تارکین وطن اور پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ آر سی نے 14 جون بدھ کے روز جو نئی رپورٹ جاری کی ہے اس کے مطابق دنیا بھر میں ریکارڈ 110 ملین افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
Published: undefined
اس میں اس قدر اضافے کی وجہ یہ ہے کہ یوکرین کی جنگ تو پہلی سے ہی جاری تھی کہ اسی دوران سوڈان میں ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا اور بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
Published: undefined
تازہ رپورٹ میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ سن 2023 میں بھی عالمی سطح پر جبری نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے اور تنازعات نیز آب و ہوا سے متعلق افراتفری کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 19.1 ملین کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امیر ممالک کے بجائے دنیا کے غریب ممالک غیر متناسب طور پر بے گھر افراد کی میزبانی کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں۔
Published: undefined
بے گھر ہونے والے اکثر لوگ قریبی ملک پہنچ جاتے ہیں، چاہے وہاں حالات صرف معمولی حد تک ہی کیوں نہ بہتر ہوں۔ رپورٹ کے مطابق بہت سے مغربی ممالک اپنے آبائی علاقوں سے بھاگنے پر مجبور ہونے والے لوگوں کو پناہ دینے سے گریز کرتے ہیں۔
Published: undefined
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلپو گرانڈی نے کہا کہ اس مسئلے کے بغیر کسی حل کے ''نتیجہ تباہی ہے اور بے گھر ہونے والے ان لاکھوں لوگوں میں سے ہر ایک کے لیے اذیت ہے، جو زبردستی اپنے گھروں سے بے دخل کر دیے گئے ہیں۔'' رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ سن 2022 کے آخر تک دنیا بھر میں تقریباً 4.4 ملین افراد بے وطن یا غیر متعین قومیت کے حامل تھے، جس میں پچھلے سال کے مقابلے میں دو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی کی سن 2022 سے متعلق جبری نقل مکانی کے عالمی رجحانات کی رپورٹ میں ایسے 35.3 ملین بے گھر افراد کو پناہ گزینوں کے طور پر درج کیا گیا تھا، جنہوں نے حفاظت کی تلاش میں بین الاقوامی سرحدیں عبور کیں۔ اس کا ایک بڑا حصہ یعنی 58 فیصد یا 62.5 ملین لوگوں کو اپنے ہی ممالک میں بے گھر ہونے کا سامنا کرنا پڑا۔
Published: undefined
سن 2022 میں یوکرین کی جنگ بے گھر ہونے کی بنیادی وجہ تھی کیونکہ اس کی وجہ سے پناہ گزینوں کی سن 2021 کے اواخر میں محض 27,300 کی تعداد بڑھ کر سال کے آخر تک 5.7 ملین تک پہنچ گئی۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ پناہ گزینوں کا سب سے بڑا اخراج تھا۔
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی کولمبیا اور پیرو نے یہ اطلاعات دیں کہ بین الاقوامی تحفظ کے لیے وینزویلا سے بھی بڑی تعداد میں لوگ پہنچ رہے ہیں۔ ایک رپورٹ میں اس بات کا بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایران میں افغان مہاجرین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ امیر ممالک کے بجائے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک بے گھر لوگوں کی میزبانی کا بوجھ زیادہ اٹھا رہے ہیں۔ عالمی سطح کی مجموعی گھریلو پیداوار میں 1.3 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود، دنیا کے 46 کم ترقی یافتہ ممالک مجموعی مہاجرین کی تعداد کی 20 فیصد سے زیادہ کی میزبانی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
گرانڈی نے اس معاملے میں ان ممالک کی مزید بین الاقوامی حمایت اور ذمہ داریوں کی منصفانہ تقسیم پر زور دیا، جہاں بے گھر افراد کی ایک بڑی تعداد کی میزبانی کی جا رہی ہے۔ تاہم اس رپورٹ میں اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ بے گھر ہونے پر مجبور ہونے والوں میں سے بہت سے لوگ رضاکارانہ اور محفوظ طریقے سے واپس آنے کے قابل بھی ہوئے ہیں، جو ایک امید کی کرن ہے۔
Published: undefined
سن 2022 میں 339,000 سے زیادہ پناہ گزین رضاکارانہ طور پر 38 ممالک میں اپنے گھروں کو واپس ہوئے، جب کہ 5.7 ملین اندرونی طور پر بے گھر ہونے لوگ ایتھوپیا، میانمار اور شام میں اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز