سماج

آسٹریلیا: بچوں کے استحصال والے مواد کے سبب ایکس کو جرمانہ

بچوں کے ساتھ استحصال والے مواد کی تحقیقات کے بعد آسٹریلیا نے ایلون مسک کی کمپنی ایکس کو چھ لاکھ سے زائد آسٹریلوی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

آسٹریلیا کی ریگولیٹری اتھارٹی نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو ملکی آن لائن سیفٹی ایکٹ کے تحت بچوں کے ساتھ استحصال کے مواد کی تحقیقات کے ایک معاملے میں 610500 آسٹریلوی ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا۔ ریگولیٹر نے کہا کہ کمپنی مواد کی تحقیقات میں تعاون کرنے میں ناکام رہی ہے۔

Published: undefined

ماضی میں ٹوئٹر کے نام سے معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس آسٹریلیا میں ایسا پہلا آن لائن پلیٹ فارم بن گیا ہے جس پر ملک کے آن لائن سیفٹی ایکٹ کے تحت جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ آسٹریلیا میں آن لائن سیفٹی پر نگاہ رکھنے کے ذمہ دارادارہ ای۔ سیفٹی کمیشن نے کہا کہ ایکس نے پوچھ گچھ کے متعلق کوئی جواب نہیں دیا۔ اس نے بالخصوص پلیٹ فارم پر بچوں کے ساتھ استحصال یا بدسلوکی کے مواد کی رپورٹوں اور اس طرح کے مواد کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیے گئے طریقوں کے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جوابات نہیں دیے۔

Published: undefined

ایکس کو متعدد مسائل کا سامنا

ایلون مسک، جنہوں نے گزشتہ سال سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر(ا ب ایکس) کو 44 ارب ڈالر میں خریدا تھا، اب آمدنی میں مسلسل کمی کا سامنا ہے۔ کیونکہ پلیٹ فارم کی جانب سے مواد کے اعتدال میں نرمی اور متعدد پہلے ممنوعہ اکاونٹس کو بحال کردیے جانے کی وجہ سے مشتہرین نے اس میں اپنی سرمایہ کاری کم کردی ہے۔

Published: undefined

ابھی حال ہی میں یورپی یونین نے اپنے نئے تکنیکی ضابطوں کی ممکنہ خلاف ورزیوں کے سلسلے میں ایکس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ یہ کارروائی ان الزامات کے بعد کی گئی ہے کہ یہ پلیٹ فارم حماس کے اسرائیل پر حملے سے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہا ہے۔

Published: undefined

یورپی کمشنر جولی انمن گرانٹ نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا،"آپ کے لیے یہ کہنا توبہت آسان ہے کہ سوالات کے جوابات مل گئے ہیں، غیر قانونی مواد سے نمٹنے کے لیے آپ حقیقت میں لوگوں، طریقہ کار اور ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کررہے ہیں اور یہ آپ کی ترجیحات ہیں۔"

Published: undefined

لیکن گرانٹ نے کہا، "مجھے صرف ایک وجہ نظر آرہی ہے وہ یہ کہ پلیٹ فارمز پر شائع ہونے والے غیر قانونی مواد اور طرز عمل کے بارے میں اہم سوالات کے جوابات آپ کے پاس نہیں ہیں اور یہ آپ کی ناکامی ہے۔"

Published: undefined

ایکس نے کیا کہا؟

سن 2021 میں نافذ ہونے والے آسٹریلوی قوانین ریگولیٹر کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ انٹرنیٹ کمپنیوں کو ان کے آن لائن حفاظتی طریقوں کے بار ے میں معلومات فراہم کرنے پر مجبور کرے، جس کی عدم تعمیل کی صورت میں اس پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔ اگر ایکس نے جرمانہ ادا کرنے سے انکار کردیا تو ریگولیٹر کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کرسکتا ہے۔

Published: undefined

ایلون مسک نے کمپنی کو ایکوائر کرنے کے بعد کہا تھا کہ "بچوں کے استحصال کو ختم کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔" تاہم آسٹریلوی ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ جب اس حوالے سے کمپنی سے سوال کیا گیا کہ ایکس نے پلیٹ فارم پر بچوں کی گرومنگ کو کس طرح روکا تو ایکس نے جواب دیا کہ "یہ ایسی سروس نہیں ہے جسے نوجوانوں کی بڑی تعداد استعمال کرتی ہے۔ "مزید برآں ایکس نے یہ بھی کہا کہ "دستیاب اینٹی گرومنگ ٹیکنالوجی ٹوئٹر کی درستگی کو دیکھنے کے لیے کافی نہیں تھی۔"

Published: undefined

کمپنی مختلف اہم سوالات کے جوابات فراہم کرنے میں ناکام رہی۔جس میں بچوں کے استحصال کی رپورٹوں پر کارروائی کے لیے لگنے والی وقت، لائیو اسٹریمز میں بچوں کے استحصال کا پتہ لگانے کے لیے کیے گئے اقدامات، مواد کا اعتدال اور حفاظت اور عوامی پالیسی کے لیے وقف عملے کی تعداد جیسے سوالات شا مل تھے۔

Published: undefined

گوگل کو بھی انتباہ

ایکس نے تسلیم کیا کہ اس نے اپنی عالمی افرادی قوت میں 80 فیصد کی کمی کی ہے اور آسٹریلیا میں اس کے پاس پبلک پالیسی پر کام کرنے والا کوئی عملہ نہیں تھا۔ حالانکہ اس کے برعکس ایلون مسک کے کمپنی کو ایکوائر کرنے سے قبل آسٹریلیا میں عملے کے دو ارکان موجود تھے۔

Published: undefined

ریگولیٹری کمیشن نے جرمانے کے علاوہ بچوں کے ساتھ استحصال کے متعلق مواد کے بارے میں اپنی درخواست پر مکمل تعمیل نہ کرنے کے لیے الفابیٹ کمپنی کے گوگل کو بھی انتباہ جاری کیا۔ کمیشن نے کچھ سوالات کے "عمومی "جوابات دینے پر گوگل کی تنقید کی۔ گوگل نے انتباہ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے لیکن آن لائن حفاظت کو بڑھانے کے لیے ای سیفٹی کمشنر اور حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined