جرمنی کے دفتر استغاثہ نے ایک ملزم کی پر تشدد گرفتاری اور بعد ازاں دوران حراست ہلاکت کے واقعے پر متعدد پولیس افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق پولیس کی جانب سے ایک راہگیر کے موبائل فون سے اس واقع کی فوٹیج ڈیلیٹ کرنے کے واقع کی بھی تحقیق کی جائے گی۔
Published: undefined
پولیس حراست میں مرنے والے اس شخص کے پوسٹمارٹم میں ابھی تک اس کی ہلاکت کی وجہ سامنے نہیں آئی تاہم اس شخص کو جسمانی طور پر نقصان پہنچانے اور اسے گرفتار کرنے سے پہلے اس کی آنکھوں میں مرچوں والا اسپرے کرنے کے الزام میں آٹھ پولیس افسران سے پوچھ گچھ کی جار ہی ہیں۔ استغاثہ کو یقین ہے کہ ان کے پاس کم از کم ایک عدد ایسی موبائل فوٹیج دستیاب ہے جس میں پولیس کو اس شخص کو مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ فوٹیج واقعے کے وقت وہاں موجود افراد میں سے کسی ایک نے اپنے موبائل فون سے بنائی تھی۔ اس ممکنہ جرم کے ارتکاب کے تناظر میں بھی چار پولیس افسران سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
یہ گرفتاری سات اگست کوجرمنی کے مغربی قصبے اوئر ایرکنشوک میں ہوئی تھی۔ وہاں ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس کو ایک اپارٹمنٹ میں بلایا گیا۔ پولیس نے گرفتاری پر مزاحمت کے بعد مشتبہ شخص پر مرچوں کا اسپرے استعمال کیا تھا۔
Published: undefined
پولیس کی جانب سے اس واقع کی ایک فوٹیج کو حذف کرنا جبری کاروائی قرار دیا جاسکتا ہے۔ دفترِ استغاثہ کسی بھی حذف شدہ فوٹیج کو دوبارہ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر راہگیروں سے تحقیق میں مدد دینے کے لیے کوشاں ہے۔
Published: undefined
اس واقعے نے جرمن پولیس کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور خاص طور پر پولیس کی طرف سے احتجاج کے دوران طاقت کے غیرضروری استعمال کے حوالے سے بہت سے الزامات کو بھی بڑھوتی دی ہے۔ جرمنی میں پولیس تشدد کے حوالے سے آوازیں 2020 ء میں امریکہ میں جارج فلوئیڈ کے قتل کے خلاف مظاہروں کے دوران زیادہ سامنے آئی تھیں۔ امریکہ میں شروع ہونے والے یہ مظاہرے یورپ میں بھی پھیل گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined