آرمینیا اور آذربائیجان دونوں ملکوں کے حکام نے اس فائرنگ کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ آرمینیا کا کہنا ہے کہ اس سرحدی تنازعے میں تصادم کے دوران کم از کم تین پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے جب کہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ اس کے دو فوجی مارے گئے۔
Published: undefined
آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فوجیو ں نے مبینہ طورپر ہتھیار لے جانے والی مشتبہ گاڑیوں کی چیکنگ شروع کی۔ آرمینیا کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کی مسلح فورسز نے ان کے پاسپورٹ اور ویزے کے محکمے کی ایک کار پر فائرنگ شروع کر دی تھی۔
Published: undefined
سابق سوویت یونین کی یہ دونوں ریاستیں اس پہاڑی خطے پر اپنا اپنا دعویٰ کرتی ہیں اور اس کے لیے کئی دہائیوں سے ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔ سن 2020 میں اس تنازعے کی وجہ سے دونوں ممالک میں باقاعدہ جنگ بھی ہو چکی ہے۔
Published: undefined
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان لڑائی میں چھ ہزار سے زائد جانیں ضائع ہونے کے بعد سن 2020 کے اواخر میں روس کی ثالثی میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک امن معاہدہ طے پایا تھا۔ تاہم اس معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد بھی فریقین کے مابین اب تک کئی مرتبہ جھڑپیں ہو چکی ہیں۔
Published: undefined
سن 2020 کی جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے معاہدے میں ایک سڑک، جسے لاچین راہداری کہا جاتا ہے، کو چوڑا کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ یہ نگورنو کاراباخ اور آرمینیا کو جوڑنے والی واحد قانونی راہداری ہے۔ خطے کے تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار افراد کی روزمرہ ضروریات کے لیے اسی راہداری کے ذریعے اشیاء کی ترسیل ہوتی ہے۔
Published: undefined
لیکن آذربائیجان کے ماحولیاتی کارکنوں نے دسمبر کے بعد سے اس سڑک پر آمدورفت بڑی حدتک روک رکھی ہے۔ وہ علاقے میں غیر قانونی کان کنی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ آرمینیا نے آذربائیجان پر رکاوٹیں کھڑی کرنے والے مظاہرین کی حمایت کا الزام بھی لگایا ہے۔
Published: undefined
آرمینیا کی وزارت خارجہ نے ہلاکت خیز فائرنگ کے تازہ واقعے کے بعد ایک بیان میں کہا، ''لاچین راہداری اور نگورنو کاراباخ میں حقائق کا پتہ لگانے والی ایک بین الاقوامی ٹیم کو بھیجنا اب انتہائی ضروری ہو گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
آذربائیجان کی وزارت دفاع نے کہا، ''آج کے واقعے نے ایک بار پھر یہ ظاہر کر دیا ہے کہ آذربائیجان کو لاچین خان کینڈی سڑک پر ایک مناسب چیک پوائنٹ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined