فورڈ کمپنی نے پیر کے روز ایک ای میل کے ذریعے اعلان کیا کہ کمپنی کے دو ہزار کل وقتی کارکنوں کے علاوہ محدود مدت کے معاہدوں پر کام کرنے والے ایک ہزار ملازمین بھی فارغ کر دیے جائیں گے۔ جو ملازمین اپنے روزگار سے محروم ہو جائیں گے، ان میں سے بیشتر بھارت، امریکہ اور کینیڈا میں اس ادارے کے لیے کام کرتے ہیں۔
Published: undefined
کمپنی کے ایک ترجمان نے کہا کہ جن افراد کو ملازمت سے نکالا جائے گا، ان میں بیشتر دفتری اور انتظامی امور سے وابستہ ہیں جبکہ فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین پر اس فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
Published: undefined
کمپنی کے سی ای او جم فارلی نے ملازمین کو ارسال کردہ ای میل میں کہا کہ جن کارکنوں کو فارغ کیا جائے گا، کمپنی انہیں مناسب معاوضہ دے گی اور نئی ملازمتیں تلاش کرنے میں ان کی مدد بھی کرے گی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ فورڈ الیکٹرک گاڑیوں کے نئے دور میں اپنے لیے قائدانہ کردار چاہتی ہے۔
Published: undefined
فارلی نے بتایا کہ کمپنی کے اس وقت دنیا بھر ایک لاکھ 82 ہزار سے زیادہ ملازمین ہیں، جو بہت زیادہ ہیں۔ کمپنی کو اپنے ہاں لاگت میں کمی اور پیداواری طریقہ کار سہل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کی جانب زیادہ تیزی سے بڑھ سکے۔
Published: undefined
فورڈ کمپنی نے اس سے پہلے بتایا تھا کہ اس کمپنی نے سن 2026 تک الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری پر 50 ارب ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ فورڈ نے مزید بتایا کہ اس نے اپنے لیے روایتی کاروں کی تیاری پر لاگت میں سالانہ تین ارب ڈالر تک کی کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔
Published: undefined
فورڈ کمپنی کے چیئرمین بل فورڈ نے اپنی ای میل میں کہا، ''مستقبل میں مینوفیکچرنگ کے لیے کچھ تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ یہ تبدیلیاں ان تمام شعبوں میں کرنا ہوں گی، جن میں یہ کمپنی گزشتہ ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے کام کرتی آئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وسائل کی تقسیم اور خرچ کے مد میں بھی میں تبدیلی لائی جائے۔‘‘
Published: undefined
جم فارلی اور بل فورڈ نے کہا کہ کمپنی نے ہر شعبے میں تبدیلی کے امکانات کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا ہے کہ کہاں کہاں کٹوتیاں کی جائیں گی۔
Published: undefined
کمپنی کے ترجمان ٹی آر ریڈ نے کہا کہ یہ کٹوتی آخری نہیں ہے اور آنے والے دنوں میں مزید کارکنوں کی ملازمتیں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔ بھارت میں ملازمین کی تعداد میں کمی کا سلسلہ فورڈ نے گزشتہ برس شروع کیا تھا، جب اس نے یہ اعلان کیا تھا کہ یہ کمپنی اب بھارت میں کاریں نہیں بنایا کرے گی۔ فورڈ نے گزشتہ سال ستمبر میں بتایا تھا کہ اس سے پہلے کے دس برسوں کے دوران بھارت میں اسے دو ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
Published: undefined
فورڈ کے ان ہزاروں کارکنوں کی ملازمتیں ایک ایسے وقت پر ختم ہو رہی ہیں، جب آٹو موبائل انڈسٹری غیر معمولی تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے۔ یہ صنعت ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے تک پٹرول یا ڈیزل سے چلنے والی کاروں کی فروخت کی وجہ سے بہت ترقی کرتی رہی تھی۔ تاہم دنیا بھر میں حکومتیں اب ایسی کاروں کو مرحلہ وار ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات پر قابو پایا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined