اخبار دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق تھائی لینڈ کے 67 سالہ بادشاہ نے حکام کی "خصوصی اجازت" سے جرمنی کے الپائن ریزورٹ قصبے گارمش پارٹن کرشن میں ايک پورا گرینڈ ہوٹل "زونن بیشل" بک کرایا تھا۔
Published: undefined
جرمنی کے اس سیاحتی پہاڑی علاقے کے دیگر ہوٹلوں کو کورونا وائرس پھیلنے کے دوران بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
Published: undefined
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ تھائی بادشاہ کے وفد میں ان کی چار بیویاں شامل ہیں یا نہیں۔ مقامی انتطامیہ کے ایک اہلکار نے جرمن ٹیبلائڈ "بلڈ "کے حوالے سے بتایا کہ بادشاہ کے وفد کو ان کی فور اسٹار پراپرٹی میں رہنے کے ليے اس لیے اجازت دی گئی کیونکہ ان کے ساتھ "ایک ہی طرح کے مہمانوں کا گروپ ہے۔"
Published: undefined
Published: undefined
گزشتہ ہفتے تھائی زبان میں ہیش ٹیگ "ہميں ايک بادشاہ کی ضرورت کیوں؟" ٹویٹر پر ٹاپ ٹریڈ میں سے ایک تھا، جس پر بیرون ملک مقیم تھائی باشندوں نے کھل کر اظہار خیال کیا۔ یہ ہیش ٹیگ چوبيس گھنٹوں کے اندر 1.2 ملين سے زیادہ بار استعمال ہوا۔
Published: undefined
تھائی لینڈ ميں بادشاہت کی توہین کرنا ایک جرم ہے، جس کی سزا 15 سال کی قيد تک ہو سکتی ہے۔ تھائی لینڈ کے شاہی محل نے سوشل میڈیا پر تبصرہ کا جواب دينے سے گريز کيا۔ تاہم ملک کے وزیر برائے ڈیجیٹل اکانومی نے ایک پوسٹ ميں شہریوں کو متنبے کيا کہ وہ قانون ہاتھ میں نہ لیں۔
Published: undefined
اپنی پوسٹ کے ساتھ انہوں نے ایک تصویر لگائی جس میں ایک کی بورڈ کے اوپر ہتھکڑی بند ہاتھ دکھایا گیا۔ انہوں نے رائٹرز کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ، "میں اس کے علاوہ کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔"
Published: undefined
Published: undefined
مہا واجیرلانگ کارن کا جرمنی کا یہ دورہ اس لیے غير معمولی تنقيد کی زد ميں آیا کہ انہوں نے جرمنی کا سفر ایسے وقت ميں جاری رکھا جب دنیا میں کورونا وائرس کا بحران گمبھیر ہوتا جا رہا ہے ۔
Published: undefined
گزشتہ سال تاج پوشی کے بعد سے 67 سالہ بادشاہ واجیرلانگ کارن نے جرمنی میں اپنا دوسرا گھر لے رکھا ہے۔ تھائی بادشاہ جرمنی کی جنوبی ریاست باویریا اور توتزنگ نامی قصبے میں ایک گھر کے مالک ہيں اور وہاں کافی وقت گزارتے ہيں۔
Published: undefined
تھائی لینڈ کی وزارت صحت کے مطابق چین سے باہر تھائی لینڈ پہلا ملک تھا جہاں جنوری میں کورونا وائرس کا ايک کيس ریکارڈ کیا گیا تھا۔ جبکہ مارچ کے آغاز سے پہلے وہاں سے صرف 42 انفیکشن کيسز کی اطلاع موصول ہوئی تھی جو اب بڑھ کر چھ سو تک جا پہنچی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز