سماج

تیرہ انسانوں کو ہڑپ کرنے والی مادہ چیتا ہلاک کر دی گئی

آدم خور مادہ چیتا  کے ہلاک ہونے کے بعد ان افواہوں کا بازار ٹھنڈا پڑ گیا ہے کہ اس کوجنگل کے باہر آتے دیکھا گیا ہے۔ قریب کے دیہاتی بھی خوف کے سائے میں زندگی کے شب و روز بسر کر رہے تھے۔

مردہ مادہ چیتا
مردہ مادہ چیتا 

مغربی ہندوستان کے جنگلوں میں ہلاک کر دی جانے والی آدم خور مادہ چیتا کی عمر چھ برس بتائی گئی ہے۔ عام لوگوں میں یہ ایونی کے نام سے پکاری جاتی ہے۔ سارے جنگلاتی علاقے میں ایونی کے نام سے افواہوں کے ساتھ ساتھ خوف کا سلسلہ اُس کے ہلاک کر دینے کے اعلان کے ساتھ دم توڑ گیا ہے۔

Published: undefined

جب تک یہ آدم خور مادہ چیتا زندہ تھی تو ہر وقت ایسی باتیں زبان زد عام تھیں کہ ایونی کو جنگل کے باہر آتے دیکھا گیا ہے۔ قریب کے دیہاتی بھی خوف کے سائے میں زندگی کے شب و روز بسر کر رہے تھے۔

Published: undefined

یہ مادہ چیتا سن 2016 سے مہاراشٹر کے رالے گاؤں جنگلات میں دندناتی پھرتی تھی۔ اس کے گھومنے کا زیادہ علاقہ یبتامَل کا ضلع تھا۔ مقامی حکومت بھی کئی دنوں سے اس کو ہلاک کرنے کی کوشش میں تھی اور اس کو ’ٹی ون‘ کا کوڈ نام دیا گیا تھا۔ اس آدم خور بڑی جنگلی بلی کو ہلاک کرنے کی مہم تین ماہ سے زائد عرصے بعد کامیاب ہو پائی ہے۔

Published: undefined

مہاراشٹر پولس کے مقامی اہلکاروں کے مطابق کم از کم دو سو پولس اہلکار جنگلوں میں اس آدم خور جانور کو ہلاک کرنے کی کوشش میں شریک رہے ہیں۔ انہیں ڈرون کیمروں کی مدد بھی حاصل رہی۔ انہوں نے مختلف مقامات پر کیمرے بھی نصب کیے تا کہ مادہ چیتا کی نقل و حرکت کی نگرانی کی جا سکے۔ اس کے علاوہ اُس کے ممکنہ راستوں پر مخفی پھندے بھی نصب کیے گئے تھے۔ ان تمام کوششوں سے ایونی کو ہلاک کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

یہ امر اہم ہے کہ سپریم کورٹ نے رواں برس ستمبر میں آدم خور مادہ چیتا ایونی کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے حکم کو معطل کر دیا تھا۔ یہ مادہ دس دس ماہ کے دو بچوں کی ماں بھی ہے۔ اب ایسے اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ یہ بچے بڑے ہو کر آدم خور بن سکتے ہیں۔

Published: undefined

جنگلی حیات کے حامی، دوست اور سرگرم کارکن بھی سوشل میڈیا پر ایونی کو ہلاک کرنے کے خلاف مہم جاری رکھے ہوئے تھے لیکن انجام کار یہ سب ناکام رہے۔ دوسری جانب مادہ چیتا کے ہلاک ہونے کی خبر پر مقامی دیہاتیوں نے مٹھائی بانٹ کر خوشیاں منائی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined