سماج

کورونا کی وجہ سے اقتصادی خلیج مزید گہری، غریب ترین سب سے زیادہ متاثر

کورونا کے دوران امیر ملکوں نے جہاں کم شرحوں پر قرضے لے کر اپنی معیشتوں کو بچا لیا وہیں غریب ممالک کو قرضوں کی ادائیگی پر اربوں خرچ کرنے پڑے۔ یوکرین کی جنگ نے اقتصادی صورت حال کو مزید خراب کردیا ہے۔

کورونا کی وجہ سے اقتصادی خلیج مزید گہری، غریب ترین سب سے زیادہ متاثر
کورونا کی وجہ سے اقتصادی خلیج مزید گہری، غریب ترین سب سے زیادہ متاثر 

اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران امیر ممالک اس کے بدترین اقتصادی اثرات سے بچ گئے لیکن غریب ممالک اب بھی قرض کی ادائیگی کے لیے پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ اس صور تحال نے ایک ''بہت بڑی عالمی مالی خلیج " پیدا کردی ہے۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق سن 2021میں سات کروڑ 70لاکھ افراد غربت کی دلدل میں چلے گئے کیونکہ حکومتیں قرضوں کی ادائیگی کی پریشانیوں سے نمٹنے اور کووڈ ویکسین جلد سے جلد حاصل کرنے کی جدوجہد کرتی رہیں۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے تناظر میں اشیائے خوردونوش اور ایندھن کی آسمان چھوتی قیمتوں نے درآمد پر انحصار کرنے والے ملکوں کو پہلے ہی متاثر کرنا شروع کردیا ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا کہ یہ نئی رپورٹ "خوفناک" ہے۔ انہوں نے " کروڑوں افراد کو بھوک اور غربت سے باہر نکالنے کی اجتماعی ذمہ داری نبھانے" کی اپیل کی۔

Published: undefined

قرض کی غیر مساوی شرحیں صورتحال کو ابتر بنانے کا سبب

ترقیات کے لیے مالی امداد کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ٹاسک فورس کی طرف سے تیار کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غریب ترین ملکوں کو زیادہ شرحوں پر قرض ملنے کی وجہ سے انہیں کووڈ وبا کے سبب اقتصادی بحران سے نکلنے اور ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنے میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔

Published: undefined

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غریب ترین ممالک اپنی اربوں کی رقم قرض کی ادائیگی پر خرچ کررہے ہیں جس کی وجہ سے انہیں تعلیم اور انفرااسٹرکچر پر ضروری اخراجات میں کمی کرنی پڑ رہی ہے۔ دوسری طرف ترقی یاتہ ممالک "انتہائی کم شرح سود"پر قرض حاصل کرسکتے ہیں اور وہ نسبتاً زیادہ آسانی کے ساتھ اقتصادی بحران کا سامنا کرتے ہیں۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے مطابق امیر ممالک اپنی آمدنی کا 3.5 فیصد قرض کی ادائیگی پر خرچ کرتے ہیں جبکہ کم امیر ملکوں کو اس سے چار گنا زیادہ یعنی اپنی آمدنی کا 14فیصد تک خرچ کرنا پڑتا ہے۔

Published: undefined

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 20فیصد ممالک سن 2023 کے اواخر سے پہلے اپنی فی کس جی ڈی پی کی سن 2019سے قبل کی سطح تک واپس لوٹ نہیں سکیں گے۔اس میں یوکرین جنگ کی وجہ ان پر آنے والی اضافی خرچ شامل نہیں ہے۔

Published: undefined

یوکرین کی جنگ غریب ملکوں کو مزید غریب کردے گی

یوکرین اور روس دنیا میں اناج اور ایندھن ایکسپورٹ کرنے والے سب سے بڑے ملکوں میں شامل ہیں اور جنگ کی وجہ سے ترقی پذیر معیشتوں پر اس کے اضافی اثرات نمایاں ہونے لگے ہیں۔ سری لنکا نے گزشتہ ہفتے اعلان کردیا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کا ذخیرہ خشک ہوجانے کی وجہ سے وہ قرض ادا نہیں کرسکے گا۔ نائیجریا اور کینیا میں ایندھن کی قلت نے تجارت کو مفلوج کرنا شروع کردیا ہے اور لوگوں کو ایندھن کے لیے طویل قطاروں میں کھڑے دیکھا جاسکتا ہے۔ حتی کہ ترقی یافتہ معیشتیں بشمول امریکہ اور بیشتر یورپی ممالک میں بھی افراط زر کی شرح میں اچانک تیزی آگئی ہے۔

Published: undefined

امدادی رقم میں زبردست کمی

دریں اثنا انسانی امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ امیر ممالک کی جانب سے ترقی پذیر ملکوں کو دی جانے والی امداد میں ریکارڈ گراوٹ آئی ہے۔ جس کی وجہ سے غریب ملکوں کے لیے ترقیاتی اور ماحولیاتی سرگرمیوں پر خرچ کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

Published: undefined

ایسے میں جب کہ یوکرین پر روسی فوجی حملے کے تناظر میں نیٹو کے اتحادی اپنی دفاعی طاقت مستحکم کررہے ہیں، اقو ام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل امینہ محمد نے متنبہ کیا، "اگر امیر اعانت دہندہ ممالک ترقی پذیر ملکوں کی امداد میں کٹوتی کرکے اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرتے ہیں تو یہ ایک بڑا سانحہ ہوگا۔"

Published: undefined

اقوام متحدہ نے کہا کہ ملکوں کو چاہئے کہ قرضوں کی ادائیگی میں راحت دیں، کورونا وائرس کی ویکسین کی مساوی تقسیم کو یقینی بنائیں اور پائیدار توانائی پرسرمایہ کاری کی رفتار کو تیز کریں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined