جرمن پولیس کے مطابق صوبہ رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے شہر ایدار اوبرشٹائن کے ایک پٹرول پمپ پر کام کرنے والا ورکر کووڈ 19 کے حوالے سے حفاظتی اقدمات پر تنازعے کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ پولیس کے مطابق ایک49 سالہ شخص پر شبہ ہے کہ اس نے گیس اسٹیشن کے ملازم کو ہفتے کی صبح گولی مار کر ہلاک کیا۔
Published: undefined
ایک شخص کچھ خریدنے کے لیے ایک پٹرول پمپ سے ملحقہ دکان میں ماسک پہنے بغیر داخل ہوا جس پر اس پمپ کے 20 سالہ ملازم نے اسے کورونا کی پابندیوں پر عمل کرنے اور ماسک پہننے کو کہا۔ اطلاعات کے مطابق دونوں میں اس پر بحث ہوگئی جس کے بعد بغیر ماسک پہنے مذکورہ شخص وہاں سے باہر چلا گیا۔
Published: undefined
تاہم پولیس کے مطابق قریب ایک گھنٹے بعد یہ شخص دوبارہ وہاں پہنچا۔ اس مرتبہ اس نے ماسک تو پہن رکھا تھا مگر اندر پہنچ کر اس نے اس ماسک کو چہرے سے اتار دیا جس کے بعد دونوں کے درمیان ایک بار پھر بحث شروع ہو گئی اور مشتبہ شخص نے اپنی جیب میں چھپائے ہوئے ریوالور کو نکال کر اس نوجوان ملازم پر گولی چلا دی۔
Published: undefined
سینیئر پبلک پراسیکیوٹر کائی فوہرمان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ 20 سالہ یہ ملازم سر میں گولی لگنے کے سبب موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ مشتبہ شخص کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ پیدل ہی وہاں سے فرار ہو گیا۔
Published: undefined
اس واقعے کے بعد پولیس اور حکام موقع پر پہنچے اور مشتبہ شخص کی تلاش کا آغاز کر دیا گیا۔ تاہم اس واقعے سے اگلے دن یعنی اتوار 19 ستمبر کو یہ مشتبہ شخص خود ہی پولیس اسٹیشن پہنچا اور اس نے اپنا جرم قبول کر لیا۔
Published: undefined
فوہرمان کے بقول اس شخص نے مبینہ طور پر پولیس کو بتایا کہ وہ کووڈ انیس کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں کے خلاف تھا اور یہ کہ وبا کے سبب پیدا ہونے والی صورتحال سے وہ بُری طرح ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔ استغاثہ کے سینیئر اہلکار فوہرمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ شخص اس صورتحال پر ایک مثال قائم کرنا چاہتا تھا اور اس نے اس تمام صورتحال کا ذمہ دار متاثرہ ملازم کو قرار دیا کیونکہ اس نے ان قواعد پر عملدرآمد پر زور دیا تھا۔
Published: undefined
جرمن شہر ٹریئر کی پولیس کے مطابق کورونا وائرس سے متعلقہ قواعد کے حوالے سے یہ اس علاقے اور ریاست رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے درمیان یہ اولین واقعہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز