بیلجیئم کی پولیس نے چین سے خواتین کو جسم فروشی کے لیے اسمگل کرنے کے شبے میں 25 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ بیلجیئم میں فیڈرل پراسیکیوٹر کے دفتر نے منگل کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ یہ گرفتاریاں بیلجیئم میں 26 مقامات کے علاوہ ہسپانوی شہروں ایلیکینٹ اور بارسلونا میں بھی چھاپوں کے دوران عمل میں آئیں۔
Published: undefined
حکام کے مطابق 25 زیر حراست افراد میں سے ایک مشتبہ شخص کو اسپین میں گرفتار کیا گیا، جسے بیلجئیم کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ باقی زیر حراست افراد میں تین بیلجیئم اور 21 چین کے شہری شامل ہیں۔
Published: undefined
پولیس کا کہنا ہے کے بیلجیئم کے شہروں اینٹورپ، چارلیروئی، لووین، نیوفچیٹاؤ اور برسلز میں چھاپوں کے دوران مبینہ طور پر اسمگلنگ کا شکار 20 افراد کو بھی بازیاب کرایا گیا ہے، جو تمام چینی شہری ہیں۔ پراسیکیوٹر آفس کے مطابق ان میں سے کچھ خواتین کو اسپیشلائزڈ رسیپشن سینٹرز میں پناہ دی گئی ہے۔
Published: undefined
بیلجیم میں پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں چینی جسم فروشوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وہ جس جرائم پیشہ تنظیم کی تفتیش کر رہے ہیں وہ مبینہ طور پر چین میں خواتین کو بھرتی کر کہ یورپ لاتی ہے، جہاں ان کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ پراسیکیوٹرز کے مطابق ان خواتین کو عموما ’نجی طور پر جسم فروشی‘ کی سروسز فراہم کرنے کے لیے کہا جاتا ہے اور ان سے ان کی کمائی بھی جبراﹰ لے لی جاتی ہے۔
Published: undefined
اس جرم میں مبینہ طور پر ملوث افراد آن لائن ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہیں جہاں گاہک خواتین کے ساتھ ملاقاتیں بک کرا سکتے ہیں، اور سیکس ٹریفکنگ کے کے لیے بھی ہوٹل یا کوئی اور جگہ آن لائن بک کی جاتی ہے۔
Published: undefined
پراسیکیوٹر آفس کے مطابق اس جرم کا شکار خواتین کو ’اکثر یورپ میں گھمایا‘ جاتا ہے جبکہ ان میں سے کئی کے پاس وہاں رہائش اختیار کرنے کے درست کاغذات بھی نہیں ہوتے، جس سے کی وجہ سے انہیں اس مبینہ جرائم پیشہ گروہ پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ پراسیکیوٹر آفس کا کہنا ہے کہ اس گروہ بہت بڑی رقم جمع کر کہ قانونی اور غیر قانونی ذرائع سے بیرون ملک منتقل کر چکا ہے۔
Published: undefined
بیلجیئم حکام کے ساتھ اس تفتیش میں یورپی یونین کی ایجنسی فار کرمنل جسٹس کوآپریشن، یا یوروجسٹ، اور یورپی یونین کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی، یا یوروپول بھی شامل تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined