اسپیس ایکس میں سواراس ٹیم نے منگل کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے 12گھنٹے قبل واپسی کا اپنا سفر شروع کیا۔ خلانوردوں نے فضا میں داخل ہونے تک کئی تجربات بھی کیے اور خلیج میکسیکو میں فلوریڈا کے ساحل پر اتر گئے۔
Published: undefined
سعودی عرب نے کروڑوں ڈالر کے اس پرائیوٹ پروجیکٹ پر اپنے دو خلا بازوں ریانہ برناوی اورعلی القرنی کو بھیجا تھا۔ ان کے ساتھ امریکی خلا باز پیگی وائٹسن اور جان شوفنربھی موجود تھے۔ اس مہم کی کامیابی کے ساتھ ہی ریانہ پہلی سعودی خلا باز بن گئی ہیں۔ وہ اسٹیم سیل پر تحقیقات کرتی ہیں جب کہ القرنی سعودی ایئر فورس میں لڑاکا پائلٹ ہیں۔
Published: undefined
ریانہ نے خلائی اسٹیشن سے واپسی سے قبل اپنے آنکھوں سے بہنے والے خوشی کے آنسووں کو پوچھتے ہوئے کہا،" ہر کہانی کا اختتام ہوتا ہے لیکن یہ ہمارے ملک اور ہمارے خطے کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔" خلاء سے واپسی اور زمین پر اترنے کے پورے عمل کو اسپیس ایکس اور اس مشن کی منتظم ایگزیوم اسپیس نے مشترکہ طورپر براہ راست ویب کاسٹ کیا۔
Published: undefined
سعودی اسپیس اتھارٹی نے بھی ٹوئٹرپر ایک ویڈیو کلپ نشر کیا، جس میں سعودی خلابازوں کے سائنسی مشن کے اختتام کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر آخری لمحات کو دکھایا گیا۔ ریانہ برناوی کی اس کامیابی کو کئی لحاظ سے اہم قرا ردیا جارہا ہے۔ وہ نہ صرف زمین کے مدار اور خلاء میں جانے والی پہلی سعودی خاتون ہیں بلکہ یہ کامیابی ایسے وقت حاصل کی ہے، جب سعودی عرب میں خواتین کو کار چلانے کی اجازت بھی صرف پانچ برس قبل جون 2018 میں ملی تھی۔
Published: undefined
یہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے دوسرا نجی خلائی مشن تھا۔ جس کا اہتمام ہیوسٹن کی کمپنی ایگزیوم اسپیس نے کیا تھا۔ یہ کمپنی سات برس قبل شروع ہوئی تھی۔ اس مشن کی قیادت ناسا کے سبکدوش خلاباز 63 سالہ پیگی وائٹسن نے کی جن کے پاس خلا میں 665 دنوں تک رہنے کا ریکارڈ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined