آزاد کمیشن برائے مساوات نے انگلینڈ میں کرکٹ میں پائی جانے والی نسل پرستی اور صنفی تعصب کے متعلق 317 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ منگل کے روز جاری کی۔ رپورٹ کے مطابق انگلینڈ میں کرکٹ میں نسل پرستی، صنفی تعصب اور اونچ نیچ پر مبنی تفریق داخل ہو چکی ہے۔
Published: undefined
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انگلینڈ کرکٹ میں خواتین کے ساتھ دوسرے درجے کا شہری "جیسا سلوک کیا جاتا ہے اور اب ریاستی اسکولوں میں شاذ و نادر ہی کوئی کرکٹ کو متبادل کے طورپر منتخب کرتا ہے۔" رپورٹ کی اشاعت کے بعد انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رچرڈ تھامسن نے غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے بعد اب "ہمیں جاگ جانا چاہئے۔"
Published: undefined
یہ کمیشن ایک پاکستانی نژاد عظیم رفیق کے علاوہ بعض کھلاڑیوں کی طرف سے عائد کردہ الزامات کے بعد قائم کیا گیا تھا۔ کمیشن نے برطانیہ میں مقیم چار ہزار لوگوں سے رائے لے کر یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔ اس رپورٹ کو "کرکٹ کو آئینہ دکھانے"کا نام دیا جارہا ہے۔
Published: undefined
سن 2020 میں اس وقت انگلینڈ کرکٹ میں ہنگامہ برپا ہو گیا تھا جب یورکشائر کے سابق کھلاڑی عظیم رفیق نے اپنے ساتھ پیش آنے والے ان واقعات کی تفصیلات بتائی تھیں کہ کس طرح انہیں نسلی طور پر ہراساں کیا گیا۔ سن 2021 میں ایک پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیشی کے دوران عظیم رفیق نے پرنم آنکھوں کے ساتھ اسلاموفوبیا کا ذکر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہیں ڈرایا دھمکایا گیا تھا۔ عظیم رفیق نے کہا تھا، "اگر مجھ سے پوچھا جائے کہ کیا نسل پرستی کی وجہ سے میرا کیریئر ختم ہوا ہے تو میں کہوں گا کہ ہاں، ایسا ہی ہے۔"
Published: undefined
رپورٹ میں ان عوامل کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے باعث انگلینڈ کا کرکٹ سسٹم داغدار ہو چکا ہے اور تعصب بہت گہرائی تک سرایت کر چکا ہے۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے سربراہ رچرڈ تھامسن نے کمیشن کی سربراہ سنڈی بٹس کے نام ایک خط میں ان تمام کھلاڑیوں سے غیر مشروط اور بلا تردد معافی مانگی ہے "جو سسٹم میں نظر انداز کیے گئے یا پھر انھیں یہ محسوس ہوا کہ وہ اس سسٹم کا حصہ نہیں ہیں۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ "رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ خواتین اور سیاہ فام افراد کو ایک طویل عرصے سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، ہم اس کے لیے دل سے معذرت خواہ ہیں۔" رچرڈ تھامسن نے کہا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ اس سسٹم کو دوبارہ تعمیر کیا جائے جس میں سب کے پاس مساوی مواقع ہوں اور کسی سے کوئی زیادتی نہ ہو۔"
Published: undefined
کمیشن کی سربراہ سنڈی بٹ نے دیباچے میں تحریر کیا کہ "یہ رپورٹ ان تمام حلقوں کو پریشان کر دے گی جو اس سے متعلق ہیں۔" کمیشن نے کہا کہ ایسے کھلاڑی جو گوری رنگت کے نہیں ہیں ان کے ساتھ کسی نہ کسی مرحلے پر نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ "وہ کھلاڑی جن کے آباؤاجداد انگلینڈ کے نہیں ہیں انھیں بھی نفرت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔"
Published: undefined
کمیشن نے خواتین کھلاڑیوں کے ساتھ تفریق کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ "صنفی تفریق کے ساتھ انہیں کھیل کا معاوضہ مردوں سے کم دیا جاتا ہے جبکہ انہیں لارڈز جیسے تاریخی گراؤنڈ میں کھیلنے نہیں دیا جاتا جس سے ان کی حق تلفی ہوتی ہے۔ ان کی کرکٹ کو کم درجہ کھیل سمجھا جاتا ہے۔"
Published: undefined
رپورٹ میں ان عوامل کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے باعث سسٹم داغدار ہو چکا ہے اور تعصب بہت گہرائی تک سرایت کر چکا ہے۔ کمیشن نے سفارش کی ہے کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو بھی مقامی کھلاڑی کے برابر حقوق دیے جائیں۔ اس نے ایک ایسے ڈائریکٹر کی تعیناتی پر زور دیا ہے جو مساوات اور باہمی تعلقات پر مسلسل نظر رکھے۔
Published: undefined
انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے کہا کہ انہیں کھلاڑیوں کے ساتھ کیے جانے والے تفریقی سلوک پر انتہائی افسوس ہے۔ انہوں نے کہا" ہمیں ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جولوگوں کو محفوظ بناسکے اور وہ خود کو ہر سطح پر برابر سمجھ سکیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز