نیووا پیسکانووا نامی ایک کمپنی کئی سالوں سے آکٹوپس کو قید کر کے ان کی افزائش کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ کمپنی باقاعدہ طور پر کینیری آئی لینڈز میں آکٹوپس کی فارمنگ کے لئے متعلقہ حکام سے اجازت نامہ لینے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ سن 2019 میں اس نے اعلان کیا تھا کہ کمرشل مقاصد کے لیے اس نے آکٹوپس کی بڑے پیمانے پر افزائش کا ایک طریقہ کار دریافت کر لیا ہے۔ نیووا پیسکانووا ایسا کرنے والی پہلی کمپنی ہے۔
Published: undefined
اب تک بطور خوراک فروخت کیے جانے والے آکٹوپس کو یا تو شکار کے دوران پکڑا جاتا رہا ہے یا وہ چھوٹے فارمز میں پیدا کیے جاتے رہے ہیں، جن کا رقبہ نیووا پیسکانووا کے تجویز کردہ آکٹوپس کے فارم سے کہیں چھوٹا ہوتا ہے۔ نیووا پیسکانووا کا کہنا ہے کہ آکٹوپس کی بڑے پیمانے پر افزائش کر کہ وہ جاپان اور امریکہ میں اس کی مانگ کو پورا کرنا چاہتی ہے۔
Published: undefined
لیکن ماہرین نے اس کے آکٹوپس فارمنگ کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان ماہرین کو اس کمپنی کے آکٹوپس کو مارنے کے مجوزہ طریقہ کار پر اعتراض ہے۔
Published: undefined
نیووا پیسکانووا کی آکٹوپس فارمنگ کے منصوبہ سے متعلق دستاویزات اس معاملے سے منسلک ایک شخص نے لیک کیے ہیں، جو ڈی ڈبلیو کی نظر سے گزرے ہیں اور جن کے مطابق یہ کمپنی ہر سال تقریباﹰ ایک ملین آکٹوپس کی پیداوار کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس طرح ایک سال کے عرصے میں یہ آکٹوپس کا تقریباﹰ 3,000 ٹن گوشت اپنے صارفین کو فراہم کر پائے گی۔
Published: undefined
ان دستاویزات کے مطابق نیووا پیسکانووا کے فارم پر آکٹوپس کو "آئس سلری" کے طریقے سے مارا جائے گا۔ یعنی انہیں 500 لیٹر ٹھنڈے یخ پانی میں ڈبویا جائے گا، جس سے ان کے جسم کا درجہ حرارت گرے گا اور بالآخر شدید ٹھنڈ کے باعث ان کی موت واقع ہو جائے گی۔ اس حوالے سے نیووا پیسکانووا کا موقف جاننے کے لیے ڈی ڈبلیو نے اس کمپنی سے رابطہ کیا لیکن اس آرٹیکل کی اشاعت تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا۔
Published: undefined
آکٹوپس سے متعلق ایک ماہر کیری ٹی جی کا کہنا ہے کہ آئس سلری کے طریقے سے آکٹوپس کو مارنے سے ان کی موت "نہایت طویل اور تکلیف دہ" ہوگی۔ یورپی یونین پہلے ہی مچھلیوں کو مارنے کے لیے یہ طریقہ کار اختیار نہ کرنے کی تجویز دے چکی ہے۔
Published: undefined
یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا سے وابستہ سمندری ماحول کی ایک ماہر زو ڈبلڈے کا بھی کہنا ہے کہ آکٹوپس کو مارنے کے اور بھی بہتر اور رحمدلانہ طریقے ہیں۔ انہوں نے آکٹوپس کو مارنے سے پہلے اسے میگنیشیم اور تین فیصد ایتھنول ملے سمندری پانی میں ڈال کر بیہوش کرنے کی تجویز دی، تاہم یہ واضح نہیں کہ اس عمل کے بعد مارے گئے آکٹوپس کھانے کے لیے محفوظ ہوں گے یا نہیں۔
Published: undefined
لیک کی گئیں دستاویزات کے مطابق نیووا پیسکانووا افزائش کے لیے 10 سے 15 آکٹوپس کو ایک کیوبک میٹر کی تنگ جگہ تک محدود رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے، جہاں تولید کے دوران ان کو 24 گھنٹے روشنی کا سامنا رہے گا۔
Published: undefined
اس بارے میں بات کرتے ہوتے زو ڈبلڈے کا کہنا تھا کہ آکٹوپس مصنوعی تیز روشنی پسند نہیں کرتے اور یہ حالات ان کے لیے ظالمانہ اور دشوار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آکٹوپس کو اپنے ٹینک میں غار نما 'کچھار' کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے پائپس یا کسی برتن کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ "اگر ہمیں آکٹوپس فارمنگ جیسا کچھ نیا کرنا ہے تو جانوروں کی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھنا ہوگا۔"
Published: undefined
کیری ٹی جی کا ماننا ہے کہ نیووا پیسکانووا کی آکٹوپس فارمنگ کی درخواست پر آنے والی دنوں میں سے کسی بھی روز اس کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس کمپنی نے درخواست ایک سال پہلے جمع کرائی تھی، "تو وہ اب اس پر تیزی سے پیش رفت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور چونکہ ان کی لیبارٹریز میں آکٹوپس پہلے ہی موجود ہیں، یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ فارم بننے کے فوراﹰ بعد ہی ان کی فرخت شروع کر سکتے ہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined