سماج

بھارت میں فیس بک کے لیے چیلنج: عریانیت، خواتین کو لاحق خوف

بھارت میں فیس بک کے اس پلیٹ فارم کی ترقی سست رفتار ہوتی جا رہی ہے۔ اس کمپنی کی اپنی ریسرچ کے مطابق فیس بک پر پھیلتی عریانیت اور خواتین کو اپنی سلامتی کے حوالے سے لاحق خوف اس کی اہم وجوہات ہیں۔

بھارت میں فیس بک کے لیے چیلنج: عریانیت، خواتین کو لاحق خوف
بھارت میں فیس بک کے لیے چیلنج: عریانیت، خواتین کو لاحق خوف 

دو فروری کو جب پہلی مرتبہ فیس بک کے پلیٹ فارم پر صارفین کی تعداد بہت کم نظر آئی، تو اس کے مالیاتی شعبے کے سربراہ نے کہا کہ بھارت میں چونکہ موبائل ڈیٹا بہت مہنگا ہوگیا ہے، اس لیے دنیا کی اس بہت بڑی مارکیٹ میں اس کمپنی کی ترقی کی رفتار سست پڑ رہی ہے۔ لیکن اسی روز اس امریکی ٹیکنالوجی گروپ نے بھارت میں فیس بک کے بزنس کے حوالے سے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ بھی اپنے اسٹاف کے سامنے پیش کی۔ سن دو ہزار انیس سے دو ہزار اکیس کے درمیان دو برسوں تک کی گئی اس تحقیق میں فیس بک کو درپیش چیلنجز اور مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی۔

Published: undefined

اس تحقیق کے مطابق بہت سی خواتین نے فیس بک کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ اس پر مردوں کا غلبہ ہے اور وہ اپنی سلامتی اور پرائیویسی کے حوالے سے فکر مند تھیں۔ اس پہلو پر پہلے کبھی توجہ نہیں دی گئی تھی۔

Published: undefined

فیس بک کی تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ مواد کے تحفظ کا فکر اور اپنے اکاونٹ پر غیر مطلوبہ افراد کی بھیڑ خواتین کے فیس بک استعمال کرنے کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں جبکہ ''خواتین کو الگ کر کے بھارت میں کامیابی نہیں مل سکتی۔‘‘

Published: undefined

اس تحقیقاتی رپورٹ میں جن دیگر رکاوٹوں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں عریانیت سے پُر مواد،ایپ ڈیزائن کی پیچیدگی، مقامی زبان اور شرح خواندگی بھی شامل ہیں۔ یہ رپورٹ دسیوں ہزار افراد کے ساتھ بات چیت اور انٹرنیٹ سے حاصل کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر تیار کی گئی تھی۔

Published: undefined

فیس بک کی ترقی میں مسلسل کمی

فیس بک کی ترقی کی رفتار گزشتہ برس سست پڑنے لگی تھی۔ ایک ارب چالیس کروڑ کی آبادی والے ملک بھارت میں چھ ماہ کے دوران فیس بک صارفین کی تعداد میں صرف چند لاکھ کا اضافہ ہوا۔ دوسری طرف واٹس ایپ اور انسٹاگرام جیسی ایپس استعمال کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ رپورٹ کے مطابق، ''انٹرنیٹ اور دیگر ایپس کے مقابلے میں فیس بک کی ترقی کی رفتار سست ہے۔‘‘

Published: undefined

اس رپورٹ کے حوالے سے جب فیس بک سے رابطہ کیا گیا، تو ایک ترجمان نے بتایا کہ کمپنی اپنی پروڈکٹس کو سمجھنے کے لیے مسلسل ریسرچ کرتی ہے تاکہ انہیں بہتر سے بہتر بنایا جا سکے۔ ترجمان نے کہا، ''سات ماہ پرانی تحقیق کو بھارت میں ہمارے بزنس کا پیمانہ قرار دینا گمراہ کن ہو گا۔‘‘

Published: undefined

صنفی عدم مساوات بھی باعث تشویش

فیس بک کی اپنی تحقیقات میں یہ بات واضح طور پر کہی گئی ہے کہ صنفی عدم مساوات فیس بک کے لیے بھارت میں ایک بڑا چیلنج ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے حل کرنے کی کوشش فیس بک پچھلے کئی سال سے کر رہا ہے لیکن اسے زیادہ کامیابی نہیں مل سکی۔

Published: undefined

تحقیقات کے مطابق، ''یوں تو بھارت میں انٹرنیٹ پر بالعموم صنفی عدم مساوات ہے، لیکن فیس بک کے صارفین میں یہ عدم مساوات اور بھی زیادہ ہے۔‘‘ رپورٹ میں اس کی وجہ آن لائن سکیورٹی کے حوالے سے تشویش اور سماجی دباو بتائی گئی ہے۔ محققین نے دیکھا کہ فیس بک استعمال کرنے والی 79 فیصد خواتین نے اپنی تصویر یا دیگر مواد کے غلط استعمال کے متعلق تشویش ظاہر کی۔ اس کے علاوہ 20 تا30 فیصد نے بتایا کہ سروے کے سات دنوں کے اندر انہوں نے فیس بک پر عریانیت دیکھی تھی۔

Published: undefined

فیس بک پر عریانیت کے معاملے میں بھارت دیگر ملکوں سے کافی اوپر ہے۔ امریکہ اور برازیل میں دس فیصد صارفین کے سامنے ایسی پوسٹس آئیں جن میں عریانیت تھی۔ ایک دوسرے سروے کے مطابق انڈونیشیا میں ایسے لوگوں کی تعداد 20 فیصد تھی۔

Published: undefined

خاندان کا دباؤ اور منفی سوچ

اس تحقیقاتی رپورٹ میں بھارت کے پس منظر میں دیگر دو باتوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ بالخصوص خواتین کے لیے فیس بک استعمال نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے: ''خاندان اجازت نہیں دیتا۔‘‘ اس کے علاوہ، ''دیگر ملکوں کے مقابلے میں منفی سو چ کہیں زیادہ ہے۔‘‘

Published: undefined

فیس بک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر صنفی عدم مساوات صرف ان کے پلیٹ فارم کا نہیں بلکہ پوری انڈسٹری کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سن 2016 کے بعد فیس بک نے سلامتی اور تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی ٹیم کی تعداد چار گنا بڑھا کر 40 ہزار سے زائد کر دی ہے۔ اور رواں برس جنوری سے اپریل کے درمیان عریانیت اور جنسی سرگرمیوں سے متعلق97 فیصد مواد کو کوئی شکایت کیے جانے سے پہلے ہی ہٹا دیا گیا تھا۔

Published: undefined

خواتین کے ہراساں کیے جانے اور انہیں دھمکیوں سے محفوظ رکھنے کی خاطر کافی اقدامات نہ کرنے کے سبب بھی فیس بک کو دنیا بھر میں تنقید کا شکار ہونا پڑا ہے۔ سن 2019 میں اس نے بتایا تھا کہ اس کی ایک ٹیم اس بات کو یقینی بنانے پر کام کر رہی ہے کہ خواتین کو کیسے محفوظ رکھا جائے اور ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ایسے مواد کو ہٹا دیا جائے جو غیر محفوظ دکھائی دیتا ہو۔ فیس بک کے ترجمان کے مطابق بھارت میں خواتین صارفین کی مدد کے لیے 'ویمنز سیفٹی ہب‘ اور دیگر پرائیویسی فیچر بھی شروع کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''بھارت میں فیس بک استعمال کرنے والے صارفین دیگر کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں اور کمپنی کی ٹیموں کو بھارت میں ترقی اور اپنی اسٹریٹیجک پوزیشن کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ بھارت میں کمپنی کے لیے نتائج عالمی نتائج کو متاثر کر سکتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined