سماج

لندن پولیس میں نسل پرستی، جنسی تعصب کا انکشاف

ایک رپورٹ کے مطابق لندن میٹروپولیٹن پولیس کے عملے اور افسران کو ادارہ جاتی نسل پرستی، جنس کی بنیاد پر تعصبانہ رویے اور ہوموفوبیا کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں محکمہ پولیس میں اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔

لندن پولیس میں نسل پرستی، جنسی تعصب کا انکشاف
لندن پولیس میں نسل پرستی، جنسی تعصب کا انکشاف 

ایک آزادانہ جائزے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لندن کی میٹروپولیٹن پولیس میں ادارہ جاتی نسل پرستی، خواتین اور ہم جنس پرستی کے خلاف تعصبانہ رویہ عام ہے۔ تین سو سے زائد صفحوں پر مشتمل اس رپورٹ میں پولیس میں "نظامی اور بنیادی مسائل" کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کے حل کے لیے اس ادارے میں جامع اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔

Published: undefined

یہ رپورٹ ہاؤس آف لارڈز کی رکن اور سابق برطانوی سرکاری عہدیدار بیرونس لوئس کیسی نے مرتب کی ہے۔ انہوں نے اس پر کام گزشتہ برس فروری میں شروع کیا تھا۔ بیرونس کیسی نے اپنی رپورٹ میں لندن پولیس کے محکمے میں پریشان کن رجحانات کی شناخت کی ہے۔

Published: undefined

اس رپورٹ کے مطابق پولیس کے محکمے میں عملے اور افسران کو ادارہ جاتی نسل پرستی، جنس کی بنیاد پر تعصبانہ رویے اور ہوموفوبیا کا سامنا ہے جبکہ محکمے سے باہر مختلف کمیونیٹیز کے ساتھ بھی پولیس ایسا ہی سلوک کرتی ہے۔

Published: undefined

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بچوں اور خواتین کے حوالے سے پولیس کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔ اس حوالے سے اس رپورٹ میں لکھا گیا کہ محکمہ پولیس میں خواتین افسران و عملے کو عموماﹰ تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Published: undefined

ان کا مزید کہنا ہے کہ تنقید کی صورت میں پولیس میں "دفاعی طرز عمل" پایا جایا ہے، جس کے باعث متعلقہ حکام اس ادارے کو درپیش مسائل کی سنگینی کو سمجھ نہیں پا رہے اور یہ محکمے کی اصلاح کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ اس رپورٹ میں پولیس کے فنڈز میں کمی اور مقامی پولیس اسٹیشنز کے بند کیے جانے کو ایسے عوامل قرار دیا گیا ہے جن کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔

Published: undefined

بیرونس کیسی کا کہنا ہے کہ پولیس کو خود کو بدلنا ہو گا اور "یہ عوام کی ذمےداری نہیں کو وہ خود کو پولیس سے محفوظ رکھیں بلکہ عوام کی حفاظت پولیس کی ذمے داری ہے۔"

Published: undefined

پولیس کا ردعمل

اس رپورٹ کے جواب میں لندن میٹروپولیٹن پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اس کو پولیس کے محکمے کی اصلاح میں تیزی کا سبب بننا چاہیے۔ اس حوالے سے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے میٹروپولیٹن پولیس کے کمشنر مارک راؤلی کا کہنا تھا، "ہم نے لوگوں کو مایوس کیا ہے اور میں نے (کمشنر بننے کے بعد) ابتدا کے دنوں میں لندن کے شہریوں اور اپنے لوگوں سے جو معافی مانگی تھی وہ میں دوہرا رہا ہوں۔ میں معافی چاہتا ہوں۔"

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ بیرونس کیسی کی رپورٹ نے "غصے، فرسٹریشن اور شرمندگی جیسے کئی جذبات کو ابھارا ہے لیکن ساتھ ہی (تبدیلی) کا عزم بھی پیدا کیا ہے۔" راؤلی نے زور دیا کہ اس رپورٹ کو پولیس کے محکمے میں با معنی تبدیلی کا سبب بننا چاہیے کیونکہ یہ اگر صرف افسران کی اکثریت کی تنقید اور الزام تراشی کی وجہ بنے گی تو اس سے صرف مجرمان کو فائدہ ہوگا۔

Published: undefined

اس جائزے کی ذمےداری بیرونس کیسی کو 2021ء میں لندن پولیس کی سابق سربراہ کریسڈا ڈک نے سونپی تھی۔ یہ اقدام انہوں نے سارا ایڈورڈ نامی ایک خاتون کے ریپ اور ان کے قتل کے جرم میں ایکپولیس اہلکار وین کوزینز کو سزا سنائے جانے کے بعد کیا تھا۔

Published: undefined

سارا ایڈورڈ کے کیس کے بعد سے اس قسم کے کئی اور کیسز سامنے آئے ہیں، جن میں سابقہ پولیس آفیسر ڈیوڈ کیرک کو 2002ء کے متعدد جنسی زیادتی اور ریپ کے کیسز میں گزشتہ ماہ سنائی جانے والی عمر قید کی سزا شامل ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined