دنیا کی چند طاقتور ترین خواتین میں سے ایک کے طور پر کئی دہائیوں تک عالمی سیاسی منظر نامے پر چھائی رہنے والی سابق جرمن چانسلر انگیلامیرکل کو 2015 اور 2016 میں شامی مہاجرین کے سیلاب سے نہایت خوش اسلوبی سے نمٹنے اور 1.2 ملین سے زائد کو اپنے ہاں پناہ دینے جیسی خدمات کے عوض یونیسکو امن انعام سے نوازا گیا ہے۔
Published: undefined
میرکل کو یہ باوقار انعام آئیوری کوسٹ کے دارالحکومت یاموسوکرو میں دیا گیا۔ یونیسکو کا یہ انعام دراصل آئیوری کوسٹ کے 1960 ء تا 1993 ء صدر رہنے والے 'فیلیکس اوفیے بونیی‘ کے نام سے منسوب ہے۔
Published: undefined
سال 2023 ء کے 'فیلیکس اوفیے بونیی‘ یونیسکو امن انعام کا اعلان کرتے ہوئے یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آؤڈرے آزولے کا کہنا تھا،'' یونیسکو امن انعام کے حقدار کا فیصلہ کرنے والی جیوری دراصل 2015 ء میں میرکل کی طرف سے دس لاکھ سے زیادہ پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہنے کے جرأت مندانہ فیصلے کا احترام کرنا چاہتی تھی... ایک ایسے وقت میں جب بہت ساری آوازیں یورپ کے دروازے بند کرنے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔‘‘
Published: undefined
سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو اس انعام سے نوازتے ہوئے یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا،''اُس وقت آپ نے سیاست میں جرأت کا وژن پیش کیا۔‘‘
Published: undefined
آئیوری کوسٹ کے دارالحکومت یاموسوکرو میں ایک 30 میٹر بلند عمارت پر سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکلکی تصویر کے ساتھ 20 میٹر لمبا پوسٹر آویزاں کیا گیا تھا۔ اس تزین و آرائش کا اہتمام میرکل کی افریقہ میں واپسی کی ایک غیر معمولی علامت کے طور پر کیا گیا تھا، میرکل کے جرمنی کے چانسلر کا عہدہ چھوڑنے کے صرف ایک سال بعد اس تقریب کے لیے شہر بھر میں جگہ جگہ انگیلا میرکل کی تصاویر کے ساتھ پوسٹرز سجائے گئے تھے اور ہر زبان پر میرکل کا نام تھا۔
Published: undefined
ایک شہری نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''میرکل اس امن انعام کی مستحق ہیں۔ وہ ایک عظیم خاتون ہیں۔‘‘ ایک اور مقامی خاتون کا کہنا تھا، ''وہ واقعی ایک قابل تعریف خاتون ہیں۔ ہم ان جیسا بننا چاہتی ہیں۔‘‘
Published: undefined
یاموسوکرو کی سڑکوں پر بہت سے لوگوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کی اور کہا کہ وہ میرکل کو بے حد پسند کرتے اور انہیں قابل تعریف سمجھتے ہیں۔ ایک اور رہائشی کے بقول،''وہ ایک حقیقی رہنما تھیں۔ انہوں نے بہت کچھ کیا ہے۔ مہاجرین کو یورپ آنے میں بھی مدد کی اور ہزاروں مہاجرین کے لیے دروازے کھول دیے۔‘‘
Published: undefined
میرکل کا ایک ملین سے زائد مہاجرین کو خوش آمدید کہنا اور انہیں جرمنی میں پناہ دینے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب شام میں جنگ عروج پر تھی۔ اُس وقت جرمن چانسلر میرکل کو اندرون ملک اور خود اپنی سیاسی صفوں میں اس فیصلے پر کافی مخالفت کا سامنا تھا تب بھی انہوں نے اپنے ارادے نہیں بدلے۔ جرمنی کی سابق رہنما، جنہوں نے 16 سال چانسلر کے عہدے کو نبھایا اور بلآخر 2021 ء میں عہدے سے سبکدوش ہوئیں، نے مہاجرین کے بحران کے تناظر میں اپنی پالیسیوں پر اُٹھائے جانے والے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا، ''انسانی حقوق کا احترام، تحفظ اور ان کا اشتراک ہم میں سے ہر ایک کا مشن ہے۔ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہماری مائیگریشن پالیسی میں ان اصولوں کا احترام کرنا ضروری ہے۔‘‘
Published: undefined
یونیسکو امن انعام کی جیوری کے صدر اور 2018ء کے نوبل امن انعام یافتہ ڈینس موکویگ نے کہا، ''پوری جیوری کو 2015 ء میں 1.2 ملین سے زیادہ پناہ گزینوں کو، خاص طور پر شام، عراق، افغانستان اور اریٹیریا سے آنے والے مہاجرین کو اپنے ہاں لینے کے جرات مندانہ فیصلے نے بہت متاثر کیا تھا۔‘‘ موکویگ کے مطابق سابق جرمن چانسلر نے ساری دنیا کے لیے ایک قیمتی تاریخی سبق چھوڑا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز