جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے اتوار کے روز جرمنی کے علاقائی پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، "میں نے پچھلے ہفتے ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ ہم ایران پر نئی پابندیاں عائد کریں گے۔ ہم اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ ایران کے پاسداران انقلاب کو کس طرح دہشت گردوں کی فہرست میں ڈال سکتے ہیں۔"
Published: undefined
جرمن وزیر خارجہ نے ان خیالات کا، پاسداران انقلاب کے اس انتباہ کے بعد، اظہار کیا ہے، جس میں ایرانی ایلیٹ فورس نے ایرانی مظاہرین کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہفتے کے روز احتجاج کا آخری دن ہوگا اور اس کے بعد کوئی بھی احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر نہیں نکلے گا۔"
Published: undefined
پاسداران انقلاب کے اس بیان کو ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف اپنی پرتشدد کارروائیوں میں مزید شدت اور سختی پیدا کرنے کا اشارہ کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔
Published: undefined
جرمنی نے پچھلے ہفتے ہی کہا تھا کہ وہ ایران کے لوگوں پر جرمنی میں داخلے کے حوالے سے پابندیاں سخت کرنے والا ہے۔ یہ پابندیاں ان دیگر پابندیوں کے علاوہ ہوں گی جو یورپی یونین پہلے ہی لگا چکی ہے۔
Published: undefined
وزیر خارجہ بیئر بوک نے بتایا کہ ایران اور مغرب کے درمیان جوہری معاملات پر ان دنوں کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔
Published: undefined
امریکہ نے پاسداران انقلاب اسلامی کو پہلے ہی دہشت گردوں کی اپنی فہرست میں ڈال رکھا ہے۔ ایران اسے فہرست سے نکالنے کے لیے واشنگٹن پرمسلسل زور دیتا رہا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مغربی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی راہ میں حائل مسائل میں یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ 22 سالہ خاتون مہسا امینی کو حجاب کے سخت قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں ایرانی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا اور بعد میں حراست کے دوران ہی ان کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
مہسا امینی کی موت کے بعد پورے ایران میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو اب ساتویں ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔ اس دوران سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ سینکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined