سماج

ایتھنز میں دو سو سال بعد پہلی مسجد، جمعہ کی نماز ادا ہوئی

یونانی دارالحکومت ایتھنز سے سن 1833 میں سلطنت عثمانیہ کی فوجوں کی پسپائی کے بعد اب پہلی بار سرکاری خرچ سے ایک مسجد قائم کی گئی ہے۔

ایتھنز میں دو سو سال بعد پہلی مسجد
ایتھنز میں دو سو سال بعد پہلی مسجد 

برسوں کی تاخیر کے بعد جمعہ کو ایتھنز میں سرکاری خرچ سے قائم کی گئی پہلی مسجد کے دروازے مسلمانوں کے لیے کھول دیے گئے۔ سن 1833 کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ سرکاری خرچ سے قائم کی گئی ایک مسجد میں جمعہ کی نماز ادا ہوئی۔ ایتھنز میں پاکستان، شام، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے لاکھوں تارکين وطن موجود ہیں، تاہم اس شہر میں کوئی باقاعدہ مسجد نہیں تھی۔ دو سو برس قبل یونانی فورسز نے اس شہر کا قبضہ سلطنت عثمانیہ سے واپس لیا تھا۔

Published: undefined

ایتھنز میں مسلمانوں کے لیے ایک باقاعدہ مسجد کا منصوبہ کئی دہائیاں پرانا ہے، تاہم ملک میں مسیحی آرتھوڈاکس اکثریت اور قوم پرستوں کی مسلسل مخالفت کی وجہ سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا اور تاخير کا شکار رہا۔ اس تاخیر کی ايک وجہ پچھلے دس برس میں یونان کی خراب مالیاتی حالت بھی تھی۔

Published: undefined

وبا کے دنوں میں مسجد میں پہلی نماز

Published: undefined

جمعے کے روز اس مسجد میں پہلی بار باجماعت نماز ادا کی گئی تو اس دوران کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں نمازیوں کے درمیان فاصلہ رکھ کر اور سماجی دوری سے متعلق دیگر ضوابط پر عمل کیا گیا۔

Published: undefined

اس موقع پر مسجد کی انتظامی کونسل کے ایک رکن حیدر اشعر نے کہا، ''ایتھنز میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے۔ ہم اس مسجد کا انتظار ایک طویل عرصے سے کر رہے تھے۔ خدا کا شکر ہے کہ بلآخر ہمارے پاس ایک مسجد ہے، جو ہمارے لیے کھلی ہے اور جہاں ہم آزادی سے نماز ادا کر سکتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

یہ بات بھی اہم ہے کہ یونان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کی روک تھام کے لیے نافذ کردہ لاک ڈاؤن کے تناظر میں آج ہفتے کے روز سے 30 نومبر تک ملک بھر میں تمام تر باقاعدہ عبادتی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

Published: undefined

یہ کیسی مسجد ہے؟

Published: undefined

اس مسجد کے قیام پر مسلمانوں کی بڑی تعداد خوش ہے، تاہم کچھ نمازیوں نے مسجد کی عمارت پر ناخوشی کا اظہار کیا۔ یہ سرمئی رنگ کی مستطیل شکل کی عمارت ہے، جس میں نہ کوئی گنبد ہے اور نہ مینار۔ یعنی یہ مسجد یورپ کے دیگر مقامات پر موجود روایتی مساجد سے بالکل مختلف ہے۔

Published: undefined

یونان کی مسلم ایسوسی ایشن کے سربراہ نعیم القندور نے کہا، "یہ عبادت کی جگہ نہیں لگتی۔ یہ چھوٹی ہے، چوکور ہے اور بری عمارت ہے۔ ہم اس حکومتی پیش کش کا شکریہ ادا کرتے ہیں مگر ہم اس درجے کےحصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جس کے ہم مستحق ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined