اسپین کے شہر بارسلونا سے موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق ہسپانوی پولیس نے ایک ایسے پاکستانی شخص کو گرفتار کیا ہے، جس نے پہلے اپنی دو بیٹیوں کو آبائی وطن پاکستان بھیجا، جہاں بعد میں انہیں فیملی ممبرز نے قتل کردیا۔ بتایا گیا ہے کہ اسپین میں مقیم دونوں پاکستانی لڑکیوں کا قتل مبینہ طور پر "غیرت کے نام پر" کیا گیا تھا۔
Published: undefined
پولیس نے زیر حراست شخص کی شناخت نہیں عام کی ہے۔ پولیس ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ملزم کو بارسلونا سے تیس کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مغرب کی جانب واقع ٹیراسا نامی قصبے میں گرفتار کیا گیا۔ یہ شخص وہاں کئی سالوں سے اپنے اہل خانہ کے ساتھ مقیم تھا۔
Published: undefined
پولیس کی جانب سے اب یہ تحقیقات کی جارہی ہے کہ آیا یہ شخص اپنی بیٹیوں کے قتل کی مبینہ منصوبہ بندی میں ملوث تھا یا نہیں۔ اطلاعات کے مطابق قتل کی جانے والی دونوں بہنوں، چوبیس سالہ انیسہ عباس اور اکیس سالہ عروج، اہل خانہ کی مرضی سے کرائی گئی 'جبری شادی' کو ختم کرنا چاہتی تھیں۔ ان دونوں لڑکیوں کو پاکستان کے مشرقی شہر گجرات میں گزشتہ برس بیس مئی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
پولیس کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ "غیرت کے نام پر قتل" کرنے کا واقعہ تھا۔ اس بے رحمانہ قتل کے بعد مقتولہ بہنوں کی فیملی کے چھ افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا، جس میں ان کا بھائی، انکل اور دو مشتبہ افراد شامل تھے۔
Published: undefined
علاوہ ازیں گجرات پولیس نے بتایا کہ دونوں بہنیں اپنے اپنے شوہر، جو کہ ان کے کزن تھے، سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتی تھیں۔ اُن کے شوہر پاکستان سے اِن دونوں خواتین پر اسپین میں امیگریشن کروانے کے لیے شدید دباؤ ڈال رہے تھے۔
Published: undefined
بعد ازاں اہل خانہ نے دونوں بہنوں کو چند روز کے لیے پاکستان آنے پر آمادہ کرلیا۔ ایل پائس نامی ہسپانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، دونوں بہنوں کی والدہ چند ماہ قبل پاکستان جا چکی تھیں اور ان کی فیملی نے کہا کہ والدہ کی وہاں طبعیت بہت ناساز ہے۔
Published: undefined
اس اخبار نے مزید بتایا کہ والدہ نے برابر کے کمرے سے بیٹیوں پر مہلک حملے کی آواز سنی تھی۔ پولیس نے انہیں بچا لیا اور وہ اسپین واپس آگئیں۔ انہوں نے پھر اپنے ایک بیٹے پر قتل کے پیچھے ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
Published: undefined
"غیرت کے نام پر قتل" ایک ایسا ظالمانہ پدرانہ روایات کا عکاس عمل ہے، جس میں خواتین کو ان کے خاندانوں کے لیے "ہتک عزتی" کا باعث بننے کے سبب موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے قدامت پسند معاشرے میں سن 2021 کے دوران 470 سے زائد ایسے واقعات رونما ہوئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز