اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ انتہائی سرد موسم کے دوران بھی یوکرین کے توانائی کے انفرااسٹرکچر پر روس کے "مسلسل" اور "احمقانہ" حملوں نے یوکرینی عوام کی بنیادی ضرورتوں کے حوالے سے غیر معمولی صورت حال پیدا کر دی ہے۔
Published: undefined
مارٹن گریفتھس نے منگل کے روز سلامتی کونسل کے اراکین کو 24 فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے وہاں ہونے والی اموات، لوگوں کی نقل مکانی اور درپیش مصائب کی تفصیلات بتائیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اہم تنصیبات اور بنیادی ڈھانچوں پرماسکو کے حالیہ حملوں نے صورت حال مزید ابتر کردی ہے اور لاکھوں افراد حرارت، بجلی اور پانی تک رسائی سے محروم ہوگئے ہیں۔ جوکہ "جنگ کی وجہ سے پیدا شدہ انسانی بحران کا ایک اور خطرناک پہلو ہے۔"
Published: undefined
گریفتھس کا کہنا تھا کہ 14ملین سے زیادہ افراد کو یوکرین سے نقل مکانی کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔ ان میں 7.8 ملین وہ افراد شامل ہیں جنہوں نے یورپ میں مختلف ملکوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ یکم دسمبر تک کی رپورٹ کے مطابق اس جنگ میں مجموعی طور پر 17023 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 419 بچے شامل ہیں۔ تاہم کہا کہ ہلاکتوں کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
Published: undefined
گریفتھس نے بتایا کہ کم از کم 715 صحت کے مراکز پر حملے کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ شہری انفراسٹرکچر پر حملوں کے نتیجے میں لوگ صحت خدمات اور بچے تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں۔ یوکرین میں آج شہریوں کا وجود حملے کی زد میں ہے۔"
Published: undefined
خیال رہے کہ فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی درجنوں میٹینگیں ہوچکی ہیں تاہم کوئی بامعنی اقدام کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سلامتی کونسل میں ویٹو کا اختیار رکھنے والے پانچ ممالک، چین، فرانس، برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ روس بھی شامل ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی نائب سفیر ایڈوگ کومبے مسامبو نے میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہینوں کی جنگ کے نتیجے میں یوکرینی عوام کو درپیش مصائب اور مایوسی کے مدنظر بین الاقوامی برادری کے سامنے جنگ کا کوئی حقیقی متبادل پیش کیے بغیر صرف میٹنگ پر میٹنگ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جنگ کو ختم کرنے کے سلسلے میں بات چیت کی جائے۔ روسی سفیر وسیلی نیبانزیا کا کہنا تھا کہ ماسکو بات چیت شروع کرنے کے لیے صرف اسی صورت میں تیار ہے جب "جنگ شروع کرنے کے بنیادی اسباب" کو حل کیا جائے۔
Published: undefined
ماسکونے ابتدا میں کہا تھا کہ فوجی حملے کا اس کا مقصد یوکرین کو غیر مسلح کرنا تھا تاکہ وہ روس کے لیے خطرہ نہ بن سکے لیکن کییف اور اس کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ روس کا اصل مقصد یوکرین کی یورپ نواز حکومت کو معزول کرنا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز