معروف جرمن مصنف اور ڈرامہ نگار بیرٹولٹ بریشت نے 1930ء کی دہائی کے وسط میں اس دور میں پرورش پانے والی نازی سوچ کے لیے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی 'بعد میں پیدا ہونے والوں کے نام‘ نامی نظم میں لکھا تھا: ''یہ بھی کیسا وقت ہے جب پیڑوں کے بارے میں بات کرنا تقریباﹰ جرم ہے/ اور بہت سے برے اعمال کے بارے میں مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے‘‘
Published: undefined
یہ حوالہ اس لیے اہم ہے کہ آج پھر کافی حد تک ناامید کر دینے والی صورت حال ہے اور لوگ پوچھتے ہیں کہ ایک طرف اگر کورونا وائرس کی عالمی وبا کو تقریباﹰ ڈھائی سال ہونے کو ہیں تو دوسری طرف روس یوکرین پر فوجی حملہ کر کے ایک نئی جنگ کا آغاز کر چکا ہے۔ تو کیا ایسے میں خوشی کے بارے میں بات کرنا درست ہو گا؟
Published: undefined
اس سوال کا جواب یہ ہے کہ وہ تمام انسان، جو عالمی سیاست اور معیشت کی موجودہ پریشان کن صورت حال کے باوجود خوش مزاج رہنا چاہتے ہیں اور امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہتے، ان کے لیے بیس اپریل خوشی کے عالمی دن کے طور پر آج بھی اہم ہے۔ اس لیے کہ حالات کیسے بھی ہوں، انسان کی خوش رہنے کی خواہش کبھی مرتی نہیں اور وہ بنیادی طور پر مثبت سوچ کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا خواہش مند ہوتا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے ہر سال بیس اپریل کو خوشی کا عالمی دن منائے جانے کا فیصلہ 28 جون 2012ء کے روز کیا تھا اور پہلی مرتبہ یہ عالمی دن 2013ء میں منایا گیا تھا۔ اس دن کو منانے کا مقصد زمین پر آباد انسانوں کو یہ احساس دلانا تھا کہ ان کی زندگیوں میں خوشی کتنی اہم ہوتی ہے۔
Published: undefined
2015ء میں اقوام متحدہ نے دیرپا ترقی کے اہداف سے متعلق اپنے جو 17 مقاصد عملی طور پر متعارف کرائے تھے اور جن کے حصول کے لیے باقاعدہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا، ان کا اجتماعی مقصد بھی یہی تھا کہ عام انسان اپنی زندگی خوشی سے گزار سکیں۔
Published: undefined
جرمن باشندوں کے لیے آج خوشی کا عالمی دن اس لیے دوہری خوشی کا باعث ہے کہ آج بدھ بیس اپریل سے جرمنی میں موسم بہار کا باقاعدہ آغاز بھی ہو رہا ہے۔ موسم بہار انسانی رویوں پر اس لیے مثبت انداز میں اثر انداز ہوتا ہے کہ کم از کم یورپ میں سردیوں کے مقابلتاﹰ مختصر، تاریک اور بہت ٹھنڈے دنوں کے بعد درجہ حرارت بڑھنا شروع ہو جاتا ہے اور دن کہیں زیادہ روشن اور طویل ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
خوشی کے عالمی دن کے موقع پر ہی گزشتہ ایک دہائی سے ہر سال ایک فہرست بھی جاری کی جاتی ہے، جس میں دنیا کی سب سے زیادہ خوش اور مطمئن رہنے والی قوموں کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ نیو یارک میں سال 2021ء کے لیے جاری کردہ ایسی تازہ ترین درجہ بندی میں شمالی یورپی ملک فن لینڈ مسلسل پانچویں مرتبہ پہلے نمبر پر رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فن لینڈ کے باشندے دنیا کی سب سے زیادہ خوش رہنے والی قوم ہیں۔
Published: undefined
فن لینڈ کے بعد اس عالمی فہرست میں اسکینڈے نیویا کا ملک ڈنمارک دوسرے نمبر پر رہا جبکہ آئس لینڈ گزشتہ عالمی رینکنگ میں اپنی چوتھی پوزیشن سے اس سال تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ آئس لینڈ کے بعد اس درجہ بندی میں بالترتیب سوئٹزرلینڈ، نیدرلینڈز، لکسمبرگ، سویڈن، ناروے، اسرائیل، نیوزی لینڈ اور آسٹریا کے نام آتے ہیں۔
Published: undefined
جرمنی اس عالمی رینکنگ میں پچھلی مرتبہ ساتویں نمبر پر تھا۔ اس سال تاہم اس کی رینکنگ کافی زیادہ کمی کے بعد ساتویں سے 14 ویں ہو گئی ہے۔
Published: undefined
دنیا بھر کے انسانوں میں اس بارے میں کئی طرح کی رائے پائی جاتی ہے کہ خوشی کس کو کہتے ہیں۔ جرمن ماہر نفسیات اور مصنف مانفریڈ لیُوٹس کہتے ہیں کہ حقیقی خوشی مادی جائیداد اور اشیاء کے حصول سے نہیں ملتی بلکہ اس کا معیار بالکل مختلف ہوتا ہے۔ وہ اس بارے میں ایک بہت زیادہ بکنے والی کتاب کے مصنف بھی ہیں کہ ہر حال میں خوش کیسے رہا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
مانفریڈ لیُوٹس کے بقول، ''انسان حقیقی طور پر خوش اسی وقت رہ سکتا ہے، جب اسے اپنی زندگی میں مقصدیت نظر آتی ہو اور اسے اپنے بارے میں یہ شعور بھی ہو کہ وہ کسی بھی طرح کے بحرانی حالات میں خود کو کسی خلا میں گرنے نہیں دے گا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined