انڈونیشیا کے بالی میں جی ٹوئنٹی گروپ کے ملکوں کے رہنماوں کے سربراہی اجلاس میں یوکرین میں روسی جنگ اور بالخصوص پولینڈ میں ایک میزائل گرنے کے واقعے میں دو افراد کی ہلاکت کا معاملہ غالب رہا۔ ان رہنماوں کا کہنا تھا کہ یوکرین میں جاری جنگ کے خوراک اور توانائی سکیورٹی پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں اور اس کے سبب پوری دنیا میں سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
اپنی افتتاحی تقریر میں انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو نے رکن ممالک سے اس تصادم کو ختم کرانے کی اپیل کی۔ امریکی صدر جو بائیڈن، جرمن چانسلر اولاف شولس، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکراں، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور دیگر عالمی رہنماوں نے اس سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔
Published: undefined
ودودو کا کہنا تھا،"دنیا کو بچانے کے لیے باہمی تعاون کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔ شمولیتی معیشت کو بحال کرنے کے لیے جی 20 کو Catalyst کا کام کرنا چاہئے۔ ہمیں دنیا کو ٹکڑوں میں تقسیم نہیں کرنا چاہئے۔ ہمیں دنیا کو ایک اور سرد جنگ میں پھنسنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔"
Published: undefined
بدھ کے روز بائیڈن، شولس، ماکروں اور متعدد دیگر رہنماوں نے نیٹو کے ایک رکن ملک پولینڈ کے علاقے کے اندر روسی ساخت میزائل کے گرنے سے پیدا ہونے والی صورت حال پر جی ٹوئنٹی سربراہی کانفرنس کے اختتام کے مقررہ وقت کے بعد بھی بات چیت کی۔ ماسکو نے اس واقعے میں کسی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
Published: undefined
اعلامیہ میں یوکرین پرروس کی فوجی کارروائی کے حوالے سے رکن ممالک کے مختلف نظریات کو تسلیم کیا گیا ہے تاہم اس کا زیادہ جھکاو روس کی مذمت کی طرف ہے۔ اعلامیہ میں رکن ممالک نیز مغربی ممالک کی جانب سے روسی حکومت کو الگ تھلگ کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں پائی جانے والی کشیدگی کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
Published: undefined
دستاویز میں کہا گیا ہے،"بیشتر ممالک یوکرین میں جنگ کی سخت مذمت کرتے ہیں اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اس کی وجہ سے انسانوں کو سخت مصائب سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے نیز پہلے سے ہی نازک عالمی معیشت مزیدمشکلات سے دوچار ہوگئی ہے۔"
Published: undefined
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ ممالک روسی فیڈریشن کی جانب سے یوکرین کے خلاف جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور یوکرین کی سرزمین سے فو ج کی غیر مشروط واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں تاہم اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ،"صورت حال نیز پابندیوں کے حوالے سے بعض نظریات اور جائزے مختلف بھی ہیں۔
Published: undefined
گوکہ جی 20 میں سکیورٹی کے خدشات کو دور کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کہی گئی ہے تاہم اس بات ذکر کیا گیا ہے کہ روسی جنگ کے سبب سکیورٹی صورت حال کے عالمی معیشت پر "واضح مضمرات" ہوسکتے ہیں۔
Published: undefined
دریں اثنا روس نے جنگ کے حوالے سے اپنا لہجہ برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ یوکرین پر اس کی فوجی کارروائی دفاعی اقدامات کے تحت کی گئی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا،"جی ہاں، یوکرین میں جنگ جاری ہے، یہ ایک ہائبرڈ جنگ ہے جو مغرب کی وجہ سے شروع ہوئی اور جس کے لیے وہ برسوں سے تیاریاں کر رہی تھی۔"
Published: undefined
چین واحد ملک ہے جس نے فروری میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کوئی واضح موقف ظاہر نہیں کیا ہے۔ چینی عہدیدار نہ تو روس کی سرعام نکتہ چینی کرتے ہیں اور نہ ہی کھل کر ماسکو کی حمایت کر رہے ہیں۔ تاہم منگل کے روز روسی اور چینی وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کے بعد چینی وزارت خارجہ نے جوہری جنگ کے خلاف روس کے"منطقی اور ذمہ دارانہ موقف" کی تعریف کی۔
Published: undefined
اس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے روس کی سابقہ دھمکیوں کو "پوری طرح ناقابل قبول" قرار دیا۔
Published: undefined
جی 20 اعلامیہ میں درمیانہ آمدنی والے بعض ملکوں کی"قرض کی ابترصورت حال" پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ جی 20 رہنماوں نے قرض کی درخواستوں پر تیزی سے عمل درآمد اور اس بوجھ کا مناسب حصہ اٹھانے کی بھی اپیل کی۔
Published: undefined
میزبان ملک انڈونیشیا نے افراط زر، بھوک اور مہنگی توانائی جیسے عالمی مسائل کا مقابلہ کرنے کے متحد ہونے کی اپیل کی۔ انڈونیشیا کے صدر ودودو کا کہنا تھا کہ "دنیا کو بچانے" کے لیے باہمی تعاون ناگزیر ہے۔
Published: undefined
یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے روس پر الزام لگایا کہ وہ مغربی ملکوں کی جانب سے پابندیوں کا جواب دینے کے لیے گیس کو فروخت کرنے کے بجائے انہیں جلا کر تباہ کر رہا ہے۔ ماسکو نے یورپی یونین کو گیس کی سپلائی بھی روک دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined