آئی وےوے کے مطابق مغربی یورپی ممالک یوکرینی مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھول رہے ہیں اور ان ممالک کا یہ رویہ اس کے بالکل برعکس ہے، جب سن 2015ء میں افریقی اور مشرق وسطیٰ کے مہاجرین کے لیے دروازے بند کیے جا رہے تھے۔ ان کے مطابق اس رویے کی بنیاد پر 'منافقت‘ کا الزام عائد کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
ویانا میں ایک نئے شو کے آغاز سے پہلے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، '' یہ جدید دور میں بہت ہی عام پائی جانے والی منافقت ہے، جو میں دیکھ رہا ہوں۔‘‘ ان کا شدید تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یورپ کے اس رویے کے لیے منافقت ایک نرم لفظ ہے، میں اس حوالے سے بہت ہی شائستہ رہنے کی کوشش کر رہا ہوں۔‘‘
Published: undefined
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''ہمارے پاس اب کوئی واضح اخلاقی یا فلسفیانہ معیار نہیں ہے۔‘‘ آئی وےوے سن 2015ء میں چین سے فرار ہو کر یورپ پہنچے تھے اور وہ چینی حکومتی پالیسیوں کے بھی سخت ناقد ہیں۔
Published: undefined
یوکرائن کے ہزاروں مہاجرین ہر روز یورپی ممالک کی سرحدوں پر پہنچ رہے ہیں۔ ان کا خوش دلی سے استقبال کیا جا رہا ہے، یہاں تک کہ پولینڈ، ہنگری، بلغاریہ، مالدووا اور رومانیہ کے رہنماؤں نے بھی انہیں خوش آمدید کہا ہے۔ یوکرینی مہاجرین کے حوالے سے جہاں یورپ کی مہمان نوازی کی تعریف کی جا رہی ہے، وہاں کئی یورپی ممالک کے اس مختلف رویے کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے، جو انہوں نے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور خاص طور پر شامی مہاجرین کے حوالے سے اپنایا تھا۔
Published: undefined
صرف یہی نہیں بعض یورپی رہنماؤں کے بیانات بھی شدید تکلیف دہ اور پریشان کر دینے والے ہیں۔ جیسے کہ بلغاریہ کے صدر رومین رادیو کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ وہ مہاجرین نہیں ہیں، جن کے ہم عادی ہیں۔ یہ لوگ یورپی ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا، ''یہ ذہین اور تعلیم یافتہ افراد ہیں۔ یہ ویسے مہاجرین نہیں ہیں، جن کے ہم عادی ہیں، جن کی شناخت کے بارے میں ہمیں علم نہیں، جن کے ماضی کا ہمیں علم نہیں، جو دہشت گرد بھی ہو سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر میں پالیسی سازی کے سابق سربراہ جیف کریسپ کا کہنا تھا، ''نسل اور مذہب نے مہاجرین کے ساتھ رویے کو اثرانداز کیا ہے، بہت سے لوگوں کی طرح یہ اوربان (ہنگری کے وزیراعظم) کا دوہرا معیار ہے۔‘‘
Published: undefined
تاہم یوکرائن کے یورپ کے ساتھ ثقافتی اور تاریخی روابط بھی رہے ہیں۔ جیف کریسپ کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ان کے لیے یورپی لوگوں کی ہمدردی فطری ہے کہ زبان اور ثقافت وغیرہ ملتی جلتی ہیں۔ پہلے ہی لاکھوں یوکرائنی باشندے یورپی یونین میں ضم ہو چکے ہیں اور مختلف ممالک میں رہتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined