جمعرات کے روز ہزاروں کسان ٹریکٹروں، کھیتی باڑی میں استعمال ہونے والی گاڑیوں اور دیگر موٹرکاروں کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے جس کی وجہ سے ولنگٹن، آکلینڈ اور ملک کے دیگر اہم شہروں میں ٹریفک جام ہوگیا۔ یہ لوگ زرعی جانورں کے ڈکار اور پیشاب پر حکومت کی جانب سے ٹیکس عائد کرنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اس ماہ کے اوائل میں وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے گایوں اور بھیڑوں کے ڈکار اور پیشاب کے ذریعہ خارج ہونے والے میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ گیسوں پر ٹیکس عائد کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
نیوزی لینڈ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اس طرح کا ٹیکس نافذ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہوگا۔ تقریباً 50 لاکھ کی آبادی والے نیوزی لینڈ میں لگ بھگ 60 لاکھ گائیں اور دو کروڑ 60 لاکھ بھیڑیں ہیں ہے۔
Published: undefined
سڑکوں پر مظاہرہ کرنے والے ہزاروں کسانوں نے تختیاں اٹھارکھی تھیں، جن میں حکومت کی پالیسی کو "بدبودار" کہا گیا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے ٹیکس نافذ کرنے سے خوراک مہنگی ہوجائیں گی اور مویشیوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔
Published: undefined
ولنگٹن میں مظاہرے میں شامل کرس نامی ایک شخص کا کہنا تھا، ''زراعت کرنا یوں بھی پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہوگیا ہے، یہ حکومت ہماری مدد نہیں کر رہی ہے، یہ واقعی ایک بہت مشکل وقت ہے۔"
Published: undefined
گایوں اور بھیڑوں کے ڈکار اورپیشاب سے میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ گیس پیدا ہوتی ہے۔ گوکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں میتھین کم مقدار میں پائی جاتی ہے اور یہ فضا میں زیادہ دیر تک موجود بھی نہیں رہ پاتی تاہم یہ ماحولیات میں درجہ حرارت بڑھانے میں زیادہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔
Published: undefined
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے لیے میتھین گیس تقریباً 30 فیصد ذمہ دار ہے۔ جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے اہداف حاصل کرنے کے لیے یہ ٹیکس ضروری ہے اور یہ کسانوں کے لیے بھی سود مند ہوگا کیونکہ وہ ماحول دوست گوشت کو زیادہ مہنگے داموں میں فروخت کرسکتے ہیں۔ انہوں نے تاہم اس مسئلے پر ممکنہ مصالحت کی خواہش کا اشارہ بھی دیا۔
Published: undefined
جیسنڈا آرڈرن نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہم کسانوں اور اناج اگانے والوں سے بات کررہے ہیں تاکہ کوئی ممکنہ بہترین راستہ نکل سکے۔"
Published: undefined
مظاہرین کے منتظمین میں سے ایک برائن میک کینزی کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس ایک طرح سے "سزا" ہے اور یہ دیہی کمیونٹی کے وجود کے لیے خطرہ کے مترادف ہے۔ میک کینزی کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ اس ٹیکس سے مویشیوں سے گیسوں کے اخراج میں 20 فیصد تک کمی آجائے گی لیکن اس کی جگہ کم اہل غیر ملکی کسان لے لیں گے۔
Published: undefined
شہری علاقوں کے رہائشی بھی کسانوں کے مطالبات کی حمایت کر رہے ہیں۔ جنوبی شہر ڈیونیڈن میں لگائے گئے ایک بینر پر لکھا تھا، "زرعی ٹیکس سے ہم سب متاثر ہوں گے۔ "
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined