فرانسیسی کابینہ کے ایک سینیئر وزیر نے کہا ہے کہ بیونس آئرس میں ورلڈ کپ کی فاتح ارجنٹائن کی ٹیم کے استقبال کی تقریب کے دوران فرانسیسی اسٹرائیکر کیلیان مے باپے پر نفرت امیز طنزیہ جملے کسے گئے۔ انہوں نے فیفا سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
فرانسیسی وزیر برونو لے مارئر نے کہا کہ ارجنٹائن کی ٹیم کے فٹ بالورلڈ کپ جیتنے کی خوشی منانے والے باشندوں نے انتہائی بدمزگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرانس کے اسٹرائیکر کیلیان مے باپے کا مذاق اڑایا ہے۔ انہوں نے خاص طور سے بیونس آئرس میں فٹ بال ورلڈ کپ 2022 ء کی فاتح ٹیم کو خوش آمدید کرنے والے ارجنٹائن کے شائقین کی جانب سے استقبالی تقریب کے دوران مے باپے کے لیے نفرت آمیز اور تضحیک کا باعث بننے والے کلمات ادا کیے۔ فرانسیسی وزیر نے فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا کو اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لینے اور تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
ارجنٹائن کی فٹ بال چیمپیئین ٹیم کی وطن واپسی پر ارجنٹائن کے ایک پُرجوش فٹ بال فین گروپ نے ایک عارضی تابوت کے ڈھکن کو آگ لگا دی جس پر کراس اور Mbappe کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ گول کیپر ایمیلیانو مارٹنیز نے بھی دارالحکومت میں ایک کھلی چھت کی بس کی پریڈ کے دوران ہاتھوں میں ایک ایسا بے بی ٹوائے یا کھلونا پکڑا ہوا تھا جس پر فرانسیسی کھلاڑی مے باپے کاچہرہ نصب تھا۔ ان دونوں مناظر کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
Published: undefined
دریں اثنا، فرانس کی فٹ بال فیڈریشن اور نسل پرستی کے خلاف کام کرنے والے ایک خیراتی ادارے نے کہا ہے کہ ان افراد کے خلاف قانونی شکایات درج کرائیں گے جنہوں نے مے باپے اور ان کی ٹیم کے ساتھیوں کو سوشل میڈیا پر نسل پرستانہ توہین کا نشانہ بنایا ہے۔ دریں اثناء ارجنٹائن سے باہر سوشل میڈیا میں فرانسیسی فٹ بال کھلاڑیوں کی تضحیک پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر خزانہ برونو لے مائر نے ''سوڈ ریڈیو‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مناظر ''غیر مہذب‘‘ تھے۔ انہوں نے سختی سے یہ سوال کیا کہ کیا فیفا کو ان واقعات پر غور نہیں کرنا چاہیے؟
Published: undefined
برونو کا مزید کہنا تھا،'' فیفا آخر کیا کر رہا ہے؟ اسپورٹس دوسروں کا احترام سکھاتا ہے۔ یہ معاملہ ہے منصفانہ کھیل کا۔ کیا مقابلے میں ہارنے والوں کے ساتھ اس طرح احترام کا اظہار کیا جاتا ہے؟‘‘ پیرس میں ارجنٹائن کے سفارت خانے نے فوری طور پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
Published: undefined
فرانسیسی اسٹرائیکر اور اس بار فٹ بال ورلڈ کپ میں ''گولڈن شُو‘‘ حاصل کرنے والے مے باپے کی عین اُسی دن 24 ویں سالگرہ تھی جس دن فٹ بال ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے کپتان لیونل میسی کا استقبال کرنے کے لیے بیونس آئرس کی سڑکوں پر لاکھوں لوگ جمع تھے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ فرانس کی فٹ بال ٹیم میں مے باپے اور اکثریتی کھلاڑی افریقی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں سوشل میڈیا پر ایک چھوٹی سی اقلیت کی جانب سے نسل پرستانہ امتیاز اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس ادارے میں فرانس کی انسداد نسل پرستی کی ایک ایسو سی ایشن SOS Racisme نے 100 سے زیادہ نفرت انگیز تبصروں کے اسکرین شاٹس کو ان ریمارکس کو مجرمانہ شکایت درج کرانے کے لیے اپنی درخواست میں میں شامل کیا ہے۔ ایسا ہی فرانسیسی فٹ بال فیڈریشن نے بھی کیا ہے۔ 'ایس او ایس ریسزم‘
Published: undefined
کے جنرل سکریٹری ہرمان ایبون نے ایک بیان میں کہا ہے،''یہ تبصرے انتہائی دائیں بازو کے نظریے کا اظہار ہیں اور ایسے تبصروں کا اظہار کرنے والوں کو فرانسیسی شہری نہیں سمجھا جانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined