرتے ہیں '' ایسا کرنے کے مجاز ہیں۔
Published: undefined
جرمن کیتھولک کی مرکزی کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کافی دنوں سے زیر غور تھا۔ جرمنی میں کیتھولک خواتین کی کمیونٹی نے ان اصلاحات کو ''سنگ میل'' قرار دیا۔
Published: undefined
لیکن روایتی قانون کے ایک ماہر تھامس شولر نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ چرچ نے یہ فیصلہ ''ریاست کی لیبر عدالتوں کی وجہ سے کیا ہے''، جو طویل عرصے سے ذاتی طرز زندگی کے حوالے سے چرچ کے لیبر قانون کو ترجیح دینے کے معاملے پر سوالات اٹھا رہی تھیں۔
Published: undefined
چرچ کے ایک ایڈوکیسی گروپ ''وی آر چرچ'' سے تعلق رکھنے والے کرسچن ویسنر نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ''شاید عملے کی کمی کی وجہ سے بھی ایسا کیا گیا ہو۔''
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز