سرکاری میڈیا نے بتایا کہ جمعے کے روز شام کے وسطی صوبے حمص میں مبینہ اسلامک اسٹیٹ یا داعش نے حملہ کرکے کم از کم 53 افراد کو ہلاک کر دیا۔
Published: undefined
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے تدمیر (پالمائرا) کے سرکاری ہسپتال کے سربراہ ولید عودی کے حوالے سے بتایا کہ متاثرین کے سر میں بندوق کی گولیوں کے زخم تھے۔
Published: undefined
سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق، "السخنہ قصبے کے جنوب مغرب میں ٹرفلز جمع کرنے والوں پر داعش کے دہشت گردوں نے حملہ کردیا جس میں 53 افراد ہلاک ہو گئے۔" پانچ دیگر زخمی افراد کو دوسرے ہسپتال میں منتقل کردیا گیا ہے۔ سانا نے حملے میں زخمی ہوجانے والے ایک شخص کے حوالے سے بتایا کہ داعش نے ان کی کاریں بھی جلادیں۔
Published: undefined
برطانیہ سے سرگرم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی حملے کی خبر دی ہے اور بتایا کہ جہادی موٹر سائیکل پرسوار ہو کر آئے تھے۔ شام میں جاری جنگ پر نگاہ رکھنے والے اس ادارے کا کہنا ہے کہ حملے میں 46 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس حملے کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
Published: undefined
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام کے مختلف حصوں میں ٹرفلز جمع کرنے کے دوران متعدد افراد کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے روز حمص خطے میں اسی طرح کے ایک حملے میں 16 افراد ہلا ک ہو گئے تھے۔
Published: undefined
جمعے کے روز ہونے والا حملہ گزشتہ برس جنوری میں داعش کے حملے کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملہ تھا۔ جنوری 2022 میں انتہاپسند گروپ نے عسکریت پسندوں کو آزاد کرانے کے لیے شمال مشرقی شہر الحسکہ میں ایک جیل پر حملہ کر دیا تھا، جس میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ الحسکہ کرد قیادت والے سیریئن ڈیموکریٹک فورسز(ایس ڈی ایف) کے کنٹرول میں ہے۔
Published: undefined
ایک اندازے کے مطابق داعش کے 6000 تا 10000 کے قریب عسکریت پسند عراق اور شام میں موجود ہیں۔ وہ دونوں ملکوں کے درمیان غیر محفوظ سرحد کا فائدہ اٹھا کر اپنی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔ ایک وقت داعش کا حمص خطے پر کنٹرول تھا لیکن اب یہ شامی حکومت اور اپوزیشن فورسز کے قبضے میں ہے۔
Published: undefined
امریکی وسطی کمان نے جمعے کے روز ہی بتایا کہ داعش کے ایک اہم رہنما حمزہ الحمصی کو مشرقی شام میں ایک ہیلی کاپٹر حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔ اس کارروائی کے دوران امریکی فوج کے چار اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined