یکم جنوری سن 2019 سے اکتیس دسمبر تک دنیا کی مجموعی آبادی میں اضافہ آٹھ کروڑ تیس لاکھ (تراسی ملین) تک رہنے کا یقینی امکان ہے۔ یہ تعداد جرمنی کی کُل آبادی کے تقریباﹰ برابر بنتی ہے۔ جرمن ادارے DSW کے مطابق عالمی آبادی میں اضافے کی موجودہ رفتار 156 بچے فی منٹ بنتی ہے۔
Published: undefined
یہ اضافہ اسی رفتار سے جاری رہا تو اگلے چار برسوں میں دنیا کی آبادی یقینی طور پر آٹھ بلین سے تجاوز کر جائے گی۔ فاؤنڈیشن برائے ورلڈ پاپولیشن (DSW) نے کرہ ارض پر انسانی آبادی میں اضافے سے متعلق اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ دیگر براعظموں کے مقابلے میں افریقہ میں آبادی بڑھنے کی شرح انتہائی غیرمعمولی ہے۔
Published: undefined
ڈی ایس ڈبلیو کے مطابق براعظم افریقہ کی مجموعی آبادی اگلے بیس برسوں میں دوگنا ہو جائے گی۔ اس وقت ایک عام افریقی ماں اوسطاً 4.4 بچوں کو جنم دیتی ہے، جو باقی ماندہ دنیا میں عام ماؤں کی اوسط 2.4 کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
Published: undefined
ورلڈ پاپولیشن سے متعلق ایک رپورٹ رواں برس جون میں اقوام متحدہ نے بھی جاری کی تھی۔ اس رپورٹ میں عالمی ادارے کے ماہرین نے دنیا کی آبادی میں اضافے کی شرح پر حیرانی کا اظہار کیا تھا۔ اسی رپورٹ کے مطابق سن 2050 تک دنیا کی آبادی نو ارب ستر کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی اسی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں صدی کا پہلا نصف پورا ہونے تک دنیا کی نصف سے زائد آبادی صرف نو ممالک میں رہ رہی ہو گی۔ یہ ممالک بھارت، نائجیریا، پاکستان، جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، انڈونیشیا اور امریکا بتائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گہا تھا کہ غالب امکان یہ ہے کہ سن 2027 تک بھارت آبادی کے لحاظ سے چین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز