پانچ لاکھ بیس ہزار نفوس پر مشتمل ملک مالٹا میں ہم جنس پسند افراد کے لیے ماحول خاصا دوستانہ ہے۔ کیتھرین کیمیلیری کے مطابق، ''ہم خوش ہیں کہ حکومت ہماری مدد کرتی ہے۔ ظاہر ہے ہم جنس پسند شخص کہیں بھی جائے اسے کسی نہ کسی طرح کے امتیازی رویہ کا سامنا ہوتا ہے، مگر مالٹا میں مثبت منفی سے کہیں زیادہ ہے۔‘‘
Published: undefined
کیملیری پہلے امریکہ میں رہتی تھیں مگر اب وہ مالٹا کے جزیرے گوزو میں ایک ہم جنس پسند گروپ کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مالٹا ہم جنس پسندوں کی سکونت کے اعتبار سے یورپ کا سب سے زیادہ پروگریسیو ملک ہے۔
Published: undefined
سن 2009 میں بین الاقوامی لیسبین اور گے ایسوسی ایشن (آئی ایل جی اے) نے یورپ میں ہم جنس پسندوں کے حوالے سے ایک انڈیکس شائع کیا تھا، جس میں 74 مختلف شعبوں میںقانونیاور سماجی قبولیت کی بنیاد پر ہم جنس پسندوں کے حالات اور معیار زندگی سے متعلق رائے دی گئی تھی۔
Published: undefined
گو کہ یہ ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے اور کیتھولک مسیحیوں کے اکثریت کا حامل ہے، تاہم کیملیری یہاں ہم جنس پسند برادری کے لیے سماج میں جگہ کو خوشگوار حیرت قرار دیتی ہیں۔
Published: undefined
یورپ میں ہم جنس پسندوں کے حالات اور سماجی رویوں کو دیکھا جائے تو یورپ مشرق سے مغرب تک مختلف خانوں میں بٹا ہوا ہے۔ یورپ میں ہم جنس پسندوں کو شادی، بچے گود لینے، جنسی شناخت اور نفرت انگیزی کے خلاف اقدامات جیسے معاملات میں پولینڈ یورپی یونین میں آخری نمبر پر ہے۔ اس فہرست میں قوم پرستوں اور قدامت پسندوں کی حکومت والے اس ملک کو ان تمام شعبوں میں سطح فقط 15 فیصد بنتی ہے۔
Published: undefined
پولستانی دارالحکومت وارسا میں قائم ٹرانس جینڈرز کے حقوق کی ٹرانس فُرسیا فاؤنڈیشن کی نائب صدر جولیا کاٹا کے مطابق پولینڈ میں ہم جنس پسند افراد کو حقیقتاﹰ کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے، ''ہمارے ہاں ہم جنس پسندوں کے حوالے سے نفرت انگیزی کے تدارک کے قوانین موجود نہیں۔ ہمارے ہاں نفرت انگیزی کا تعزیراتی قانون ہے، مگر وہ جنسی رغبت، صنف یا شناخت پر لاگو نہیں ہوتا۔
Published: undefined
کاٹا کا کہنا ہے کہ مالٹا کے برخلاف پولینڈ میں عوامیت پسند حکمران جماعت لا اینڈ جسٹس پارٹی اور میڈیا اس امتیاز کو ہوا دیتے نظر آتے ہے۔
Published: undefined
بین الاقوامی لیسبین اینڈ گے ایسوسی ایشن کے رینبو یورپی نقشے میں جرمنی درمیانے درجے پر ہے۔ ہم جنس پسندوں کی زندگیوں میں آسانی کے اعتبار سے جرمنی سو میں سے پچپن اسکور کے ساتھ موجود ہے۔ تاہم موجودہ حکمران اتحاد کی جانب سے جنسی شناخت کا ایک قانون پارلیمان میں زیربحث ہے اور یہ قانون منظور ہو گیا تو جرمنی کی پوزیشن بہتر ہو جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined