کراچی سے تعلق رکھنے والی خواجہ سرا 48 سالہ حنا گل دستکاری کے ہنر سے اپنا گزر بسر کر رہی ہیں۔ ان کی بنائی ہوئی گڑیائیں ، گڑیوں کے کپڑے، کانچ کی بوتلوں پر کیا ہوا آرٹ ورک اور اسی طرز کی کئی دستکاری کے نمونے ان کے ہنر کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ حنا گل نے انٹر تک تعلیم حاصل کی ہے اور وہ دستکاری کے علاوہ گمشدہ بچوں کی تلاش کے لیے کام کرنے والے ایک غیر سرکاری ادارے ، روشنی ہیلپ لائین، کی رضا کار ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایچ آئی وی ایڈز پر کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ بھی کام کرتی ہیں اور خواجہ سراؤں کی پیروی کرنے والے ادارے ، سب رنگ سوسائٹی سے بھی وابستہ ہیں۔
Published: undefined
ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے حنا گل بتاتی ہیں کہ دستکاری کو اپنا زریعہ معاش بنانے کے بعد وہ چاہتی ہیں کہ دیگر بچوں کو بھی اپنا یہ ہنر منتقل کریں، "عارضہ قلب لاحق ہونے کے بعد گھر میں زیادہ وقت گزرتا ہے۔ میں بہت مشقت والا کام کر نہیں سکتی تب ہی میں نے سوچا کہ اپنے بچپن کے شوق کو اپنا زریعہ معاش بناؤں اور گھر بیٹھ کر عزت سے کمانے کے لیے یہ کام شروع کروں۔ ''اب میں چاہتی ہوں میں اپنا یہ ہنر اپنی کمیونٹی کے دیگر بچوں کو بھی سیکھاؤں تاکہ آنے والے وقتوں میں ان کے لیے یہ کام فائدہ مند ہو اور وہ ڈانس کرنے یا بھیک مانگنے کی بجائے باعزت طور سے کام کر کے اپنے اخراجات اٹھا سکیں۔‘‘
Published: undefined
گو کہ ملک میں خواجہ سراؤں کے حوالے سے لوگوں کی سوچ میں محدود پیمانے پر سہی لیکن مثبت تبدیلی آنا شروع ہوئی ہے تاہم ان کو اب بھی نوکریاں حاصل کرنے یا مستقل زریعہ معاش تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر خواجہ سراؤں کو مالی مشکلات گھیرے رکھتی ہیں۔ حنا گل بھی اپنے اس کام کو جاری رکھنے میں ان ہی مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں ۔ وہ بتاتی ہیں، " مجھے اس کام کو جاری رکھنے کے لیے کبھی کبھی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گھر کے کرائے، دل کی بیماری کے لیے دواؤں کے اخراجات، میں نے جو جانور پال رکھے ہیں ان کے اور اپنے ضروری اخراجات کے بعد میرے پاس کبھی اتنے پیسے بھی نہیں بچتے کہ میں اپنے اس کام کے لیے کپڑے کی کترنیں ہی خرید سکوں لیکن کسی نہ کسی طرح میں انتظام کر ہی لیتی ہوں۔ میں یہ کام اکیلے ہی کرتی ہوں جس میں مجھے کامی سڈ اور ان کی تنظیم 'سب رنگ سوسائٹی' کی حمایت حاصل ہے۔ کامی مجھے اپنا یہ ہنر جاری رکھنے اور اسے آگے بڑھانے کے لیے بہت زیادہ سپورٹ کرتی ہیں اور اکثر ایونٹ میں مجھے اسٹال لگانے کا موقع دیتی ہیں تاکہ لوگ میرے کام کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جان سکیں۔"
Published: undefined
حنا گل کو ان کے کام میں سپورٹ کرنے والی سماجی و فلاحی تنظیم، سب رنگ سوسائٹی کی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر اور پاکستان کی پہلی خواجہ سرا ماڈل، کامی سڈ بھی بتاتی ہیں کہ صرف خواجہ سراؤں کو ہی نہیں بلکہ ان کے لیے کام کرنے والی سماجی تنظیموں کو بھی اس وقت شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ کامی سڈ بتاتی ہیں'' ایک بڑا مسئلہ تو یہ کہ ہمیں ویسے ہی شدید فنڈنگ کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔ اسی لیے ہم کوشش کرتے ہیں کہ اپنے محدود وسائل کو ہی بروئے کار لاتے ہوئے اپنی کمیونٹی کے لیے چھوٹے پیمانے پر پراجیکٹس کرتے رہیں۔ دوسرا اب حکومت پاکستان کی جانب سے جو این جی اوز کے لیے مسائل کھڑے کیے گئے ہیں وہ بھی کام پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ ہم نہ تو جلدی رجسٹریشن کروا سکتے ہیں اور نہ ہی اکاؤنٹس جلدی کھلوا سکتے ہیں۔ پھر ہم سے دس طرح کے عجیب و غریب سوالات کیے جاتے ہیں تو ہمارے پاس وسائل کم اورمسائل زیادہ ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز