امریکہ میں حکام نے اتوار کے روز بتایا کہ ریاست الاباما کے ڈیڈ وِل میں ایک سالگرہ کی تقریب کے دوران ہونے والی اندھا دھند فائرنگ سے کم از کم چار افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ ریاستی دارالحکومت مونٹگمری سے تقریباً 100 کلومیٹر کے شمال مشرق میں واقع اس مقام پر فائرنگ کے دوران 28 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے کچھ کی حالت کافی نازک بتائی جا رہی ہے۔
Published: undefined
تاہم حکام نے اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں کہ فائرنگ کی وجہ کیا تھی یا پھر کسی مشتبہ شخص کو ہلاک کیا گیا، یا اسے گرفتار کیا گیا ہو۔ الاباما لا انفورسمنٹ ایجنسی کے ایک ترجمان جیریمی برکٹ نے بس اتنا کہا کہ ''ہم اس واقعے سے متعلق حقائق کو دیکھنے، اور متاثرہ خاندانوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ایک انتہائی اہم طریقہ کار سے اپنا کام جاری رکھیں گے۔''
Published: undefined
ڈیڈ وِل کے پولیس سربراہ جوناتھن ایل فلائیڈ نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ''ہم جس چیز سے نمٹے ہیں وہ ایسی ہے کہ جسے کسی بھی کمیونٹی کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔ یہ ایک طویل عمل ہونے والا ہے، لیکن میں آپ کی دعاؤں کی مقبولیت کے لیے دل سے دعا کرتا ہوں۔''
Published: undefined
ڈیڈ ویل چرچ کے سینیئر پادری بین ہیز کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا واقعہ سالگرہ کی تقریب میں پیش آیا اور بیشتر متاثرین نو عمر تھے۔ انہوں نے کہا، ''ڈیڈ ویل ایک چھوٹا سا شہر ہے اور اس سے اس علاقے کے تقریبا ہر فرد کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔''
Published: undefined
عینی شاہدین نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ فائرنگ کا واقعہ ڈانس اسٹوڈیو میں سالگرہ کی تقریب کے دوران پیش آیا۔ مرنے والوں میں ایک ابھرتا ہوا امریکی فٹ بالر بھی ہے، جس کا اب کالج سطح کی فٹ بال کھیلنے کا منصوبہ تھا۔ اسی نے اپنی بہن کی سولہویں سالگرہ پر ''سویٹ 16'' کے نام سے تقریب کا اہتمام کیا تھا۔
Published: undefined
اس کی دادی اینیٹ ایلن نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ فلسٹیویئس ''فل'' مقامی ڈیڈویل ہائی اسکول کے سینیئر تھے، جنہیں پارٹی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ صدر جو بائیڈن نے اس پر اپنے رد عمل میں اتوار کے روز کہا، ''ہماری قوم کو آخر کیا ہو گیا ہے کہ اب بچے بغیر کسی خوف کے سالگرہ کی تقریب میں بھی شریک نہیں ہو سکتے؟''
Published: undefined
بائیڈن نے ایک بار پھر کانگریس پر زور دیا کہ وہ ایسے قوانین منظور کرے کہ جس کے تحت آتشیں اسلحہ بنانے والوں کو بندوق کے تشدد کے لیے زیادہ ذمہ ٹھہرایا جائے۔ ایسے مہلک ہتھیاروں اور اعلیٰ صلاحیت والے گولہ بارود تک رسائی پر پابندی لگائی جائے۔ اور قانون کے تحت بندوق کی فروخت کے لیے آتشیں اسلحے کے محفوظ ذخیرے اور فرد کے پس منظر کی جانچ کو لازمی بنایا جا سکے۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا: ''بندوقیں امریکہ میں بچوں کی سب سے بڑی قاتل ہیں، اور یہ تعداد بڑھ رہی ہے...الاباما کی گورنر کے آئیوی اپنے ایک بیان میں کہا: ''آج صبح، میں ڈیڈویل کے لوگوں اور ریاست کے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ غمزدہ ہوں۔ ہماری ریاست میں پرتشدد جرائم کی کوئی جگہ نہیں ہے اور اس کی تفصیلات سامنے آنے کے ساتھ ہی ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔''
Published: undefined
چند روز قبل ہی ٹینیسی اور کینٹکی جیسی ریاستوں میں بھی اسی طرح کے فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے، جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے۔ امریکہ میں رواں برس میں اب تک فائرنگ کے متعدد واقعات ہو چکے ہیں۔ گن وائلنس آرکائیو زکے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سن 2023 میں 163 سے زیادہ بڑے پیمانے کے فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined