یہ پہلا موقع ہے جب "خسارہ اور نقصان فنڈ" میں رقم دینے کا اعلان کیا گیا۔ اس پر گذشتہ سال مصر میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی سمٹ (سی او پی 27) میں اتفاق رائے ہوا تھا۔ اس سے ان چھوٹے ملکوں کی مدد کی جائے گی جو سب سے زیادہ کاربن کا اخراج کرنے والے بڑے ملکوں کی وجہ سے ماحولیاتی بحران سے دوچار ہیں۔
Published: undefined
دوبئی میں جمعرات کے روز شروع ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس میں "خسارہ اور نقصان فنڈ " کے لیے برطانیہ، امریکہ اور جاپان نے بھی چھوٹی مالی امداد دینے کے وعدے کیے۔ عالمی ماحولیاتی سمٹ کی صدارت کرنے والے تیل کی دولت سے مالا مال ملک متحدہ عرب امارات کے سلطان احمد الجابر نے اس فنڈ میں مالی مدد دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا،"اب اصل کام شروع ہوتا ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا، "میں خود آگے بڑھ کر یہ کام کروں گا اور اس چیلنج سے نمٹنے کی کوشش نیز حقیقی اور قابل عمل نتائج فراہم کروں گا۔" انہوں نے دعویٰ کیا کہ "خسارہ اور نقصان فنڈ "کے اعلان کے بعد ملکوں میں "مثبت اور پرامید" جذبہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
Published: undefined
سلطان جابر جو متحدہ عرب امارات کی قومی تیل کمپنی این ڈی این او سی کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ معدنی ایندھن کے کردار کو اقوام متحدہ کے ماحولیاتی مذاکرات میں شامل کیا جانا چاہئے۔ ماحولیات کے لیے سرگرم کارکنوں، موسمیاتی اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک اور اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیریش نے معدنی ایندھن (فوسل ایندھن) کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جو کہ گرین ہاوس گیسوں کے تین چوتھائی اخراج کے لیے ذمہ دار ہے۔
Published: undefined
بالخصوص کمزور ملکوں کو ہونے والے ماحولیاتی نقصانات کی تلافی کے لیے متحدہ عرب امارات اور جرمنی کی جانب سے مالی امداد دینے کے اعلان کے بعد جرمن وزیر ترقیات سوینجا شولز نے چین سے بھی اس فنڈ میں اپنا حصہ ڈالنے کی اپیل کی۔
Published: undefined
جرمن وزیر نے جمعے کے روز ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا،" چین اور دیگر ابھرتے ہوئے ملکوں کو بھی متحدہ عرب امارات کے عمل کی تقلید کرنی چاہئے اور نئے فنڈ میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔" متحدہ عرب امارات فنڈ کی جانب سے رقم دینے کے اعلان کے ساتھ ہی وہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی فنڈ کے لیے دروازہ کھولنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
Published: undefined
شولز نے کہا،"اس طرح ہم مالی امداد میں حصہ لینے والے روایتی صنعتی ملکوں کے چھوٹے گروپ اور دیگر ملکوں کے درمیان پرانی تقسیم پر قابو پارہے ہیں۔" انہو ں نے مزید کہا، "اس نظیر سے یہ واضح ہوتا ہے کہ خلیجی ریاستوں جیسے ممالک کی بھی ذمہ داری ہے۔ وہ بھی بہت زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرتے ہیں اور موسمیاتی نقصانات سے نمٹنے میں غریب ممالک کی مدد کرنے کے متحمل ہیں۔"
Published: undefined
دوبئی میں 30 نومبر کو شروع ہوکر 12دسمبر تک چلنے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی عالمی کانفرنس تاریخ کی سب سے بڑی ماحولیاتی کانفرنس ثابت ہوسکتی ہے۔ اس میں 140سے زائد سربراہان مملکت اور حکومت شرکت کریں گے، جو کہ گزشتہ سال کی سمٹ سے دو گنی تعداد ہے۔
Published: undefined
متحدہ عرب امارات کو امید ہے کہ وہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو سن 2030 تک تین گنا کرنے اور توانائی کی کارکردگی میں بہتری کی سالانہ رفتار کو دوگنا کرنے کے معاہدے کی قیادت کرے گا۔ ماہرین نے تاہم خبردار کیا ہے کہ اہم مذاکرات کے دوران اعتماد کی کمی ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
دنیا کے دو سب سے بڑے آلودگی پھیلانے والے ممالک امریکہ اور چین کے رہنما اس عالمی موسمیاتی کانفرنس میں شرکت نہیں کررہے ہیں۔ حالانکہ ایک غیر معمولی پیش رفت کے تحت ان دونوں ملکوں نے کانفرنس سے قبل ایک مشترکہ ماحولیاتی اعلامیہ جاری کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined