برطانیہ کی وزارت دفاع نے گزشتہ برس نشر کی گئی بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کی بنیاد پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس دستاویزی فلم میں بتایا گیا ہے کہ ایلیٹ اسپیشل ایئر سروس کے فوجیوں نے مشکوک حالات میں 54 افراد کا قتل کیا۔
Published: undefined
انکوائری کا آغاز ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب ایلیٹ اسپیشل ایئر سروس پر 2011 اور 2012 میں اپنے رشتہ داروں کو قتل کرنے کا الزام لگانے والے دو خاندان اپنے مقدمات کے عدالتی جائزے کا مطالبہ کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کر چکے تھے۔
Published: undefined
سینیئر جج چارلس ہیڈن کیف کی سربراہی میں ہونے والی تحقیقات میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کیا سن 2010 کے وسط سے 2013 کے وسط تک برطانوی فوجی اہلکاروں نے "جان بوجھ کر حراستی کارروائیوں" کے دوران غیر قانونی کام کیے تھے اور کیا ماورائے عدالت قتل کی مصدقہ اطلاعات موجود ہیں۔
Published: undefined
تحقیقات میں اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ آیا رائل ملٹری کی جانب سے تحقیقات مناسب طریقے سے کی گئیں اور کیا کسی غیر قانونی قتل پر پردہ ڈالا گیا۔
Published: undefined
برطانیہ کے نائب وزیر دفاع اینڈریو موریسن نے دسمبر میں تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ "برطانیہ کی مسلح افواج اپنے اعلیٰ ترین ممکنہ آپریشنل معیارات قائم رکھتی ہیں۔" انہوں نے کہا تھا کہ "کارروائیاں قانون کی واضح حدود میں ہونی چاہییں اور ہماری افواج کے خلاف قابل اعتماد الزامات کی ہمیشہ مکمل تحقیقات ہونی چاہییں۔"
Published: undefined
برطانوی ملٹری پولیس اس سے قبل بھی افغانستان میں فورسز کی جانب سے غیرمناسب رویے کے الزامات کی متعدد تحقیقات کرچکی ہے جن میں ایلیٹ سپیشل ایئر سروس کے خلاف لگائے گئے الزامات بھی شامل ہیں، تاہم وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کسی بھی تحقیقات میں قانونی چارہ جوئی کے لیے کافی ثبوت نہیں ملے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز