پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے چین کے خود مختار علاقے تبت میں تھے۔ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان دونوں رہنماوں نے تبادلہ خیال کیا۔
Published: undefined
پاکستان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جیلانی نے ان چیلنجز کا ذکر کیا جن کی وجہ سے علاقائی امن اور سلامتی کو نقصان پہنچ رہا ہے اور جن پر مشترکہ لائحہ عمل کے ذریعہ باہمی تعاون کے جذبے سے اقدامات کے ذریعہ قابو پایا جاسکتا ہے۔
Published: undefined
گوکہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت کی مزید تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں تاہم ذرائع کے مطابق افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ بات چیت کا اہم موضوع تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیلانی نے واضح طورپر کہا کہ افغانستان کو دہشت گرد گروپوں کے خلا ف اپنے وعدے کو پورا کرنا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق افغان وزیر خارجہ نے اپنی حکومت کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ کابل پاکستان سمیت کسی ملک کے خلاف کسی کو بھی اپنی سرزمین کا استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران دونوں ملکوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہوئے ہیں۔ پاکستان نے ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف افغانستان کی حکومت کو اقدامات کرنے پر مجبور کرنے کے لیے اس ہفتے متعدد فیصلے کیے۔ ان میں سے ایک پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ شامل ہے۔
Published: undefined
پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن، جن میں افغان باشندے بھی شامل ہیں، کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ افغانستان نے اس اعلان کی مذمت کی ہے تاہم اسلام آباد کا موقف ہے کہ کارروائی کا ہدف کسی مخصوص ملک کے شہری نہیں ہیں۔
Published: undefined
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'یکم نومبر تک (غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی) رضا کارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک چلے جائیں، ورنہ انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد یکم نومبر تک اپنے ملک نہیں جاتے تو ہمارے تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں ڈی پورٹ کریں گے۔‘
Published: undefined
پاکستانی حکومت کے مطابق ملک میں اس وقت 17 لاکھ سے زائد افغان بغیر قانونی دستاویزات کے ملک میں مقیم ہیں جب کہ لگ بھگ 14 لاکھ ایسے ہیں جنہیں قیام کے لیے پروف آف رجسٹریشن 'پی او آر‘ کارڈز جاری کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
افغانستان کے کارگذار وزیر دفاع ملا یعقوب نے پاکستان کے اس فیصلے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے "غیر انسانی اور بربریت پرمبنی" قرار دیا تھا۔ انہوں نے پاکستان کے مذہبی علما نیز عالمی برداری سے پاکستان سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کے لیے اپیل کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ اس طرح کے کسی اقدام سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگی۔
Published: undefined
پاکستان نے ان خبروں اور افغان حکام کے دعوؤں کی تردید کی ہے کہ دوطرفہ تجارت اور ٹرانزٹ ٹرید کی راہ میں کسی طرح کی رکاوٹیں حائل کی جا رہی ہیں۔ اسلام آباد میں افغانستان کے سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی طرف سے دوطرفہ تجارت پر کڑی شرائط اور ٹرانزٹ ٹریڈ پر اضافی ٹیکس کے نفاذ سے افغانستان کی کارروباری برداری کو نقصان ہو رہا ہے۔
Published: undefined
لیکن ان خبروں سے متعلق پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہاکہ 'یہ معلومات غلط ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ 'پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ جاری ہے۔ پاکستان نے جو کہا ہے وہ یہ ہے کہ ہم موجودہ تجارتی سہولیات بشمول ٹرانزٹ ٹریڈ سہولیات کا غلط استعمال قبول نہیں کریں گے۔‘ زہرہ بلوچ کا کہنا تھاکہ حال ہی میں اٹھائے گئے اقدامات اور آنے والے دنوں میں کیے جانے والے فیصلے دونوں ملکوں کے درمیان طے طریقہ کار کے مطابق ہی ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined