قرض کے بوجھ تلے دبے ملک لبنان کی بینک ایسوسی ایشن کے مطابق جمعے کے روز لوگوں کی طرف سے پانچ بینکوں پر حملے کے واقعات کے بعد پیر سے اگلے تین روز کے لیے بینکوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جمعے کے روز بینکوں پر کیے جانے والے حملے لبنان میں بینک ''ڈکیتیوں‘‘ کی وارداتوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہیں۔
Published: undefined
اس سے قبل اسی ہفتے بدھ کو بیروت میں ایک خاتون نے کھلونا پستول سے بینک کے عملے کو یرغمال بنا کر اپنی رقم نکلوائی تھی جس کے بعد کئی صارفین نے یہی طریقہ اختیار کیا۔ بینکوں پر حملے کرکے اپنی رقم نکلوانے میں کامیاب ہوجانے والوں کا ''ہیرو‘‘ کی طرح استقبال کیا جارہا ہے۔
Published: undefined
کھاتا داروں کے بینکوں پر دھاوا بولنے کے واقعات میں اضافے کو دیکھتے ہوئے وزیر داخلہ بسام مالاوی نے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا،''اپنا حق اس طریقے سے واپس لینے سے سسٹم ٹوٹ پھوٹ سکتا ہے جس کے نتیجے میں دیگر کھاتہ دار اپنا حق کھو دیں گے۔‘‘
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کے روز بیروت میں تین جبکہ جنوبی لبنان میں بینک 'ڈکیتی‘ کے دو واقعات رپورٹ کیے گئے۔
Published: undefined
ایک واقعے میں جنوبی قصبے غازیہ میں ایک شخص نے پستول اور ایندھن سے بھرے جیری کین کے ساتھ بینک میں گھس کر اپنی رقم واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔ مذکورہ شخص نے ایندھن سے بھرا جیریکین فرش پر خالی کیا اور اپنے اکاؤنٹ میں موجود رقم واپس مانگی بصورت دیگر آگ لگا دینے کی دھمکی دی۔ بینک سے 19 ہزار ڈالر رقم لے کر نکلنے والے 'ڈکیت‘ کو پولیس نے حراست میں لے لیا تاہم کچھ دیر بعد ہی اس کی حمایت میں ہجوم سڑک پر آ گیا۔
Published: undefined
گزشتہ ماہ باسم شیخ نامی ایک ڈرائیور نے بیروت کے ایک بینک کے عملے کے دس افراد کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنالیا تھا۔ سکیورٹی اور بینک حکام کے ساتھ سات گھنٹوں تک چلنے والی بات چیت کے بعد باسم شیخ اپنی بچت کی رقم میں سے 35000 ڈالر لینے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے پر رضامند ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد لوگوں نے انہیں ''ہیرو‘‘ قرار دیا تھا۔
Published: undefined
لبنان ان دنوں سنگین اقتصادی بحران سے دوچار ہے۔ یہ ملک کی جدید تاریخ میں اب تک کا سب سے سنگین اقتصادی بحران ہے۔ ضروری اشیاء کی سپلائی محدود ہو گئی ہے، مقامی کرنسی کی قدر گر گئی ہے اور بینکوں نے پیسے نکالنے پر سخت پابندی لگا دی ہے۔
Published: undefined
لبنان نہ تو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے مطالبات کو پورا کرنے کی پوزیشن میں ہے اور نہ ہی سن 2022 کا عام بجٹ منظور کرانے میں کامیاب ہوسکا ہے۔ جب کہ غیر ملکی مالی امداد کے لیے ملک میں مالی اصلاحات ناگزیر ہوچکی ہیں۔لبنان ’تباہی کے دہانے‘ پر پہنچ چکا ہے!
Published: undefined
لبنان پہلی مرتبہ مارچ 2020 میں اپنا قرض ادا کرنے میں ناکام رہا، جو اس وقت تقریباً 90 ارب ڈالر یا ملک کی جی ڈی پی کا 17 فیصد تھا۔ کورونا وائرس کی وبا نے صورت حال کو مزید ابتر بنا دیا۔ اس کے علاوہ سن 2020 میں بیروت کے قلب میں واقع فرٹیلائرز اسٹور کرنے کے ایک بڑے گودام میں دھماکے ہوا جس میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔
Published: undefined
عالمی بینک نے لبنان کی صورت حال کو دنیا کے بدترین اقتصادی بحران میں سے ایک قرار دیا ہے۔ بینکوں میں ''ڈکیتی‘‘ کے واقعات کے بعد لبنان بینک ایمپلائز یونین کے صدر کا کہنا تھا،''ایسے واقعات پھر پیش آسکتے ہیں، ہمیں کوئی ٹھوس حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ لوگ بینکوں میں جمع اپنی رقم واپس چاہتے ہیں لیکن پیسے نہیں ملنے پر ان کا غصہ بینک ملازمین پر نکلتا ہے کیوں کہ وہ اعلیٰ عہدیداروں تک نہیں پہنچ پاتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز