یونانی دارالحکومت ایتھنز سے جمعہ چوبیس فروری کے روز، جب یوکرین پر روسی فوجی حملے کا ٹھیک ایک سال پورا ہو گیا، یورپی یونین کی داخلہ امور اور اندرونی سلامتی کی نگران کمشنر اِلوا جوہانسن نے کہا کہ روس اس لیے اپنے جاسوسوں کو یونین کے رکن ممالک میں بھیجتا ہے کہ روس کے صدر پوٹن اس یورپی بلاک سے خوف زدہ ہیں اور اسے تباہ کر دینے کے درپے ہیں۔
Published: undefined
یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کا ایک سال پورا ہونے کے موقع پر ایتھنز میں ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کی داخلی سلامتی کی نگران کمشنر نے کہا، ’’یورپی یونین کو ویزے کی درخواستوں کی جانچ پڑتال کے عمل اور اپنی بیرونی سرحدوں کی نگرانی میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
یورپی یونین کے زیر اہتمام متعارف کردہ اور مجموعی طور پر 27 رکن اور غیر رکن یورپی ممالک پر مشتمل شینگن زون کے شینگن انفارمیشن سسٹم (SIS) کا ایک نیا اپ ڈیٹ اسی سال سات مارچ سے نافذالعمل ہو جائے گا۔
Published: undefined
اس پس منظر میں یونین کی کمشنر اِلوا جوہانسن نے کہا، ''اس وقت جتنے بھی غیر ملکی یورپی یونین کے کسی رکن ملک کا ویزا لے کر اس بلاک میں داخل ہوتے ہیں، ان میں سے صرف تقریباﹰ نصف تعداد ہی کی شینگن انفارمیشن سسٹم کے ذریعے چیکنگ ممکن ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ یورپی یونین میں ہر سال جتنے بھی روسی شہری داخل ہوتے ہیں، ان کی ایک بڑی تعداد کی ایس آئی ایس کے ذریعے چیکنگ ہوتی ہی نہیں۔‘‘
Published: undefined
اِلوا جوہانسن نے ایتھنز منعقدہ کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کا ویزا جاری کرتے ہوئے درخواست دہندگان کے فنگر پرنٹس اور دیگر بائیو میٹرک ڈیٹا اسی لیے لیے جاتے ہیں کہ جرائم پیشہ ایجنٹوں کی طرف سے ممکنہ طور پر جعلی پاسپورٹوں کے استعمال کا پتہ چلایا جا سکے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس یورپی یونین سے تقریباﹰ 400 روسی جاسوسوں کو ملک بدر کیا گیا۔ جوہانسن کے الفاظ میں، ''ہم (روسی صدر) پوٹن کے لیے اس لیے بہت بڑا خطرہ ہیں کہ ہم جمہوریت ہیں۔‘‘
Published: undefined
یورپی یونین کے ایک فیصلے کے مطابق مشرقی یورپی ممالک بلغاریہ اور رومانیہ کو بھی اسی سال یونین کے شینگن زون میں شامل کر لیا جائے گا تا کہ یہ دونوں رکن ممالک بھی اس زون میں پولیس کی سطح پر معلومات کے تبادلے کے آن لائن نظام کا حصہ بن سکیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined