دنیا بھر میں ویکسینیشن شروع ہونے کے بعد لوگوں کی نظریں ایسے افراد پر ہیں جنہیں ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ مختلف ممالک میں ویکسینیشن مہمات شروع ہوتے ہی افواہیں بھی گردش کرنے لگیں اور آپ کو سوشل میڈیا پر ایسے عنوانات کے ساتھ خبریں بھی دکھائی دی ہوں گی مثلاً، 'ویکسین لگائے جانے کے بعد پندرہ لوگ مر گئے‘ یا 'فلاں کیئر ہوم میں بوڑھے لوگوں کو ویکسین لگائی گئی، جس کے بعد کئی لوگ مر گئے‘۔
Published: undefined
ڈی ڈبلیو نے جرمنی، اسپین، امریکا، ناروے، بیلجیم اور پیرو میں سامنے آنے والی ایسی کئی خبروں کا جائزہ لیا اور مختلف ماہرین سے رائے لے کر حقائق جاننے کی کوشش کی۔
Published: undefined
اس رپورٹ کی تیاری تک دستیاب اعداد و شمار کے مطابق درج بالا ممالک میں 37 ملین افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ ویکسین لگانے کے بعد کسی بھی سبب ہونے والی اموات کی تعداد ڈھائی سو سے بھی کم ہے۔ ان 250 سے کم اموات میں بھی 181 اموات امریکا میں عام افراد نے رپورٹ کیں، جن کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
Published: undefined
Published: undefined
جرمنی میں ویکسینیشن کے ذمہ دار ادارے پال اہرلش انسٹی ٹیوٹ (پی ای آئی) نے ویکسین لگائے جانے کے گھنٹوں بعد سے لے کر چار دن بعد تک مرنے والے دس افراد کی اموات کا جائزہ لیا۔ ان سب واقعات میں مرنے والوں کی عمریں 79 سے 93 برس کے درميان تھیں اور وہ بڑھاپے کے ساتھ پہلے ہی سے مختلف بیماروں میں مبتلا تھے۔
Published: undefined
پی ای آئی کے طبی حفاظت کے محکمے کی سربراہ بریگیٹے کیلر سٹانسلواسکی نے بتایا کہ ان افراد کی اموات کے بارے میں کی گئی تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق تمام اموات پہلے سے موجود امراض کے باعث ہوئیں اور ویکسینیشن کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جنوری کے اواخر تک نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی معمول کے مطابق رہی ہے اور ایسی اموات کی شرح میں بھی کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔
Published: undefined
Published: undefined
ہسپانوی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق بائیو این ٹیک کی ویکسین لگانے کے بعد ایک کیئر ہوم میں نو افراد ہلاک ہوئے۔ یہاں مرنے والے افراد بھی معمر اور مختلف امراض میں مبتلا تھے۔ تاہم کیئر ہوم کے مینیجر اور طبی حکام کے مطابق تمام نو افراد کی ہلاکت کورونا وائرس کے سبب ہوئی۔
Published: undefined
فائزر کی ویکسین دو مراحل میں لگائی جاتی ہے۔ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ویکسین کا پہلا انجیکشن لگانے کے پانچ سے چھ دن کے اندر کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔ عام طور پر ویکسین کے پہلے انجیکشن لگنے کے 10 تا 14 روز کے بعد وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہونا شروع ہوتی ہے۔
Published: undefined
اسپین میں پیش آنے والے اس واقعے میں بھی معمر افراد کی ہلاکت کورونا وائرس سے ہوئی کیوں کہ ویکسین کا اثر شروع ہونے سے پہلے ہی وہ وائرس میں مبتلا ہو گئے تھے، یعنی ویکسین ان کی ہلاکت کا سبب نہیں بنی۔
Published: undefined
Published: undefined
یہ خبر سب سے زیادہ بھارت میں پھیلائی گئی۔ اس خبر کے لیے امریکی 'چلڈرن ہیلتھ ڈیفنس‘ کی ایک پریس ریلیز کو بطور حوالہ استعمال کیا گیا۔ یہ ادارہ امریکا میں ویکسین کی مخالفت کرنے والے ایک مشہور گروہ کا ہے جو کسی بھی قسم کی ويکسین کے خلاف ہیں اور ویکسین مخالف پروپیگنڈا کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں جن 'سرکاری اعداد و شمار‘ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ VAERS نامی حکومتی سسٹم سے حاصل کیے گئے ہیں۔ اس ڈیٹا میں مریض یا اس کے لواحقین خود ہی کسی ہلاکت کا اندراج کرا سکتے ہیں۔ ادارے نے واضح طور پر صرف انہی اعداد و شمار پر انحصار نہ کرنے کی تنبیہ بھی ویب سائٹ پر شائع کر رکھی ہے۔ امراض کے تدارک کے امریکی مرکز نے بھی صرف اسی غیر مصدقہ ڈیٹا پر انحصار کرنے کے بارے میں خبردار کر رکھا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
نارویجین میڈیسنز ایجنسی نے نرسنگ ہوم میں ہونے والی 33 ہلاکتوں کا جائزہ لیا، جن کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ ان افراد کی اموات ویکسین لگائے جانے کے بعد ہوئی تھی۔ ایجسنی نے تجزیے کے بعد بتایا کہ نرسنگ ہوم میں انتہائی بیمار اور معمر افراد تھے اور ناروے میں نرسنگ ہومز میں عام طور پر یومیہ ہلاکتوں کی اوسط تعداد 45 ہے۔ ویکسینیشن کے بعد بھی ہلاکتوں کی یہی اوسط برقرار ہے۔
Published: undefined
ادارے کے مطابق ہلاکتوں کا ویکسین لگائے جانے سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔ تاہم یہ بھی بتایا گیا کہ صحت مند افراد میں بھی ویکسین لگائے جانے کے بعد معمولی منفی اثرات سامنے آ سکتے ہیں، جو کہ ایک معمول کی بات ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
بیلجیم کے صحت سے متعلق وفاقی ادارے کے مطابق ملک میں چودہ افراد ویکسین لگائے جانے کے بعد ہلاک ہوئے لیکن ان ہلاکتوں کا سبب بھی ویکسین نہیں تھی۔ برسلز ٹائمز کے مطابق مرنے والے افراد کی عمریں 70 سال سے زائد تھیں اور ان میں سے بھی چار کی عمریں 90 برس سے زیادہ تھیں۔
Published: undefined
بلیجیم کے وفاقی ادارے نے ویکسین کے سائڈ ایفیکٹس پر مبنی ایک رپورٹ بھی جاری کی جس میں بتایا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد ہونے والی ہلاکتوں کا ویکسین سے تعلق نہیں تھا۔ اس یورپی ملک میں فائزر اور موڈرنا کی ویکسین استعمال کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
پیرو میں چین کی سائنو فارم ویکسین کا ٹرائل جاری ہے۔ اس دوران خبر سامنے آئی کہ ٹرائل میں شامل ایک شخص کی موت واقع ہوئی ہے۔ خبر کے بعد تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ رضاکار کو ویکسین لگائی ہی نہیں گئی تھی بلکہ وہ 'پلاسیبو گروپ‘ میں شامل تھا۔
Published: undefined
ٹرائلز کے دوران رضاکاروں کو گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، ایک گروپ کو ویکسین لگائی جاتی ہے جب کہ دوسرے گروپ میں شامل افراد کو ویکسین کی بجائے پانی کا انجیکشن لگا دیا جاتا ہے۔ اس طریقے سے ویکسین کی افادیت کا درست تعین ممکن بنایا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined