افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹ کر کے بتایا کہ شہریوں کے درمیان موجود ایک ٹھیلے پر دھماکہ خیز مواد نصب کر کے دھماکہ کیا گیا جس کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔ انہوں نے کہا، ''امارت اسلامیہ افغانستان اس بزدلانہ کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ یہ حرکتیں ان لوگوں کی ہیں جو دین اور ملک کے دشمن ہیں، جو ہماری قوم کی سلامتی اور خوشی نہیں چاہتے۔‘‘
Published: undefined
کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان نے ایک بیان میں بتایا کہ سرائے کارز علاقے میں یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب افغانستان میں اہل تشیع برادری کے لوگ محرم کی یاد منا رہے تھے۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ بم حملے میں آٹھ افراد ہلاک اور 18 دیگر زخمی ہوگئے، ان میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دھماکہ خیز مواد سبزیوں سے لدے ایک ٹھیلے میں نصب تھا جسے ایک ایسے علاقے میں کھڑا کیا گیا تھا جہاں سے مقامی افراد روزانہ کھانے پینے کی اشیا خریدتے تھے۔
Published: undefined
خالد زردان نے کہا، ''دشمنوں نے ایک بار پھر متبرک دنوں میں حملہ کیا ہے اور بے گناہ شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی ٹیمیں مجرموں کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ یہ حملہ عاشورہ سے چند روز قبل مغربی کابل کے اس محلے میں ہوا جہاں زیادہ تر شیعہ ہزارہ برادری کے لوگ آباد ہیں۔
Published: undefined
عسکریت پسند گروپ داعش نے اپنے ایک ٹیلی گرام چینل پر کہا کہ اس کے جنگجوؤں نے 'بم دھماکہ' کیا۔ گوکہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ایسے حملوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن داعش کی جانب سے اہل تشیع افراد کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ داعش نے دعویٰ کیا کہ اس تازہ حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
Published: undefined
طالبان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی افسر نے، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، بتایا کہ دھماکے میں 50 سے زائد افراد زخمی اور ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ بہت سے زخمیوں کی حالت نازک ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا جمعے کی نماز کے بعد کابل میں امریکہ کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ مذہبی علماء اور دانش وروں نے گزشتہ دنوں امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ہلاکت کی مذمت کی۔ مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر 'امریکہ مردہ باد‘ لکھا ہوا تھا۔ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کے خلاف نعرے بھی لگا رہے تھے۔
Published: undefined
واشنگٹن کا کہنا تھا کہ الظواہری کی کابل میں موجودگی امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی تھی جب کہ طالبان کا کہنا ہے کہ اسے القاعدہ کے رہنما کی موجودگی کا کوئی علم نہیں تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined