سرکاری ٹیلی وژن پر پیر کے روز ایک بیان میں فوج نے ملک میں جاری تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابات کو ملتوی کردینے کا اعلان کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے،"آزادانہ او رمنصفانہ انتخابات کرانے اور بغیر کسی خوف کے ووٹ ڈالنے کے لیے ضروری حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے اس لیے ہنگامی حالت کی مدت میں توسیع کی گئی ہے۔"
Published: undefined
یہ اعلان جہاں ایک طرف یہ باور کرانے کی کوشش ہے کہ فوج انتخابات کے انعقاد میں کسی طرح کی طاقت کا استعمال نہیں کررہی وہیں دوسری طرف اس بات کا اعتراف بھی ہے کہ وہ اپنی حکمرانی کے خلاف وسیع پیمانے پر ہونے والی مخالفت کو دبانے میں ناکام رہی ہے۔
Published: undefined
پیرکے روز کیے اعلان میں یہ واضح نہیں ہے کہ انتخابات اب کب ہوں گے۔ اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ انتخابات ایمرجنسی کی حالت کے اہداف کی تکمیل کے بعد ہوں گے۔ ہنگامی حالت میں یہ چوتھی توسیع ہے۔ ہنگامی حالت کی وجہ سے فوج کو تمام سرکاری کام کاج کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کی اجازت مل جاتی ہے۔ ایمرجنسی کی وجہ سے فوج اور گورننگ کونسل کے سربراہ من آنگ ہیلنگ کو قانون سازی، عدالتی اور ایگزیکیوٹیو کے تمام اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔
Published: undefined
میانمار میں ہنگامی حالت کا اعلان یکم فروری دو ہزار اکیس کو اس وقت کیا گیا تھا جب فوج نے منتخب رہنما آنگ سان سوچی کے ساتھ ان کی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں اور ان کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے اہم اراکین کو گرفتار کرلیا تھا۔ فوج نے نومبر2020 میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات بھی لگائے تھے۔
Published: undefined
امریکہ نے انتخابات کو ملتوی اور ایمرجنسی میں توسیع کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔ واشنگٹن نے کہا کہ ایمرجنسی میں توسیع سے میانمار مزید تشد د اور عدم استحکام کی دلدل میں چلا جائے گا۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا،"ڈھائی سال قبل جمہوری طور پر منتخب حکومت کو برطرف کرنے کے بعد سے فوجی حکومت نے سینکڑوں فضائی حملے کیے، لاکھوں مکانات کو نذر آتش کردیا اور سولہ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔"
Published: undefined
انہو ں نے مزید کہا، "حکومت کی وسیع پیمانے پر بربریت اور میانمار کے عوام کی جمہوری امنگوں کی بے توقیری بحران کو طول دے رہی ہے۔" اقو ام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے کہا،" ہم چاہتے ہیں کہ میانمار میں جلد سے جلد جمہوری حکمرانی واپس لوٹ آئے۔"
Published: undefined
میانمار میں ایک مقامی مانیٹرنگ گرو پ کا کہنا ہے کہ فوجی کریک ڈاون کے نتیجے میں فروری 2021 کے بعد سے اب تک 3800 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 24000 سے زائد کو گرفتار کیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نیشنل یونٹی گورنمنٹ (این یو جی) کے ترجمان نائے فون لاٹ کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی میں توسیع حسب توقع ہے۔
Published: undefined
خود کو میانمار کے عوام کا حقیقی نمائندہ قرار دینے والی این یو جی کے ترجمان نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،" فوجی جنتا نے ایمرجنسی میں اس لیے توسیع کی ہے کیونکہ جرنیلوں کو اقتدار کی ہوس ہے اور وہ اس سے محروم ہونا نہیں چاہتے۔ جہاں تک انقلابی گروپوں کا تعلق ہے ہم اپنی موجودہ انقلابی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔" فوجی حکومت این یو جی اور اس کے مسلح دھڑے پیپلز ڈیفنس فورسز کو "دہشت گرد"قرار دیتی ہے۔
Published: undefined
خود کو میانمار کے عوام کا حقیقی نمائندہ قرار دینے والی این یو جی کے ترجمان نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،" فوجی جنتا نے ایمرجنسی میں اس لیے توسیع کی ہے کیونکہ جرنیلوں کو اقتدار کی ہوس ہے اور وہ اس سے محروم ہونا نہیں چاہتے۔ جہاں تک انقلابی گروپوں کا تعلق ہے ہم اپنی موجودہ انقلابی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔" فوجی حکومت این یو جی اور اس کے مسلح دھڑے پیپلز ڈیفنس فورسز کو "دہشت گرد"قرار دیتی ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا میانمار کے سرکاری میڈیا نے منگل کے روز بتایا کہ جمہوریت نواز رہنما آنگ سان سوچی کو کئی کیسز میں معافی دے دی گئی ہے۔ بیان کے مطابق فوجی جنتا نے بدھ مت کاماننے والوں کے ایک تہوار کے موقع پر سات ہزار سے زائد قیدیوں کو معافی دینے کا اعلان کیا ہے۔ سرکاری میڈیا نے بتایا،"اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن کونسل کے چیئرمین نے آنگ سان سوچی کو معاف کردیا ہے، جنہیں متعلقہ عدالتوں نے سزا سنائی تھی۔"
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے تاہم کہا کہ یہ معافی ان متعدد کیسز میں سے صرف پانچ میں دی گئی ہے، جن کے تحت سوچی پر مقدمہ چلایا جارہاہے اور وہ اب بھی حراست میں ہی رہیں گی۔ میانمار کے سرکاری میڈیا نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ آنگ سان سوچی کو ملک کی حکمران جماعت نے بدھسٹ لینٹ کے موقع پر 7,000 سے زیادہ قیدیوں کے ہمراہ معاف کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined