ارولپن اور ان کے شوہر سری لنکا میں چائے کے ایک کھیت میں روزانہ کئی گھنٹے کام کرتے ہیں۔ لیکن مہینے بھر کی مشقت کے بعد وہ تیس ہزار سری لنکن روپے یا قریب اسی ڈالر ہی کما پاتے ہیں۔ یہ رقم ارولپن، ان کے شوہر، تین بچوں اور ان کی ساس کے لیے ناکافی ہے۔ اس بیالیس سالہ خاتون کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث ان کے خاندان کو اپنی خوراک کم کرنا پڑ رہی ہے۔ ارولپن کا شمار ان لاکھوں سری لنکن شہریوں میں ہوتا ہے، جو اس وقت اس جزیرہ ملک کے تاریخی اقتصادی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
سری لنکا کی معیشت کا بہت زیادہ انحصار سیاحت پر تھا لیکن کووڈ انیس وبا کے باعث اس ملک کی سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی۔ حکومت کی جانب سے پہلے ہی ٹیکس میں کٹوتیاں کی گئی تھیں، جس وجہ سے حکومت کی آمدن پہلے ہی کم تھی۔ اب سری لنکا کے زرمبادلہ کے ذخائر میں شدید کمی واقع ہوئی ہے اور یہ تیل، ادویات اور خوراک جیسی بنیادی ضروریات زندگی عوام کو نہیں پہنچا پا رہا۔ ایسے میں اس ملک نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
مہنگائی اور اشیاء خورونوش کی کمی کے باعث گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ارولپن جیسے افراد، جو چائے کے کھیتوں میں مزدوری کرتے ہیں، زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کے پاس اپنی کوئی زمین نہیں، جس میں کاشت کر کے وہ اپنے گھر والوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔
Published: undefined
Published: undefined
سری لنکا میں چائے کی کاشت کی صنعت سے ہزاروں افراد وابستہ ہیں۔ یہ صنعت بہت زیادہ اس لیے بھی متاثر ہوئی کیوں کہ گزشتہ اپریل راجا پاکسے کی حکومت نے اچانک کیمیائی کھاد کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اگرچہ یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے لیکن اس پابندی کے باعث ملک میں کیمیائی کھاد کی شدید کمی ہے اور زیادہ تر کسانوں کو دیسی کھاد استعمال کرنے کا تجربہ نہیں ہے۔
Published: undefined
ٹی پلانٹیشن ایسوسی ایشن کے ترجمان روشن راجہ دورائی کا کہنا ہے، ''بجلی کی لوڈ شیڈنگ، پٹرول کی کمی اور بہت زیادہ مہنگائی نے چائے کی صنعت کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
ارولپن اور ان کے شوہر نہیں چاہتے کہ ان کے بچے چائے کے کھیتوں میں کام کریں لیکن انہیں خدشہ ہے کہ وہ اس بحران کے باعث اپنے بائیس سالہ بیٹے کو یونیورسٹی نہیں بھیج پائیں گے۔ ارولپن نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے بیٹے سے ایک فیکٹری میں کام کروانے پر مجبور ہیں۔
Published: undefined
ب ج، ا ا (روئٹرز)
Published: undefined
سری لنکا افراطِ زر کی تباہ کن صورت حال کا شکار
Published: undefined
سری لنکا، کسان بھی اب حکومت مخالف
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined