سماج

راجیو گاندھی پر خودکش حملہ، کیا مجرمان کبھی رہا ہوں گے؟

سابق بھارتی وزيراعظم راجیو گاندھی کے قتل کیس میں گزشتہ تیس برسوں سے قید چار مجرمان کا تعلق سری لنکا سے ہے۔

راجیو گاندھی کی علامتی تصویر آئی اے این ایس
راجیو گاندھی کی علامتی تصویر آئی اے این ایس  

بھارتی ریاست تامل ناڈو کی نئی حکومت راجیو گاندھی قتل کیس کے اُن سات مجرمان کو رہا کرنے پر غور کر رہی ہے، جو گزشتہ تین عشروں سے جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان میں سے ایک خاتون ہیں۔

Published: undefined

ریاستی حکومت نے ان مجرمان کو معاف کر کے جیل سے رہا کرنے کی کئی بار سفارش کی تاہم مرکزی حکومت نے ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا، اس لیے ریاستی حکومت اس نئے اقدام پر غور و فکر کر رہی ہے۔

Published: undefined

اکیس مئی سن 1991 میں راجیو گاندھی تامل ناڈو کے شہر پیرم بدور میں ایک خودکش حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ وہ ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے لیے وہاں پہنچے تھے اور اس خودکش حملے میں ان کے ساتھ دیگر چودہ افراد بھی مارے گئے تھے۔

Published: undefined

اس قاتلانہ حملے کے لیے تین افراد کو موت جبکہ چار کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیکن بعد میں عدالت عظمی نے موت کی سزا پانے والوں کی سزا کو بھی عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ اس جرم کے لیے جو افراد گزشتہ تیس برسوں سے جیل میں قید ہیں، ان میں سے چار سری لنکا کے شہری ہیں۔

Published: undefined

قصورواروں کی رہائی کا مطالبہ

بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنان اور ریاست تامل ناڈو کی کئی سرکردہ سیاسی شخصیات ان قیدیوں کو سماج کے لیے اب کوئی خطرہ نہ بتاتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ سن 2018 میں ریاستی حکومت نے ان کی فوری رہائی کے لیے صدر جمہوریہ کو ایک سفارشی مکتوب بھی لکھا تھا تاہم اس کا کوئی جواب نہیں دیا گيا۔

Published: undefined

گزشتہ ماہ جب ریاست کے نئے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے بھی ایک خط کے ذریعے سابقہ حکومت کی سفارشات کے بارے میں صدر جمہوریہ کو یاد دلایا۔ صدر حکومت کے مشورے پر عمل کرتا ہے اور اس پر جب کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گيا تو اب ریاستی حکومت انہیں جیل سے باہر لانے کے لیے دوسرے طریقے پر غور کر رہی ہے۔

Published: undefined

بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ریاستی حکومت ایسے افراد کو لمبی مدت کے لیے پےرول پر رہا کرنے کا اختیار رکھتی ہے اور نئی ریاستی حکومت اسی راستے پر غور و فکر کر رہی ہے۔ ریاستی حکومت کے ایک ذریعے کے مطابق اس معاملے میں’’آئین کی تابعداری نہیں کی جا رہی، اس لیے جب تک ہم انسانی بنیادوں پر انہیں انصاف فراہم نہیں کرتے یا پھر عدلیہ اس میں مداخلت نہیں کرتی، ہم انہیں پےرول پر رہا کر کے ریلیف دے سکتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ریاستی حکومت کا موقف ہے کہ ان قصورواروں سے متعلق وزارت داخلہ نے بھی اپنی رپورٹ میں کئی بار یہ بات دہرائی ہے کہ ان افراد کو واپس ان کے گھروں میں بھیجنے سے کوئی خطرہ نہیں ہے اور ظاہر ہے ریاستی حکومت کو یہ اختیار بھی ہے کہ وہ ایسے قیدیوں کو پے رول مہیا کر سکتی ہے۔

Published: undefined

ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں میں سے بعض کو ماضی میں بھی پولیس یا بغیر پولیس کے پےرول پر رہا کیا جا چکا ہے، ’’ان کے کردار سے متعلق جو سرٹیفیکیٹ جاری کیے گئے ہیں، ان سے بھی یہی واضح ہوتا ہے کہ ان سے کسی جرم کا کوئی خدشہ تک نہیں ہے۔ وہ تیس برس سے جیل میں ہیں، ان میں سے بعض تو قید تنہائی میں ہیں۔ انہیں اب ایک نارمل زندگی گزارنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘‘

Published: undefined

بھارت میں عام طور پر جو قیدی عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہوں اور جیل حکام نے ان کے بہتر کردار کی تصدیق کر دی ہو تو بیس برس مکمل ہونے کے بعد حکومت کی سفارش پر عموماً انہیں رہا کر دیا جاتا ہے۔ البتہ یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت ان سے متعلق کوئی خطرہ نہ ہونے کی بھی رپورٹ جاری کرے۔

Published: undefined

راجیو گاندھی قتل کیس کے قصورواروں کی رہائی کے لیے جیل حکام بھی یہ کہہ کر حمایت کرتے رہے ہیں کہ ان سے کوئی خطرہ نہیں ہے اور عمر قید کے حیثیت سے انہوں نے تیس برس سے بھی زیادہ کی سزا کاٹ لی ہے۔ تاہم بھارت کا ایک حلقہ ان افراد کی رہائی کی مخالفت بھی کرتا رہا ہے۔

Published: undefined

سری لنکا کے شہریوں کا معاملہ

سات مجرمان میں سے تین بھارتی جبکہ چار سری لنکا کے شہری ہیں۔ پیراریولن کا تعلق تامل ناڈو کے ویلور سے ہے، خاتون قیدی نالنی چینئی کی رہنے والی ہیں جبکہ روی چندرن کا تعلق مدروائی سے ہے۔

Published: undefined

اس کے علاوہ مورگن، سنتھان، رابرٹ پیاس اور جیا کمار سری لنکا کے شہری ہیں۔ مورگن کی بیوی نالنی بھارتی ہیں اور اسی طرح جیا کمار کی اہلیہ بھارتی ہیں تاہم جیا کمار کی اہلیہ کو عدالت نے بری کر دیا تھا۔

Published: undefined

سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آخر سری لنکا کے قیدیوں کے ساتھ کیا کیا جائے؟ انہیں بھارت میں ہی رہائش کی اجازت دی جائے یا پھر انہیں واپس بھیجا جائے۔ ایک سینیئر ریاستی اہلکار کے مطابق انہیں بھارت سے ملک بدر نہیں کیا جا سکتا اور انہیں پناہ گزین کا درجہ دینے کی ضرورت ہے۔ حکام کے مطابق انہیں پےرول کے دوران عارضی طور پر سری لنکا کے ان کیمپوں میں بھیجا جا سکتا ہے جو ریاست میں سری لنکن تامل شہریوں کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

راجیو گاندھی کے قتل کا الزام سری لنکا کی شدت پسند تنظیم ایل ٹی ٹی ای پر عائد کیا گيا تھا اور جو افراد اس جرم کے لیے جیل میں ہیں، ان سب کے تعلق اسی تنظیم ایل ٹی ٹی ای کے ساتھ تھے۔

Published: undefined

ایل ٹی ٹی ای سری لنکا میں علیحدہ تامل ریاست کے قیام کے لیے مسلح جد و جہد میں لگی تھی۔ اس کی بڑھتی مسلح سرگرمیوں پر قابو پانے اور حکومت کی مدد کے لیے راجیو گاندھی نے سری لنکا میں بھارتی فوجی دستے تعینات کر دیے تھے۔ ایل ٹی ٹی ای نے اس پر شدید ناراضی کا اظہار کیا تھا اور انتقام کے لیے یہ کارروائی کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined