مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بینرجی کے بعد اب مہاراشٹر کی حکمراں جماعت شیو سینا نے سری لنکا کے اقتصادی بحران کے حوالے سے نریندر مودی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت بھی اسی راہ پر گامزن ہے جس پر چل کر سری لنکا اس بحران میں گرفتار ہوا اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو بھارت کی حالت پڑوسی ملک سے زیادہ خراب ہوسکتی ہے۔
Published: undefined
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بینرجی کا کہنا ہے کہ بھارت کی اقتصادی حالت سری لنکا سے بھی بدتر ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اس کا حل تلاش کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کرنے کے بجائے مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کرکے اپنے سیاسی مخالفین کا منہ بند کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایندھن کی بڑھتی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے مرکز کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
Published: undefined
شیو سینا کے رکن پارلیمان سنجے راوت نے منگل کے روز کہا کہ سری لنکا کی صورت حال کافی تشویش ناک ہے اور بھارت بھی اسی راستے پر ہے۔ اور اگر ہم نے اسے نہیں سنبھالا تو ہماری حالت سری لنکا سے بھی زیادہ خراب ہوگی۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ سری لنکا کے اقتصادی بحران کے لیے متعدد اسباب ہیں۔ کولمبو یونیورسٹی میں اقتصادیات کے پروفیسر امرتھا لنگم کا کہنا ہے کہ جنوب ایشیائی ملکوں کی تعاون تنظیم سارک کا غیر فعال ہونا بھی سری لنکا کے اقتصادی بحران کی وجہ ہے۔
Published: undefined
پروفیسر لنگم نے فون پر ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"سارک کے مقاصد میں اس کے رکن ملکوں کی اقتصادی مدد کرنا بھی شامل ہے لیکن بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے سارک ٹھیک سے کام نہیں کر پایا اور سری لنکا کی معیشت کا رخ چین کی طرف ہو گیا۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ سری لنکا کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ اس اقتصادی بحران کے لیے چین بھی ذمہ دار ہے۔ "سری لنکا چین سے لیے گئے قرض کو ادا نہیں کرسکا جس کی وجہ سے اسے اپنی اہم بندرگاہ چین کو 99 سال کے لیے لیز پر دینا پڑی۔" انہوں نے مزید کہا کہ سری لنکا کی پالیسی اب بھارت کی طرف جھک رہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ نئی دہلی اس کی مدد کررہا ہے۔'' خیال رہے کہ بھارت نے گزشتہ تین ماہ کے دوران سری لنکا کو2.4 ارب ڈالر کی مالی مدد کی ہے۔
Published: undefined
سری لنکا کے اقتصادی بحران نے بھارت کے جنوبی ساحل پر دستک دے دی ہے۔ اقتصادی بدحالی سے دوچار سری لنکا کے عوام بھارت میں پناہ لینے کی کوشش کررہے ہیں اور بھارت میں ان کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
Published: undefined
اسٹریٹیجک امور کے ماہر امت بنسل کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں جب بھی کوئی سیاسی یا سماجی بحران پیدا ہوا وہاں سے بڑی تعداد میں پناہ گزین بھارت آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے ایک اہم وجہ یہ ہے کہ سری لنکا اور بھارت کی تمل کمیونٹی میں صدیوں پرانے رشتے ہیں۔ ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ سری لنکا میں خانہ جنگی کے بعد تمل کمیونٹی کا سری لنکا کی حکومت پر سے اعتبار کم ہوا ہے۔
Published: undefined
امت بنسل کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر پناہ گزینوں سے نمٹنا بھارت کے لیے کافی دشوار ہوگا۔ جیسا کہ ہم سن نوے کی دہائی میں دیکھ چکے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ یہ مسئلہ اور بھی زیادہ سنگین ہوگا۔ پناہ گزینوں نے بھارت آنا شروع کردیا ہے لہذا نئی دہلی کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک ٹھوس پالیسی بنانی ہوگی۔
Published: undefined
امت بنسل کہتے ہیں کہ حالانکہ سری لنکا کی حکومت یہ دعوی کرتی ہے کہ اس نے سن 2009 میں ہی تمل باغیوں کو پوری طرح سے ختم کردیا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ تملوں کو حکومت میں آج تک خاطرخواہ نمائندگی نہیں مل سکی ہے۔ اور صرف تمل باغی ہی نہیں بلکہ متعدد دیگر ناراض گروپ بھی موجود ہیں جو اس بحران کے وقت ہتھیار اٹھا سکتے ہیں اور یہ بھارت کے لیے فکر مندی کی بات ہوگی۔
Published: undefined
بھارت روایتی طور پر سری لنکا کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ سری لنکا کی درآمدات کا 20 فیصد سے زیادہ بھارت سے جاتا ہے۔ سن 2015 سے 2019 کے درمیان بھارت سری لنکا میں سب سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کرنے والے ملکوں میں سے ایک تھا۔
Published: undefined
سری لنکا نے گزشتہ برس آرگینک فارمنگ پر پوری طرح انحصار کرنے اور کیمیائی کھادوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ سری لنکا حکومت کا یہ فیصلہ جہاں خود اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا وہیں اس سے بھارتی تاجر بھی متاثر ہوئے۔ اس وقت تاجروں کے اناج سے بھرے ہزاروں کنٹینر کولمبو بندرگاہ پر موجود ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined