اس سال ورلڈ پریس فریڈم ڈے کی مرکزی تقریب ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں منعقد کی جا رہی ہے، جس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے صحافی اور دانشور شریک ہوں گے۔ یہ دن ہر سال تین مئی کو منایا جاتا ہے۔ اس مرتبہ اس دن کا مرکزی خیال ’پریس اور جمہوریت کے مابین باہمی تعلق‘ ہے۔
Published: undefined
میڈیا ماہرین اور صحافیوں کے مطابق جعلی خبروں اور غلط معلومات کی ترسیل کے باعث جمہوریت کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں، اس لیے اس معاملے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
پاکستان سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی اشعر رحمان کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی جعلی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلائے جانے کا مسئلہ شدید ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسا ہوتا تھا لیکن میڈیا اداروں کی بھرمار کی وجہ سے اب یہ مسئلہ زیادہ شدید ہو گیا ہے۔
Published: undefined
پاکستان کے معروف ڈان میڈیا گروپ سے وابستہ اشعر رحمان نے مزید کہا کہ ماضی میں کچھ اخبار اور صحافی بلیک میل کرنے کی خاطر فیک نیوز گھڑتے تھے تاہم اب صورتحال کچھ مختلف ہو چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر منظم سیاسی یا مذہبی ایجنڈے کے تحت جھوٹی خبریں اور غلط معلومات پھیلائی جائیں گی تو یہ ایک انتہائی خطرناک عمل ثابت ہو گا۔
Published: undefined
پاکستان کے علاوہ جنوبی ایشیا اور دنیا کے دیگر ممالک اور خطوں میں بھی جعلی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلائے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مغربی ممالک میں اس حوالے سے خصوصی قانونی سازی کی جا رہی ہے جبکہ بالخصوص سوشل میڈیا سے متعلق قواعد و ضوابط کو زیادہ سخت بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
افریقی ممالک خاص طور پر ایتھوپیا میں بھی اس حوالے سے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ اس افریقی ملک میں آزادی صحافت کے لیے کی جانے والی کوششوں کی وجہ سے ہی اس برس ورلڈ پریس فریڈم ڈے کی خصوصی تقریبات کا انعقاد اسی ملک میں کیا جا رہا ہے۔ براعظم افریقہ میں جھوٹی خبروں کی تشہیر اتنی زیادہ اور منظم طریقے سے کی جا رہی ہے کہ لوگ حقیقت سے دور ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
افریقی ملک صومالیہ کے انتخابی کمشنر حسین ابدی آدم کے بقول حالیہ انتخابات سے کچھ روز قبل ہی ایسی جھوٹی خبریں پھیلائی گئی کہ کچھ امیدوار ہلاک ہو گئے یا انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے تھے اور ان جھوٹی خبروں کا مقصد کسی خاص امیدوار کو جتوانے کی کوشش کرنا تھا۔
Published: undefined
اشعر رحمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں اس صورتحال میں بہتری کے لیے سرکاری سطح پر کوئی خاص کوشش نظر نہیں آتی۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ پاکستان میں حالات مزید ابتری کی طرف جا سکتے ہیں، ’’ابھی تک مجھے نہیں لگتا کہ کچھ ہونے والا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ چیزیں اور زیادہ خرابی کی طرف جائیں گی، اس سے پہلے وہ ٹھیک ہوں۔‘‘ رحمان کے مطابق البتہ پاکستان میں کچھ گروہ اپنی سطح پر ان حالات میں بہتری کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز