سماج

طلب کم، رسد زیادہ: فرنچ وائن کو صنعتی الکوحل میں بدلنے کا منصوبہ

یورپی ملک فرانس اپنے ہا‌ں بہت بڑی بڑی ذخیرہ گاہوں میں محفوظ وائن کی بے تحاشا اضافی پیداوار کو اب صنعتی الکوحل کی تیاری کے لیے استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

طلب کم، رسد زیادہ: فرنچ وائن کو صنعتی الکوحل میں بدلنے کا منصوبہ
طلب کم، رسد زیادہ: فرنچ وائن کو صنعتی الکوحل میں بدلنے کا منصوبہ 

فرانسیسی وزارت زراعت کے مطابق ملک میں طویل عرصے بڑھتی ہوئی وائن کی غیر استعمال شدہ پیداوار اب اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ حکومت نے اسے دوا سازی اور کاسمیٹکس کی صنعتی تیاری کے لیے استعمال ہونے والی انڈسٹریل الکوحل میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

Published: undefined

فرانس اٹلی کے بعد وائن کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے اور فرانسیسی قوم کو شرابءٹنوشی کے حوالے سے روایتی طور پر وائن کی شوقین قوم سمجھا جاتا ہے۔

Published: undefined

فرانسیسی وائن کی قسمیں

فرانس کا شمار یورپ کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے، جہاں بہت بڑے بڑے رقبوں پر پھیلے ہوئے انگور کے ان گنت باغات موجود ہیں۔ جنوب مغربی فرانسیسی علاقے بوردو میں تیار کردہ وائن کی مختلف قسمیں خاص طور پر مشہور ہیں اور اس خطے میں وائن کی پیدوار ہوتی بھی بہت ہے۔

Published: undefined

بوردو میں انگور اگانے والے کسانوں اور وائن تیار کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ان کی مجموعی پیداوار بھی بہت زیادہ رہتی ہے اور عام فرانسیسی صارفین میں گزشتہ کافی عرصے سے اپنے استعمال کے لیے مقابلتاﹰ کم قیمت وائن خریدنے کا جو رویہ اپنا رکھا ہے، اس کے نتیجے میں ان کی زیر زمین ذخیرہ گاہیں یا wine cellars اتنے بھر چکے ہیں کہ اب وہاں مزید وائن ذخیرہ نہیں کی جا سکتی۔

Published: undefined

اگلی پیداوار رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں

فرانس میں وائن کے ایسے غیر فروخت شدہ ذخائر اتنے زیادہ ہو چکے ہیں کہ ان کی وجہ سے وائن سیلرز میں آئندہ سیزن میں فصل کے حصول کے بعد تیار کی جانے والی وائن رکھنے کی بھی کوئی جگہ نہیں بچی۔

Published: undefined

فرانس میں وائن کے ایسے ذخائر کا حجم اور مالیت دونوں اتنے زیادہ ہیں کہ پیرس میں ملکی وزارت زراعت کے مطابق وہ اس وائن کو دوبارہ کیمیائی عمل سے گزار کر اس سے انڈسٹریل الکوحل کی تیاری پر ہی 160 ملین یورو یا تقریباﹰ 1470 ملین ڈالر خرچ کرے گی۔

Published: undefined

اس منصوبے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس سے بھی فرنچ وائن کی غیر استعمال شدہ پیداوار ساری تو نہیں بلکہ اس کا محض کچھ حصہ ہی استعمال میں لایا جا سکے گا۔پھر بھی اتنا تو ہو جائے گا کہ ملکی وائن پروڈیوسر اپنی آئندہ پیداوار کو کسی نہ کسی طور ٹھکانے لگانے پر مجبور نہیں ہوں گے۔ بوردو کے ایک وائن میکر ڈیڈیئر کُوزینی نے کہا کہ صرف ان کی کمپنی کے سیلرز میں ہی اتنی وائن موجود ہے، جو دو سال کی مجموعی پیداوار کے برابر بنتی ہے۔

Published: undefined

حکومت کا انگور کی فصلیں تلف کر دینے کا مشورہ

فرانسیسی حکومت نے قبل ازیں کسانوں کو یہ مشورہ بھی دیا تھا کہ وہ انگور کی اہنی فصکیں تلف کرنا شروع کر دیں۔ اس پر ملک کے دیگر خطوں کی طرح بوردو کے علاقے کی زرعی یونینوں نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی شروع کر دیے تھے۔

Published: undefined

ان کسانوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی فصلیں تلف تو کر دیں مگر اس کی تلافی کے طور پر حکومت کی طرف سے مالی ازالے کے خواہش مند بھی ہیں۔ حکومت کا مشورہ یہ تھا کہ انگور کی پیداوار بھی کم کر دی جائے اور متاثرہ کسان اپنی زمینوں کو دیگر فصلوں کی کاشت کے لیے بھی استعمال کرنا شروع کر دیں۔

Published: undefined

اس عمل کے لیے کم از کم 15 ہزار ہیکٹر رقبے پر انگور کی فصلوں کو تلف کرنا ہو گا۔ یہ رقبہ فٹ بال کے 21 ہزار میدانوں کے مجموعی رقبے کے برابر بنتا ہے۔ لیکن اس عمل کے لیے کاشت کاروں کا مطالبہ ہے کہ حکومت انہیں فی ہیکٹر 10 ہزار یورو زر تلافی ادا کرے۔

Published: undefined

فرنچ وائن انڈسٹری نقصان میں کیوں؟

فرانسیسی حکومت نے ملکی وائن کی غیر فروخت شدہ پیداوار کو صنعتی الکوحل میں بدلنے کے کاروباری عمل کی مالی سرپرستی آخری مرتبہ 2020ء میں کی تھی۔ تب اس شعبے کو کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث بے تحاشا نقصان ہوا تھا کیونکہ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ہوٹل، ریستوراں اور شراب خانے بند رہے تھے اور وائن کی برآمد بھی کم ہو گئی تھی۔

Published: undefined

موجودہ حالات میں فرانس کے نیشنل انٹر پروفیشنل وائن کمیشن نے کہا ہے کہ فرنچ وائن انڈسٹری میں تقریباﹰ پانچ لاکھ کارکن کام کرتے ہیں اور اگر حکومت نے صورت حال میں بہتری کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے تو اگلی ایک دہائی میں ایک لاکھ سے لے کر ڈیڑھ لاکھ تک کارکنوں کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا۔

Published: undefined

وسط فی کس استعمال بھی کم

فرنچ وائن پروڈکشن ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ سال ملکی سپر مارکیٹوں میں صرف ریڈ وائن کی فروخت میں ہی 15 فیصد کی کمی ہوئی۔ اس کے علاوہ وائٹ وائن اور روز وائن کی فروخت میں بھی مسلسل کمی کا واضح رجحان دیکھا گیا۔

Published: undefined

ماہر تجزیہ کاروں کے مطابق آج سے 70 برس قبل فرانس میں ایک عام شہری سال بھر میں اوسطاﹰ 130 لٹر وائن پیتا تھا۔ آج لیکن وائن پینے کا یہی رجحان بہت کم ہو کر اوسطاﹰ 40 لٹر فی کس سالانہ ہو چکا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined